سوات‘ طالبات کیلئے قائم کیاجانے والاپرائمری سکول تین سال کا عرصہ گزرنے پر شروع نہ ہوسکا، جنرل کونسلر خیرالرحمن

پیر 30 نومبر 2015 12:18

سوات۔30 نومبر (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔30 نومبر۔2015ء)سوات کے علاقے مام ڈھیرئی میں قیام امن کے بعد بھی بچیوں پر تعلیم کے دروازے بند ،3سال قبل تعمیر ہونے والے لڑکیوں کے پرائمری سکول میں تعلیمی سرگرمیاں شروع نہیں کی جاسکیں ،سیکڑوں بچیوں کا مستبقل تاریک ہونے لگا ،سوات کی تحصیل کبل کے علاقے مام ڈھیرئی میں کامیاب فوجی آپریشن اور قیام امن کے بعد اے این پی حکومت نے سال 2011-12کے سالانہ ترقیاتی فنڈ میں لڑکیوں کے لئے پرائمری اسکول کا اعلان کیا لیکن سکول کی عمارت تعمیر ہوئے تین سال کا عرصہ بیت گیا کہ ابھی تک اس سکول میں نہ اسٹاف تعینات کیا گیا ہے اور نہ ہی اس میں تعلیمی سرگرمیاں شروع کی جاسکی ہیں ،اسکول کی بندش کی وجہ سے علاقے کی سیکڑوں بچیاں تعلیم سے محروم ہیں جبکہ چند ایک بچیاں ایسی ہیں جو دور دراز کے علاقوں میں سکول جانے پر مجبور ہیں ، مام ڈھیرئی کی بچیوں کا کہنا ہے کہ وہ تعلیم حاصل کرناچاہتی ہیں لیکن حکومت نے ان پر تعلیم کے درواز ے بندکردئے ہیں جس کی وجہ سے ان کا تعلیمی مستقبل تاریک ہوتا جارہا ہے ،مام ڈھیرئی کے علاقہ عمائدین جنرل کونسلر خیر الرحمن اور دیگر کاکہنا تھا کہ امام ڈھیرئی ہی سے دہشت گردی کی لہراٹھی تھی اوریہاں سے لڑکیوں کی تعلیم پرپابندی عائد کردی گئی تھی اب جبکہ پاک فوج نے یہاں پر امن قائم کیا ہے اور تین سال قبل یہاں پر سکول کی عمارت بھی تعمیر کی گئی ہے لیکن افسوس کا مقام ہے کہ تبدیلی لانے والوں نے ابھی تک اس سکول میں بچیوں کے لئے تعلیمی سرگرمیاں شروع نہیں کی ہیں جس کی وجہ سے علاقے کی بچیاں تعلیم سے محروم ہیں ، محکمہ تعلیم سوات زنانہ کی افسر برائے منصوبہ بندی وترقی فضیلت نے رابطہ کرنے پر بتایا کہ سکول کو نومبر 2014میں ہی محکمہ تعلیم کے حوالے کیا گیا ہے ،محکمہ تعلیم نے سکول کی حوالگی کے فوراً بعد کیس تیار کرکے منظوری کے لئے پشاور بھجوادیا ہے اور جب منظوری آئے گی اور اس کے لئے استانیوں اور دیگر عملہ کی تعیناتی عمل میں لائی جائے گی تو اسکول میں تعلیمی سرگرمیاں شروع کردی جائیں گی ۔