ماحولیاتی تبدیلی پر جلد از جلد نئے معاہدے کے معاملے میں غریب اور پسماندہ ممالک کو نظر انداز کیا جا رہا ہے

Umer Jamshaid عمر جمشید پیر 30 نومبر 2015 15:30

پیرس(اُردو پوائنٹ تازہ ترین ۔۔ آئی پی اے ۔۔30 نومبر۔2015ء) اقوام متحدہ کی جانب سے منعقد کی جانے والی عالمی ماحولیاتی کانفرنس کو COP21 کا نام دیا گیا ہے اور اس میں 195 ممالک کے مذاکرات کار کاربن کے اخراج کو کم کرنے کے لیے کسی متفقہ معاہدے پر پہنچنے کی کوشش کریں گے۔امید ظاہر کی جا رہی ہے اس اجلاس کے دوران کسی معاہدے پر پہنچا جا سکے گا تاہم غریب اور پسماندہ ممالک نے اس خدشے کا اظہار کیا ہے کہ ماحولیاتی تبدیلی پر جلد از جلد نئے معاہدے کے معاملے میں انھیں نظر انداز کیا جا رہا ہے۔

کانفرنس کی صدارت کرنے والے فرانسیسی وزیرِ خارجہ لورین فیبیوس نے پریس کانفرنس میں کہا کہ ’یہ اجلاس وہ موڑ ہے جس کی دنیا کو ضرورت ہے۔اس اجلاس کے دوران فرانس اور بھارت ایک عالمی اتحاد کی تشکیل کا اعلان بھی کرنے والے جو استوائی خطوں کے 100 ممالک کو شمسی توانائی سے بجلی کی فراہمی کے منصوبوں کے لیے پلیٹ فارم فراہم کرے گا۔

(جاری ہے)

اس کے علاوہ دوبارہ قابلِ استعمال توانائی کے منصوبوں کے لیے مالی مدد کے اعلانات بھی متوقع ہیں۔

اس اجلاس کے دوران زیادہ تک گفتگو کا محور عالمی درجہ حرارت میں اضافے کو دو سنٹی گریڈ تک محدود کرنا ہوگا۔دنیا کے 180 ممالک نے ماحولیاتی تبدیلیوں پر جو اپنے قومی منصوبے پیش کیے ہیں ان کے مطابق یہ اضافہ تقریباً تین سنٹی گریڈ تک ہو سکتا ہے۔تاہم دنیا کے 48 کم ترقی یافتہ ممالک کے گروپ ایل ڈی سی کے ارکان اس اجلاس کے دوران کہیں گے کہ ڈیڑھ سنٹی گریڈ سے زیادہ اضافہ تباہ کن ثابت ہو سکتا ہے۔

کانفرنس میں افریقی ملک انگولا کی نمائندگی کرنے والے گزا مارٹنز نے کہا ہے کہ ’ اگر بات چیت کا مقصد دو سنٹی گریڈ ہی رہا تو کم ترقی یافتہ ممالک کی اقتصادی ترقی، علاقائی غذائی تحفظ، ایکو سسٹم حتیٰ کہ ان کی آبادی کی بقا اور ان کی زندگی کو خطرہ لاحق ہو جائے گا۔ان کا کہنا تھا کہ ہم اپنے اس مطالبے کو دہرا رہے ہیں کہ ایک ایسے پرعزم اور لازم العمل معاہدے کی ضرورت ہے جس میں ہم میں سے سب سے کمزور ممالک کو پیچھے نہ چھوڑ دیا جائے۔امید کی جا رہی ہے کہ رواں ہفتے کے اختتام تک کانفرنس کے مندوبین معاہدے کا مسودہ تیار کر لیں گے جس پر پھر دنیا بھر وزرائے ماحولیات غور کریں گے۔

متعلقہ عنوان :