’آسٹریلوی مسلمانوں کو تین گنا زیادہ امتیازی سلوک کا سامنا‘

امتیازی سلوک نوجوان مسلمانوں کو زیادہ ریڈیکل بنا سکتا ہے۔ دانشوروں کا کانفرنس میں اظہار خیال

پیر 30 نومبر 2015 14:57

سڈنی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔30 نومبر۔2015ء) آسٹریلیا میں مسلمانوں کو امتیازی سلوک اور مذہبی عدم رواداری کا غیر مسلموں کے مقابلے میں تقریباً تین گنا زیادہ سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔اس سروے کے دوران جن مسلمانوں سے بات کی گئی ان میں سے تقریباً 60 فیصد کا کہنا تھا کہ انھیں ’اسلاموفوبیا‘ کی کسی نہ کسی قسم کا سامنا رہا ہے۔ تاہم سروے کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ امتیازی سلوک کے باوجود زیادہ تر مسلمانوں کا خیال ہے کہ ان کا مذہب آسٹریلوی معاشرے سے مطابقت رکھتا ہے۔

ویسٹرن سڈنی اور چارلس سٹرٹ یونیورسٹیوں اور سڈنی کی اسلامک سائنسز اینڈ ریسرچ اکیڈمی کی جانب سے کروائے گئے سروے میں چھ سو افراد سے بات کی گئی۔ برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق سروے کی رپورٹ کے مصنفین کا خیال ہے کہ دنیا میں پیش آنے والے واقعات بھی آسٹریلیا میں عدم رواداری کے بڑھتے ہوئے جذبات کی ایک وجہ ہیں۔

(جاری ہے)

تاہم ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ ملک میں نسلی اور مذہبی عدم رواداری کا مظاہرہ کرنے والوں کی تعداد بہت کم ہے۔

سروے کے دوران جن افراد سے بات چیت کی گئی ان میں سے 85 فیصد کا خیال تھا کہ آسٹریلیا میں مسلمانوں اور غیر مسلموں کے تعلقات دوستانہ ہیں۔خیال رہے کہ آسٹریلیا کی کل آبادی میں مسلمانوں کی شرح دو فیصد کے لگ بھگ ہے۔سڈنی میں مذہب اسلام کے بارے میں منعقد ہونے والی ایک کانفرنس میں دانشوروں نے خبردار کیا ہے کہ اس قسم کا امتیازی سلوک نوجوان مسلمانوں کو زیادہ ریڈیکل بنا سکتا ہے۔خیال رہے کہ حال ہی میں آسٹریلیا میں اسلام اور نسل پرستی کے خلاف ملک گیر مظاہرے بھی منعقد ہوئے تھے جن میں بڑی تعداد میں لوگوں نے شرکت کی تھی۔