ڈپٹی کمشنر سی ڈی اے پر ایک ارب 12 کروڑ روپے کا الزام سامنے آ گیا‘ رہائشی عمارتوں کا کمرشل استعمال رکوانے میں ناکام‘ ادارہ کو اربوں روپے کا ٹیکہ لگا دیا گیا

پیر 30 نومبر 2015 16:22

اسلام آباد ((اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔30 نومبر۔2015ء) سی ڈی اے حکام نے وفاقی دارالحکومت کی 2191 رہائشی گھروں کو کمرشل استعمال کرنے کی اجازت دینے کے ساتھ ساتھ ایک ارب 12 کروڑ روپے بھی اپنی جیبوں میں ڈال لئے ہیں اور اس سکینڈل کا مرکزی کردار ڈپٹی کمشنر سی ڈی اے کو قرار دیا گیا ہے۔ شی ڈی اے مالی سال 2014-15ء کی آڈٹ رپورٹ کے مطابق وفاقی دارالحکومت میں 2191 رہائشی عمارتوں کا کمرشل استعمال کیا جا رہا ہے۔

ان گھروں کے مالکان سے ڈپٹی کمشنر سی ڈی اے 5 ملین تک جرمانہ کر کے فیس وصول کرنے کا اختیار رکھتا ہے۔ سی ڈی اے کے قانون کے مطابق تین مہینوں سے زائد تک کمرشل استعمال نہ روکنے پر روزانہ 5 ہزار جرمانہ وصول کیا جا سکتا ہے۔ ڈپٹی کمشنر سی ڈی اے نے نہ تو ان عمارتوں کے مالکان کو جرمانہ کیا اور نہ مقدمات قائم کئے جس سے ایک ارب 12 کروڑ کا نقصان ادارہ کو پہنچایا گیا ہے۔

(جاری ہے)

رپورٹ کے مطابق وفاقی دارالحکومت کے رہائشی گھروں میں 188 گیسٹ ہاؤس قائم ہیں۔ 161 ہاسٹل 45 شوروم 102 ہسپتال 404 نجی سکول 824 دفاتر 106 جم خانہ اور بیوٹی پارلر 35 عمارتوں میں مختلف کاروباری دفاتر‘ 322 عمارتوں میں دکانیں‘ ریسٹورنٹ اور ہوٹل اور ڈپلومیٹ کے دفاتر موجود ہیں۔ ڈپٹی کمشنر سی ڈی اے ان رہائشی گھروں کے مالکان کو قواعد کا پابند بنانے کی بجائے انہیں آزادی دے رکھی ہے اور سی ڈی اے کے سالانہ اربوں روپے رشوت کی مد میں اپنی جیب میں ڈال رہا ہے۔

متعلقہ عنوان :