مری معاہدے کی خلاف ورزی پر (ن)لیگ بلوچستان میں بغاوت کا خدشہ

حکومت وزیراعلیٰ بلوچستان کی تبدیلی کو تیار نہیں ،بلوچستان حکومت میں بحران پیدا ہوسکتا ہے

پیر 30 نومبر 2015 15:05

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔30 نومبر۔2015ء) مری معاہدے پر عملدرآمد نہ ہونے کی صورت میں مسلم لیگ (ن) بلوچستان میں بغاوت کے قوی امکانات پیدا ہو گئے ،مسلم لیگ (ن)،پشتونخواملی عوامی پارٹی اور نیشنل پارٹی کے مابین ہونیوالے معاہدے بارے (ن)لیگ کی سینئر قیادت کو شدید مشکلات کا سامنا ہے جبکہ حکومت وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک کی تبدیلی کو تیار نہیں ہے۔

ذرائع کے مطابق 11مئی2013ء کے عام انتخابات کے بعد بلوچستان میں حکومت سازی بارے مسلم لیگ (ن)، نیشنل پارٹی اور پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے درمیان مری کے مقام پر ایک معاہدہ طے پایا تھا جس کے مطابق اڑھائی سال بعد صوبے کا اقتدار نیشنل پارٹی سے لیکر مسلم لیگ (ن) کے حوالے کیا جانا تھا جبکہ حکومت موجودہ وزیراعلی بلوچستان کو بدلنے کے لئے تیار نہیں ہے ۔

(جاری ہے)

ذرائع نے بتایا کہ مسلم لیگ (ن) کے اراکین بلوچستان اسمبلی نے بغاوت کا عندیہ بھی دیدیا ہے جس سے پارٹی میں بغاوت کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے ، ان اراکین کے مطابق گزشتہ ڈھائی سال سے مسلم لیگ (ن) کے ارکان مسلسل نظر انداز ہوتے رہے جس سے ان کے حلقوں میں بے شمار مسائل نے جنم لیا ہے اور وہ عوام کی حمایت حاصل کرنے میں ناکام ہیں ، ذرائع نے بتایا کہ اراکین اسمبلی اپنے اپنے حلقوں کے عوام کی حمایت کے حصول اور مری معاہدے پر عملدرآمد نہ ہونے کی صورت میں بغاوت کرلیں گے جس سے بلوچستان حکومت میں شدید بحران پیدا ہو جائیگا ۔

مسلم لیگ(ن) بلوچستان کے ایک ذریعہ نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ بلوچستان حکومت کے کاغذات ریکارڈ پر ہیں کہ پی ایس ڈی پی کے فنڈز میں مسلم لیگی اراکین کو مسلسل نظرانداز کیا گیا 70سے 80فیصد فنڈز دیگرجماعتوں کو دیئے گئے۔کوئٹہ میں میئر شپ کے لئے مسلم لیگ بھاری اکثریت سے کامیاب ہو رہی تھی مگر وہاں بھی ہمیں نظر انداز کردیا گیا اور میئرشپ دوسری جماعت کو دیدی گئی ۔واضح رہے کہ بلوچستان اسمبلی میں سب سے زیادہ 22ارکان مسلم لیگ (ن) کے بیٹھے ہیں ۔

متعلقہ عنوان :