پاک چین اقتصادی راہداری کیلئے ریلوے کی استعداد بڑھائی جائے، پرائیویٹ ٹرانسپورٹ اور ائیر لائنز ہیں تو نجی ریل گاڑیاں چلانے میں کیا قباحت ہے،ایران، افغانستان اور وسط ایشیاء کیلئے ٹرانزٹ سروس سے ملکی آمدنی میں خاطر خواہ اضافہ ہو گا

پاکستان اکانومی واچ کے صدر ڈاکٹر مرتضیٰ مغل کا بیان

اتوار 29 نومبر 2015 17:13

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔29 نومبر۔2015ء) پاکستان اکانومی واچ کے صدر ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے کہا ہے پاک چین اقتصادی راہداری سے بھرپور فائدہ اٹھانے کیلئے ریلوے کی استعداد بڑھانے کی ضرورت ہے۔ریلوے کو بہتر بنانے اصلاحات کے علاوہ نجی شعبہ شامل کیا جائے اور اسے حقیقی مراعات دی جائیں کیونکہ یہ شعبہ معیشت کا اسی فیصد ہے۔ملک میں پرائیویٹ پبلک اور گڈز ٹرانسپورٹ سروس اور ائیر لائنز چل سکتی ہیں توبڑے پیمانے پر نجی مسافر اور مال گاڑیاں چلانے میں کیا قباحت ہے۔

ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے یہاں جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا کہ ریلوے کی استعداد مسلسل گر رہی ہے۔اس ادارہ کے کل بجٹ کا 39 فیصد تنخواہوں، 26.7 فیصد پنشن، 19.4 فیصد ایندھن اور باقی مرمت، بجلی اور متفرق اخراجات کی نزر ہو جاتا ہے۔

(جاری ہے)

1974-75 میں روزانہ چلنے والی پسنجر ٹرینوں کی تعداد 452 تھی جو اب 90 ہے جبکہ مسافروں کی تعدادتقریباً چار لاکھ سے گھٹ کر ایک لاکھ تیس ہزار ہو گئی ہے۔

مال گاڑیوں کی تعداد 179 سے کم ہو کر 6 ہو گئی ہے جبکہ روزانہ کی باربرداری ساٹھے چھتیس بزار ٹن سے گر کر چار ہزار چار سو ٹن تک پہنچ گئی ہے۔اس وقت فی ٹرین ملازمین کی تعداد 217 تھی جو اب ایک ہزار سے زیادہ ہے مگر کارکردگی گرتی جا رہی ہے۔رسالپور اور اسلام آباد میں واقع ریلوے فیکٹریوں میں نئی روح پھونکنے کی ضرورت ہے جبکہ ایران، افغانستان اور وسط ایشیاء کیلئے ٹرانزٹ سروس کے امکانات کی جائزہ بھی کیا جائے جس سے ریلوے خسارہ سے نکل آئے گی جبکہ ملکی آمدنی میں خاطر خواہ اضافہ ہو گا۔