خسارے میں چلنے والے اداروں کی نجکاری کے میں مزیدتاخیر نہ کی جائے، ن لیگ نے 1991 سے 1993 تک کامیاب اور شفاف نجکاریاں کیں،نقصان میں چلنے والی صنعتیں اب برامدات کے زریعے زرمبادلہ کما رہی ہیں

یونائیٹڈ انٹرنیشنل گروپ کے چیئرمین میاں شاہد کا بیان

اتوار 29 نومبر 2015 17:13

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔29 نومبر۔2015ء) یونائیٹڈ انٹرنیشنل گروپ کے چئیرمین میاں شاہد نے کہا ہے کہ نقصان میں چلنے والی سرکاری کارپوریشنیں قومی خزانہ پر ایک بھاری بوجھ ہیں اسلئے انکی نجکاری کے عمل میں مزیدتاخیر نہ کی جائے۔خسارے میں چلنے والے اداروں کی نجکاری سے جہاں حکومت کو اربوں روپے کی آمدنی ہو گی جسے قرضہ اتارنے کیلئے استعمال کیا جا سکے گا وہیں سالانہ پانچ کھرب روپے سے زیادہ کے نقضانات کا سلسلہ بھی رک جائے گا اور بچت کو فلاحی منصوبوں پر خرچ کیا جا سکے گا۔

موجودہ حکومت کی سابق نجکاریاں شفاف ہونے کی وجہ سے کامیاب رہیں اور اب بھی پرائیویٹائیزیشن آرڈیننس کی روشنی میں کسی پراپیگنڈے کو خاطر میں لائے بغیر نجکاری کا عمل شروع جلد از جلد شروع کیا جائے۔

(جاری ہے)

میاں شاہد نے یہاں جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا کہ ن لیگ نے 1991 سے 1993 تک انتہائی کامیاب اور شفاف نجکاریاں کیں جن پر 25 سال بعد بھی کوئی انگلی نہیں اٹھا سکتا۔

اس دوران مسلم کمرشل بینک اور الائیڈ بینک کی کامیاب نجکاری ہوئی اور یہ درمیانہ درجہ کے بینک اب بھاری ٹیکس ادا کرنے والے صف اول کے بینک شمار کئے جاتے ہیں۔نجکاری سے قبل ملت ٹریکٹر اور الغازی ٹریکٹر کا حال برا تھا مگر اب انکی کارکردگی اتنی بہتر ہے کہ ملک میں ٹریکٹر درامد کرنے کی ضرورت نہیں رہی اور یہ کمپنیاں بیرون ملک پلانٹ لگانے کیلئے پر تول رہی ہیں۔

اسی طرح ڈی جی خان سیمنٹ، کوہاٹ سیمنٹ اور میپل لیف شیمنٹ جنکا چلنا دشوار تھا اب اپنی استعداد تین گنا کر چکی ہیں اور برامدات کے زریعے بھاری زرمبادلہ کما رہی ہیں۔انھوں نے کہا کہ نقصان میں چلنے والے سرکاری اداروں میں میرٹ کے فقدان کی وجہ سے کوئی بھی توجہ سے کام نہیں کرتا نہ اپنی قابلیت، استعداداوراہلیت بڑھانے میں دلچسپی لیتا ہے جو نقصانات کی سب سے بڑی وجہ ہے۔نجی ملکیت میں آنے والے بعض اداروں کے مالکان نے ملازمین کو جبری طور پر فارغ نہ کیا گیا ہوتا تو آج بعض سیاسی جماعتیں نجکاری کی مخالفت نہ کر رہی ہوتیں۔