بھارتی پولیس کی کارکردگی‘شہد کی مکھیاں اور کرسیاں شاید فرار حاصل کرنے کے اوزار‘ایک قیدی ویل چیئرسے اٹھ کر بھاگ گیا پولیس منہ دیکھتی رہ گئی

Umer Jamshaid عمر جمشید پیر 30 نومبر 2015 14:41

نئی دہلی(اُردو پوائنٹ تازہ ترین ۔۔ آئی پی اے ۔۔30 نومبر۔2015ء) بھارتی پولیس افسران روزانہ ہزاروں کی تعداد میں جرائم پیشہ افراد کو مختلف عدالتوں اور جیلوں میں لاتے ہیں۔ اْن میں سے زیادہ تر کو سخت حفاظتی انتظامات میں رکھا جاتا ہے لیکن پھر بھی ان میں سے چند قیدی فرار کے جدید طریقے تلاش کر لیتے ہیں۔شہد کی مکھیاں اور کرسیاں شاید فرار حاصل کرنے کے اوزار کے طور پر بہت زیادہ موزوں نظر نہ آئیں لیکن انھیں حقیر خیال کرنا مہنگا بھی پڑسکتا ہے بالکل اْسی طرح جیسے حال ہی میں بھارت میں کچھ پولیس والوں کو پڑا۔

گذشتہ ہفتے ممبئی پولیس سٹیشن میں پلاسٹک کی ایک کرسی کے ساتھ ہتھکڑیوں میں جکڑے ایک شخص نے اْسی پلاسٹک کی کرسی پر بیٹھے اپنی حفاظت پر مامور پولیس اہلکار کے کسی کام کے سلسلے میں اْٹھ کر کمرے سے باہر جاتے ہی ’کرسی اپنے سر پر رکھی‘ اور یونہی ٹہلتا ہوا تھانے سے باہر چلا گیا۔

(جاری ہے)

بھارتی اخبار کی رپورٹ کے مطابق جب پولیس اہلکاروں نے سی سی ٹی وی فوٹیج دیکھی تو وہ ہکا بکا رہ گئے۔

اس واقعے کے بعد پولیس افسران نے اعتراف کیا کہ ایک ملزم کو پلاسٹک کی کرسی کے ساتھ ہتھکڑی لگانا یقینی طور پر کوئی اچھا خیال نہیں تھا۔ایک اعلی پولیس افسر کے مطابق ’کسی ملزم کو پلاسٹک کی کرسی کے ساتھ ہتھکڑی لگانا اْسے فرار کے لیے دعوت دینے کے مترادف ہے۔دہلی کے قریب ایک مضافاتی علاقے گْڑگاوٴں کی پولیس کو شہد کی مکھیوں سے نشانہ بنایا گیا۔

4 نومبر کی ایک عام سی صبح پولیس والوں کے لیے اْس وقت مشکل میں ڈھل گئی جب قریبی درخت کی شہد کی مکھیوں کا ایک جْھنڈ فرخ نگر پولیس سٹیشن میں داخل ہوگیا۔جب تھانے میں موجود پولیس اہلکار شہد کی مکھیوں سے بچاوٴ کے لیے میز اور کرسیوں کے نیچے چْھپے اْسی وقت ایک قیدی وہاں سے فرار ہوگیا۔بھارتی اخبار کے مطابق ’کسی کو بھی اس بات کی توقع نہیں تھی۔

بنگلور میں اپریل کے مہینے میں ایک قتل کے مجرم نے اپنی حفاظت پر مامور محافظ کو چکمہ دیا۔

اْس نے صرف اپنی کلائی پر عارضی ملاقاتی کی مہر لگائی اور جیل سے بھاگ نکلا۔پولیس کی تفتیش میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ ’قیدیوں کی حفاظت پر مامور محافظوں کی بے ضابطگیاں اور منجو ناتھ (مجرم) کے دعوے کی دوبارہ تصدیق کے سلسلے میں سرگرمی نہ دکھانا اس فرار کی وجہ بنا۔

حکام کے مطابق فرار ہونے والے قیدی ’کسی نے کسی طرح وہ مہر حاصل کرنے میں کامیاب ہوجاتے ہیں جو قیدیوں کی حفاظت پر مامور محافظ مرکزی جیل میں ملاقاتیوں کی آمد پر اْن کی کلائیوں پر لگاتے ہیں۔‘اور آخر میں، سنہ 2008 میں ممبئی میں ایک قیدی نے اپنی اداکارانہ صلاحیتوں کا استعمال کیا اور ایک ہسپتال کے بیت الخلا سے پولیس کی تحویل سے فرار ہوگیا۔

ممبئی کی پولیس نے قیدی کی جانب سے اس بات کی شکایت پر کہ وہ اپنی ٹانگیں نہیں ہلاسکتا اْسے جیل سے ہسپتال منتقل کیا تھا۔جہاں بالآخر اْس قیدی نے پولیس اہلکاروں کو بیت الخلا لے جانے کا کہا جہاں 30 منٹ کے بعد وہ اپنی نگرانی پر متعین تین پولیس اہلکاروں کے سامنے بیت الخلا سے بھاگ نکلا۔ایک سینیئر عہدیدار نے اخبار کو بتایا کہ پولیس اہلکاروں نے اْس شخص کو صرف وہیل چیئر (معذورں کے بیٹھنے کی کرسی) پر ہی دیکھا تھا۔ جس کا مطلب یہ ہے کہ یہی وجہ ہے کہ جب وہ وہاں سے فرار ہوا تو پولیس اہلکار اْسے شناخت نہیں کر پائے۔

متعلقہ عنوان :