مقبوضہ کشمیر؛ بھارتی حکام کا عسکریت پسندوں کے خلاف ڈرون ٹیکنالوجی استعمال کرنے پر غور‘ وادی میں تعینات فوج نے وزارت دفاع کو ہری جھنڈی دکھا دی

پیر 30 نومبر 2015 13:49

سرینگر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔30 نومبر۔2015ء) شمالی کشمیر کے جنگلوں میں موجود عسکریت پسندوں کے خلاف بھارت ڈرون ٹیکنالوجی کے استعمال پر غور کر رہا ہے۔ بھارتی میڈیا کے مطابق وادی میں موجود فوجی افسران نے مرکزی وزارت داخلہ کو آگاہ کیا ہے کہ گھنے جنگلات میں موجود عسکریت پسندوں کو قابو کرنے کیلئے ڈرون ٹیکنالوجی اور ہتھیار بچ گیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق کشمیر کے ہائی ہامہ اور منی گاہ کپواڑہ کے جنگلوں میں عسکریت پسندوں کو تلاش کرنے کیلئے پچھلے 17 دنوں سے جاری آپریشن کے دوران سات مرتبہ عسکریت پسند چکمہ دے کر فرار ہونے میں کامیاب ہوئے ہیں اگرچہ فورسز نے پورے جنگل کو محاصرے میں لے لیا تاہم ابھی تک عسکریت پسندوں کا کئی بھی اتہ پتہ نہ چل سکا۔ رپورٹ کے مطابق فورسز اہلکاروں کو تحفظ فراہم کرنے اور جنگلوں میں موجود عسکریت پسندوں کو مار گرانے کیلئے ڈرون ٹیکنالوجی کا استعمال کرنے پر سنجیدگی کے ساتھ غور ہو رہا ہے اور اس سلسلے میں وادی میں تعینات فوج نے وزارت دفاع کو ہری جھنڈی دکھائی ہے۔

(جاری ہے)

رپورٹ کے مطابق ڈرون ٹیکنالوجی کا استعمال کرنے سے پہلے تمام سیکیورٹی اداروں کے ساتھ بات چیت کا سلسلہ شروع کیا جائیگا۔ مرکزی وزارت داخلہ نے لائن آف کنٹرول اور حد متارکہ پر ہائی الرٹ جاری کرتے ہوئے کہا کہ خفیہ اداروں نے انکشاف کیا ہے کہ پچھلے کئی ہفتوں سے 25 لشکر طیبہ اور جیش محمد کے عسکریت پسند اس طرف آنے میں کامیاب ہو گئے ہیں۔ وزارت داخلہ نے سرحدوں پر تعینات فوج کو احکامات صادر کئے ہیں کہ وہ چوبیس گھنٹے متحرک رہے۔

اس طرف آنے والے ملی ٹینٹوں کو تلاش کرنے کیلئے شمالی کشمیر کے کپواڑہ جنگلوں میں پچھلے سولہ دنوں سے تلاسی کارروائیاں جاری۔ شمالی کشمیر کے کپواڑہ جنگلوں میں عسکریت پسندوں کی موجودگی کے بعد انہیں مار گرانے کیلئے وادی میں تعینات فوجی آفیسروں نے وزارت دفاع کو ڈرون ٹیکنالوجی کا استعمال کرنے کے بارے میں آگاہ کیا ہے۔

متعلقہ عنوان :