صحافیوں ‘پو لیس اہلکاروں ‘ڈاکٹر ز اور انجینئرزکو غیر قانونی طور پر حراست میں لینے والا ایس ایچ اور دیگر افسران معطل

شناختی کوائف ہونے کے باوجود حراست میں لیے جانا کھلی غنڈہ گردی ہے ،جس کے خلاف ہم بھرپور احتجاج کریں گے‘صدر پر یس کلب

اتوار 29 نومبر 2015 16:17

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔29 نومبر۔2015ء) صوبائی دارلحکومت میں پولیس نے سرچ آپریشن کے نام پر اپنی کارکردگی دکھانے کے لیے شناختی دستاویزات کے باوجودپیٹی بھائیوں ،صحافیوں، انجینئرز اور ڈاکٹروں سمیت 45 سے زائد افراد کوحراست میں لے ‘ڈی آئی جی آپریشن حیدر اشرف نے مبینہ آپریشن کی نگرانی کرنیوالے ایس ایچ او رضوان لطیف اور دیگر افسران کومعطل کردیا‘ایس پی سول لائنز سے رپورٹ طلب کرلی ہے۔

تفصیلات کے مطابق ریس کورس پولیس نے نام نہاد سرچ آپریشن کے نام پر پٹیالہ ہاس کے قریب واقع ایک نجی ہاسٹل پر چھاپہ مارا اور اس میں رہائش پذیر 45 کے قریب افراد کو حراست میں لے لیا جن میں ڈیلی پاکستان گلوبل کے احسان قادر سمیت 3 صحافی بھی شامل ہیں۔حراست میں لیے گئے افراد کے لواحقین نے تھانہ ریس کورس کے باہر پولیس کے خلاف احتجاج کیا۔

(جاری ہے)

ان کا کہنا تھا کہ حراست میں لیے گئے افراد میں 3 صحافی،2 اے ایس آئی،ایک پی ڈبلیو ڈی کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر سمیت متعدد افراد کے پاس شناختی کوائف موجود تھے مگر پولیس انہیں بھی زبردستی ساتھ لے گئی‘پولیس حکام نے دعوی کیاکہ شناختی دستاویزات نہ ہونے پر مشتبہ دہشتگردوں کو پکڑاہے تاہم گرفتارصحافیوں نے بتایاکہ ان کے پاس نہ صرف اصل شناختی کارڈ موجود تھے بلکہ پریس کارڈ بھی پاس ہی تھے لیکن پھر بھی اہلکاروں نے دھرلیا‘گرفتاریوں اور احتجاج کی اطلاع ملنے پر لاہور پریس کلب کے صدر ارشد انصاری بھی موقع پرپہنچ گئے اور پولیس کے اس اقدام کے خلاف پرزور مذمت کی، شناختی کوائف ہونے کے باوجود حراست میں لیے جانا کھلی غنڈہ گردی ہے جس کے خلاف ہم بھرپور احتجاج کریں گے۔

ارشد انصاری نے بتایاکہ احسان قادر، فدا حسین اور شعیب سلیم لاہور پریس کلب کے ممبر اور معزز شہری ہیں اور کسی بھی طرح کے دہشتگردی سے کوئی تعلق نہیں ، انہوں نے صحافیوں کے خلاف ایسے اقدامات کو ریاستی دہشتگردی قراردیا۔ایس ایچ او ریس کورس نے رضوان لطیف نے اس ضمن میں کوئی بھی موقف دینے سے انکار کردیا جبکہ جبکہ نیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمد کے لیے پنجاب پولیس کی کاوشوں کا بھی بھانڈا پھوٹ گیا۔

متعلقہ عنوان :