وسیلہ تعلیم ، تعلیم اور غربت کے طویل مدتی خاتمہ کیلئے ایک تاریخی اقدام ہے: ممنون حسین

مستحق بچوں کو تعلیم کا آئینی حق فراہم کرنا بی آئی ایس پی کا نصب العین ہے: ماروی میمن

ہفتہ 28 نومبر 2015 22:04

ٹھٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔28 نومبر۔2015ء) :بی آئی ایس پی ملک کافلیگ شپ سوشل سیفٹی نیٹ پروگرام ہے اور وسیلہ تعلیم پروگرام، تعلیم کے حصول اور غربت کے طویل مدتی خاتمہ کیلئے ایک تاریخی اقدام ہے۔ ان خیالات کا اظہار صدر مملکت ممنون حسین نے ٹھٹھہ میں بی آئی ایس پی کے وزیر اعظم نواز شریف وسیلہ تعلیم پروگرام کی افتتاحی تقریب سے خطاب کے دوران کیا۔

اس تقریب کا انعقادبی آئی ایس پی اور اس کی پارٹنرتنظیم ، ڈی ایف آئی ڈی اور عورت فاؤنڈیشن کے تعاون سے کیا۔ تقریب میں وفاقی و صوبائی وزراء، اراکین پارلیمنٹ، وفاقی، صوبائی اور ضلعی حکومت کے اہلکاروں، ترقیاتی پارٹنرز کے نمائندگان، تعلیمی اداروں، میڈیا اور ہزاروں کی تعداد میں بی آئی ایس پی کی مستحق خواتین نے شرکت کی۔

(جاری ہے)

وزیر اعظم نواز شریف وسیلہ تعلیم پروگرام بی آئی ایس پی کا مشروط مالی معاونت کا پروگرام ہے جسے برطانوی حکومت کے ادارے ڈی ایف آئی ڈی کی جانب سے معالی اور عالمی بینک ک جانب سے تکنیکی معاونت حاصل ہے۔

اس پروگرام کے تحت ملک کے 32اضلاع میں 5سے 12سال کی عمر کے تقریبا850,000مستحق بچوں کو تعلیم فراہم کی جارہی ہے۔ مستحق بچوں کی مائیں سکولوں میں بچے کی 70%حاضری کی شرط پر 250روپے فی ماہ وصول کرتی ہیں۔ دسمبر 2015کے اختتام پر ایک ملین بچوں جبکہ دسمبر 2016کے اختتام پر دوملین بچوں کا سکولوں میں اندراج بی آئی ایس پی کے اہداف میں شامل ہے۔ بی آئی ایس پی اس پروگرام کو ملک بھر میں پھیلانا چاہتا ہے تاکہ زیادہ سے زیادہ بچے مفت تعلیم کی سہولت سے فائدہ اٹھا سکیں۔

اس موقع پر ، صد ر اسلامی جمہوریہ پاکستان نے کہا کہ ہمارے معاشرے میں غربت اور جہالت کا براہ راست تعلق ہے اور انتہا پسندی کا خاتمہ ، سماجی ہم آہنگی ، ملکی ترقی اور پُر امن معاشرے کے قیام کیلئے غربت پر قابو پانا بہت ضروری ہوچکا ہے۔وسیلہ تعلیم پروگرام کا مقصد معاشرے کے پسماندہ طبقات سے تعلق رکھنے والے بچوں میں تعلیم کو فروغ دینا اور انہیں غربت کے دائرے سے باہر نکالنا ہے۔

صدر پاکستان نے اس منصوبے کی توسیع اور مستحق بچوں کو تعلیم کی فراہمی کے ذریعے غربت کے مسئلے کو اجاگر کرنے پر چیئرپرسن بی آئی ایس پی اور انکی ٹیم کو مبارکباد پیش کی۔ انہوں نے مزید کہا کہ صدر پاکستان اور بی آئی ایس پی کے سرپرست اعلی ہونے کی حیثیت سے میں بی آئی ایس پی اور اس کے تمام اقدامات خصوصا وسیلہ تعلیم پروگرام کی حمایت کیلئے پُرعزم ہوں۔

