سپریم کورٹ میں منافع اور نقصان کے حامل صنعتی اداروں کیلئے ٹیکس کے تعین کا طریقہ کار کا قانونی نقطہ طے کرنے کیلئے کیس کی سماعت 2دسمبر تک ملتوی

پیر 30 نومبر 2015 13:34

لاہور ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔30 نومبر۔2015ء) سپریم کورٹ نے منافع اور نقصان کے حامل صنعتی اداروں کے لئے ٹیکس کے تعین کا طریقہ کار کا قانونی نقطہ طے کرنے کیلئے ایف بی آر اور درخواست گزاروں کے وکلاء کو 2دسمبر کو بحث کیلئے طلب کر لیا ۔ گزشتہ روز سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں سپریم کورٹ آف پاکستان کے سربراہ جسٹس انور ظہیر جمالی کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے 35صنعتی اداروں کی طرف سے دائر درخواستوں کی سماعت کی ۔

درخواست گزاروں کے وکلاء نے فاضل عدالت کے رو برو موقف اپنایا کہ انکم ٹیکس آرڈیننس کی دفعہ113کے مطابق نقصان میں جانے والی صنعتوں کے لئے ٹیکس کی ادائیگی کا طریق کار مختلف ہوگا جبکہ جو صنعتیں منافع میں جارہی ہوں گی ان کے لئے یہ طریق کار اور شرح مختلف ہو گی ۔

(جاری ہے)

فاضل بنچ کو بتایا گیا کہ اس حوالے سے سندھ ہائیکورٹ نے اپنا فیصلہ سنایا ہے جس میں اس معاملے کو الگ الگ رکھا گیا ہے تاہم لاہور ہائیکورٹ کی طرف سے بھی ایک فیصلہ آیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ جو بھی صنعتیں منافع یا نقصان میں ہوں گی ان کے ٹیکس کا طریق کار انکے کل ٹرن اوور پرکیا جائے گا ۔

بنچ سے استدعاہے کہ ہائیکورٹ کے فیصلے کے بعد اس پر قانونی نقطہ کو طے کرنے کے لئے ٹیکس کے طریق کار پر حتمی فیصلہ جاری کیا جائے ۔ سماعت کے دوران ایف بی آر کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ ٹیکس کی اسیسمنٹ کے حوالے سے بہت سے معاملات زیر التواء ہیں ۔ فاضل عدالت اس پر جلد فیصلہ جاری کرے تاکہ ان معاملات کو نمٹایا جا سکے ۔ فاضل بنچ نے صنعتی اداروں کے وکلاء اور ایف بی آر کو ہدایت دی کہ وہ انکم ٹیکس آرڈیننس کی دفعہ 113،168اور 169کی بابت ٹیکس کے تعین کے طریق کار پر عدالت کی معاونت کریں جس پر عدالت نے مزید سماعت 2دسمبر کے لئے ملتوی کر دی ۔

متعلقہ عنوان :