اسرائیل امن بات چیت کا احترام نہیں کرتا، مذاکرات وقت کا ضیاع ہے، عبدالرحیم الفرا

پیر 30 نومبر 2015 14:15

برسلز (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔30 نومبر۔2015ء) یورپی یونین، بلجیم اور لکسمبرگ کیلئے مقرر کردہ فلسطینی اتھارٹی کے سفیر نے اسرائیل کیساتھ امن مذاکرات کو وقت کا ضیاع قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل امن بات چیت کا احترام نہیں کرتا۔ اس لئے اس سے بات کرنا بے سود ہے۔ بلجیم، فلسطین فرینڈ شپ کونسل کے زیراہتمام برسلز میں منعقدہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے فلسطینی سفیر عبدالرحیم الفرا نے کہا کہ جب تک اسرائیل فلسطینی قوم کے حق خود ارادیت کو تسلیم کرتے ہوئے آزادی فلسطین کی حمایت نہیں کرتا اس وقت تک صہیونی ریاست سے مذاکرات بے سود ہیں۔

انہوں نے تسلیم کیا کہ فلسطینی اتھارٹی اور اسرائیل کے درمیان امن مذاکرات اور 1994 ء میں طے پایا اوسلو معاہدہ ناکام ہوچکے ہیں۔

(جاری ہے)

آج کے بعد فلسطینی اتھارٹی اور اسرائیل کے درمیان امن بات چیت کی کوششیں بے سود ثابت ہونگی کیونکہ صہیونی ریاست فلسطینیوں کے حقوق کو تسلیم کرنے کے بجائے اپنی ہٹ دھرمی پرقائم ہے۔ فلسطینی سفیر عبدالرحیم الفرا نے کہا کہ اوسلو سمجھوتے سمیت آج تک اسرائیل اور فلسطینی اتھارٹی کے درمیان جتنے بھی معاہدے طے پائے ہیں اسرائیل نے ان میں سے کسی معاہدے کی پاسداری نہیں کی اور نہ ہی فلسطینیوں سے کئے گئے وعدے ایفا کئے گئے ہیں۔

فلسطینی سفیر نے کہا کہ اگر اسرائیل کیساتھ بات چیت ناگزیر ہی ہوجائے تو فلسطینی اتھارٹی کو چند واضح شرائط کیساتھ بات چیت کرنا چاہئے۔ فلسطینی اتھارٹی کسی بھی قسم کی بات چیت شروع کرنے سے قبل اسرائیل سے یہ مطالبہ کرے کہ وہ 1967 ء کی جنگ سے پہلے والی پوزیشن پر جانے کا اعلان کرے۔ آزاد اور خود مختار فلسطینی ریاست کاحق تسلیم کرے۔ فلسطینی اسیران کی رہائی کی یقین دہانی کرائے اور فلسطینی پناہ گزینوں کی آباد کاری کا مطالبہ تسلیم کرے۔ اگر اسرائیل یہ تمام مطالبات تسلیم کرتے ہوئے انہیں پورا کرنے کا یقین دلائے تو اس کیساتھ مذاکرات کئے جاسکتے ہیں ورنہ تل ابیب سے بات چیت محض وقت کا ضیاع ہوگا۔

متعلقہ عنوان :