بنگلور کا ادبی میلہ آغاز سے پہلے ہی تنازعے کا شکار

پیر 30 نومبر 2015 13:15

بنگلور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔30 نومبر۔2015ء) ادیبوں کے ذریعے ایوارڈ واپس کرنے اور ٹیپو سلطان کے بارے میں تاریخ داں وکرم سمپت کے خیالات کی وجہ سے بعض ادیبوں نے بنگلور ادبی میلے سے کنارہ کش ہونے کا اعلان کیا تھا-بھارت میں ’عدم روادری‘ پر جاری بحث تھمنے کا نام نہیں لے رہی ہے اور اس کا اثر اب بھارت کے جنوبی شہر بنگلور میں نظر آ رہا ہے۔

بنگلور میں دسمبر کے پہلے ہفتے میں منعقد ہونے والے ادبی میلے کے شریک بانی اور ڈائریکٹر وکرم سمپت نے اس تقریب سے علیحدگی کا اعلان کیا ہے۔خیال رہے کہ سمپت نے اس تقریب سے علیحدگی اس لیے اختیار کی ہے کہ بعض اہم ادبی شخصیتوں نے ادیبوں کی جانب سے ’بھارت میں عدم روادری میں اضافے‘ کے خلاف ’ایوارڈ واپسی کی مہم‘ پر سمپت کے خیال سے اختلاف ظاہر کرتے ہوئے لٹریچر فیسٹیول سے علیحدگی کا اعلان کیا تھا۔

(جاری ہے)

تاریخ داں سمپت نے اس سے قبل اپنے ایک مضمون کے ذریعے ایوارڈ واپسی کی مخالفت کی تھی اور اسی وجہ سے بھارت کے گرانقدر ادبی اعزاز سے سرفراز ملیالم زبان کی ناول نگار سارا جوزف، ان کی بیٹی سنگیتا سری نواسن، کنّڑ زبان کے شاعر عارف راجہ، ناقد او ایل ناگا بھوشن سوامی، مصنف ٹی کے دیانند نے اس فیسٹیول سے علیحدگی کا اعلان کیا تھا۔اس کے علاوہ یہ خبریں بھی گرم تھیں کہ مزید ادیب اور دانشور بھی اس ادبی میلے کا بائیکاٹ کرنے کے بارے میں غور کر رہے ہیں۔