بی آئی ایس پی نے غریب اور ان پڑھ مستحق خواتین کیلئے ان کی بااختیاری پر مبنی پیغامات کیساتھ اسٹریٹ تھیٹر ڈرامے کی شکل میں اپنی نئی کمیونی کیشن اسٹریٹیجی کا آغاز کیا ہے ۔بی آئی ایس پی بینیفشری کمیٹی کی رہنما خواتین کو سپیشل کارڈز دینے کا مقصد انہیں معاشرے کے امتیازی سلوک سے محفوظ کرتے ہوئے بااختیار بنانا تھا۔ وزیر مملکت و چیئرپرسن بی آئی ایس پی، ایم این اے ماروی میمن نے اپنے خطاب کے دوران کہاکہ تعلیم یافتہ افراد ایک ملک کی ترقی اور خوشحالی کا تعین کرتے ہیں اوروسیلہ تعلیم پروگرام کے تحت مستحق بچوں کو تعلیم کا آئینی حق فراہم کرنا بی آئی ایس پی کا نصب العین ہے ۔

انہوں نے کہا یہ ایک تاریخی دن ہے کیونکہ میرے آبائی ضلع ٹھٹھہ میں اتنے اہم منصوبے کا افتتاح کیا جارہا ہے جہاں60,000سے زائد طالب علم ہیں جن میں سے 45%بچیاں اس پروگرام سے براہ راست مستفید ہورہی ہیں۔ چیئرپرسن بی آئی ایس پی نے 2008کے بعد سے لے کر اب تک بی آئی ایس پی کے ارتقائی مراحل کا ایک جائزہ پیش کیا اور مسلم لیگ ن کی موجودہ حکومت کے دوران حاصل کئے جانے والے سنگ میل کا تذکرہ بھی کیا جس میں بی آئی ایس پی کے بجٹ میں اضافہ شامل ہے۔

انہوں ں نے وزیر اعظم اور وزیر خزانہ کی مکمل حمایت کا شکریہ ادا کیا۔ بی آئی ایس پی اپنے 5.15ملین مستحقین کو 1500/-روپے ماہانہ معالی معاونت فراہم کررہا ہے اور اس کا سالانہ بجٹ 102ارب روپے ہے۔انہوں نے برطانوی حکومت، ڈی ایف آئی ڈی، عالمی بینک اور عورت فاؤنڈیشن کا بھی شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے دور دراز علاقوں تک رسائی اور سماجی تحریک کی کوششوں کیلئے بی آئی ایس پی کے جانب سے اپنائے گئے جدید ٹیکنالوجی پر مبنی ای۔

لرننگ پروگرام کا بھی مختصرا تذکرہ کیا۔ تقریب کے دوران، بی آئی ایس پی شناختی کارڈوں کی تقسیم کیلئے بی آئی ایس پی بینفشری کمیٹیوں (بی بی سی) کی خواتین رہنماؤں کو بھی اسٹیج پر بلایا گیا۔ بی بی سی تقریبا 25خواتین پر مشتمل ہوتی ہے جو اپنا رہنما منتخب کرتی ہے۔ یہ کمیٹیاں بی آئی ایس پی سے متعلق مسائل اور دیگر علاقائی یا عمومی مسائل پر بات چیت کرنے کیلئے ایک پلیٹ فارم ہے۔

یہ بی بی سی خواتین کی با اختیاری اور بین الصوبائی ہم آہنگی کی مہمات کے آغاز کیلئے سونے کی کان کی مانند ہیں۔ اس وقت،ملک کے 32اضلاع میں 47,000بی بی سیز کام کررہی ہیں۔ خواتین رہنما کے علاوہ دیگر مستحق خواتین کو بھی مدعو کیا گیا کہ وہ اپنی زندگیوں میں بی آئی ایس پی کی مالی معاونت کے اثرات سے متعلق اپنے تجربات کا اظہار کریں۔اس موقع پر سیکرٹری بی آئی ایس پی، محمد سلیم احمد رانجھا، برطانوی ہائی کمشنر فلپ بارٹن اور صدر عورت فاؤنڈیشن معصومہ حسن نے بھی خطاب کیا اور مستحق بچوں اور ان کے خاندانوں کی فلاح وبہبود میں وسیلہ تعلیم پروگرام کے کردار کے تناظر میں اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ ۔۔۔۔۔راجہ کاشف

متعلقہ عنوان :