تیل کی تجارت صرف داعش کے جنگجو ہی نہیں بلکہ القاعدہ سے وابستہ "جبہ النصرہ" اور شام کی مسلح حزب اختلاف والے بھی کرتے ہیں‘ترک پیپلز ریپبلک پارٹی

Umer Jamshaid عمر جمشید پیر 30 نومبر 2015 15:29

استنبول (اُردو پوائنٹ تازہ ترین ۔۔ آئی پی اے ۔۔30 نومبر۔2015ء) تیل کی تجارت صرف داعش کے جنگجو ہی نہیں بلکہ القاعدہ سے وابستہ "جبہ النصرہ" اور شام کی مسلح حزب اختلاف والے بھی کرتے ہیں۔ جس واحد راستے سے مختلف دہشت گرد گروہ تیل کو عالمی منڈی میں پہنچاتے ہیں وہ ترکی سے ہی گذرتا ہے ۔داعش والے جو تیل نکالتے ہیں اس کی ترسیل اور عالمی منڈی تک پہنچ میں ترکی کا جو کردار ہے، اس پر ایک عرصے سے شدید بحث ہو رہی ہے۔

شام کے سرحد سے لگے صوبہ ہاتائی سے ترکی کی پیپلز ریپبلک پارٹی کے رکن اسمبلی میحمت علی ادیب اوغلو نے روسی نشریاتی ادارے کو انٹرویو دیتے ہوئے بتایا کہ ترکی میں تیل بنیادی طور پر زیرزمین پائپ لائن کے ذریعے آتا ہے جسے خصوصی سازوسامان کی مدد سے ترکی شام سرحد پر واقع تمام بستیوں میں بچھائی گئی ہے۔

(جاری ہے)

ترکی نے ایک طویل عرصے سے اپنی سرحد سے جنگجووں کے شام میں داخلے پر آنکھیں موندی ہوئی ہیں اور اپنی سرزمین کے ذریعے جہادیوں کے لیے تیل کے کاروبار کے امکانات پیدا کرنے میں مدد کرتا ہے۔

پہلے سے اخبارات میں یہ اطلاعات آ چکی ہیں کہ ترکی کے وہ تاجر جو مسلمان جنگجووں سے سمگل شدہ تیل خریدتے ہیں وہ اسرائیل کی کمپنیوں کے ساتھ تعاون کرتے ہیں چنانچہ ترکی کی بندرگاہوں سے بحری جہازوں میں بھرا جانے والا تیل اسرائیل بھیج دیا جاتا ہے۔

ادیب اوغلو نے اس جانب بھی توجہ دلائی کی ترکی سے اسرائیل بھیجا جانے والا تیل وہاں سے پوری دنیا میں پھیل جاتا ہے۔

اگست 2008 میں سنگاپور اور بحیرہ کریبین میں جزائر ورجینیا کے " ساحل سے ہٹ کر بہشت" میں تین آپس میں منسلک کمپنیاں رجسٹر کروائی گئی تھیں۔ ان کمنیوں کی شریک کار "پاورٹرانس" نام کی فرم تھی جو ہولڈنگ "چالک" کی ملکیت ہے۔ اس ہولڈنگ کے مالک ترکی کے صدر ایردوغان کے داماد بیرات البیرک ہیں جنہیں نئی کابینہ میں بطور وزیر برائے توانائی نامزد کیا گیا ہے۔

پاور ٹرانس کی جانب سے کمپنیاں بنائے جانے کے بعد وزراء کی کابینہ کے پہلے اجلاس میں، جس کے سربراہ تب ایردوغان تھے، شمالی عراق سے تیل کی خرید سے متعلق نرمی برتنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔ اس فیصلے سے سب سے زیادہ فائدہ "پاورٹرانس" کو ہی ہوا ہے۔اس بار کے سارے موسم گرما کے دوران کمپنی "پاور ٹرانس" کے ٹینکر ٹرک تیل خطہ جیہان پہنچاتے رہے ہیں جہاں سے وہ امریکہ، اسرائل، اٹلی، فرانس، جرمنی اور ہالینڈ بھیجا جاتا رہا ہے۔

ایجنسی رائٹر نے ان اطلاعات پر تکیہ کرکے جو اس نے اس کمپنی کے ترجمان سے حاصل کی تھیں خبر دی تھی کہ پاورٹرانس تو خریدار کمنیوں کی دلال کے طور پر کام کرتی ہے۔ اس طرح ٹینکر " ماری نو اولا" نے ہیوسٹن ٹرمینل پر دولاکھ پینسٹھ ہزار بیرل خام تیل پہنچایا تھا۔دہشت گردی کے خلاف لڑائی کے ضمن میں مالیاتی جاسوسی سے وابستہ امریکہ کے نائب وزیر برائے مالیات ڈیوڈ کوہن نے 2014 میں دیے گئے ایک بیان میں کہا تھا کہ " ہم تک جو اطلاعات پہنچی ہیں ان کے مطابق داعش مختلف دلال کمپنیوں کو تیل بہت کم قیمت پر فروخت کرتی ہے جن میں سے کچھ ترکی میں ہیں۔

اس کے بعد یہ کمپنیاں اس تیل کو مختلف جگہوں پر دوبارہ فروخت کر دیتی ہیں۔گذشتہ برس کے ماہ دسمبر میں ترکی میں بدعنوانی اور رشوت ستانی کے خلاف لڑائی کے ضمن میں بہت زیادہ گرفتاریاں ہوئی تھیں۔ تب 89 افراد گرفتار ہوئے تھے جو ملک کی تاریخ میں بدعنوانی کے سب سے بڑے بکھیڑے میں ملوث تھے جس کی جڑیں حکومت کے اعلٰی ترین عہدیدار تک پھیلی ہوئی تھیں۔ غیر متوقع ترین خبر جس نے بم کے دھماکے کا سا کام کیا تھا وہ سرکاری سطح پر بدعنوانی کے اس بکھیڑے میں تب ترکی کے وزیراعظم ایردوغان کے فرزند کا ملوث ہونا تھا۔

متعلقہ عنوان :