بزنس مین پینل نے صنعتی خام مال اور مشینوں کے تجارتی درآمد کندگان کومکمل تعاون کی یقین دہانی کرادی

پیر 30 نومبر 2015 18:25

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔30 نومبر۔2015ء) وفاق ایوانہائے صنعت وتجارت(ایف پی سی سی آئی) کے سالانہ انتخابات برائے2016میں بزنس مین پینل کے صدارتی امیدوارسنیٹرحاجی غلام علی اور پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فور م وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر، بزنس مین پینل کے فرسٹ وائس چیئر مین اور سابق صوبائی وزیر میاں زاہد حسین نے اس بات پر زور دیا کہ 3 فیصد ودہولڈنگ ٹیکس کا فوری طور پر حل ہونا چاہئے اور تمام اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے قانون میں ترمیم ہونی چاہئے۔

ایف پی سی سی آئی بزنس کمیونٹی کی نمائندگی کرنے میں مکمل طور پر ناکام ہوچکی ہے اور اس اہم مسئلے کو حل کرنے میں بھی اس نے دلچسپی نہیں لی ہے۔میں نے ہمیشہ صنعتکاری کی تائیدکی ہے اور صنعتوں کے مفادات کا تحفظ کیا ہے۔

(جاری ہے)

یہی وجہ ہے کہ صنعتی خام مال اور مشینوں کی تجارتی پیمانے پر حمایت کرتا ہوں ۔کیونکہ یہ صنعت کا مضبوط ستون ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے اپنے حالیہ دورہ کراچی کے دوران صنعتی خام مال اور مشینوں کے تجارتی درآمدکنندگان کے وفدسے ملاقات کے دوران کیا۔

ان درآمد کنندگان میں صنعتی خام مال اور مشینوں کے درآمد کنندگان بشمول ڈائس، کیمیکلز، یارن، پیپر اور مشینوں کے درآمد کنندگان شامل ہیں۔ ملاقات میں درآمدکنندگان کے مسائل پر بھی تبادلہ خیال کیاگیا۔سینیٹر حاجی غلام علی نے کہا کہ اگرہم پاکستان میں صنعتوں کو فروغ دینا چاہتے ہیں تو ہمیں تجارتی بنیادوں پر درآمدات کے مسائل کو فوری طور پر حل کرنا ہوگا۔

تجارتی بنیاد پر درآمد کردہ تجارتی خام مال اور تجارتی درآمدات کی قیمتیں یکساں کرنی ہوں گی تاکہ بے قاعدگیاں نہ ہوں۔انہوں نے کہا کہ میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو سے کہوں گا کہ وہ تجارتی بنیاد پر درآمدکنندگان کو آڈٹ سے مستثنیٰ قرار دیں کیونکہ وہ پہلے ہی پیشگی اضافی سیلز ٹیکس اداکررہے ہیں۔اس موقع پر میاں زاہد حسین نے کہا کہ بزنس مین پینل انڈینٹرز کے اس موقف کی حمایت کرتا ہے کہ سندھ ریونیو بورڈ کی طرف سے انڈینٹرز سروسز پر عائد کردہ سیلزٹیکس بلا جواز ہے کیونکہ انڈینٹرز غیرملکی سپلائرزکو اپنی خدمات مہیاکررہے ہیں۔

سینیٹر حاجی غلام علی اور میاں زاہد حسین نے پرنٹنگ پیپرز پر کسٹم ڈیوٹی میں کمی پر زور دیتے ہوئے کہا کہ یہ بہت بڑی ناانصافی ہے کہ شائع شدہ میگزین کے درآمد کنندگان کسٹم ٹیرف کے کم ریٹس اداکررہے ہیں جبکہ پرنٹنگ اورگرافک پیپر کے درآمد کنندگان زیادہ سے زیادہ ڈیوٹیز اور ٹیکسز ادا کررہے ہیں۔ انہوں نے وفد کی اس بات سے اتفاق کیا کہ گزشتہ پانچ چھ ماہ کے دوران بہت ساری اشیاء کی قیمتوں میں تیزی سے کمی ہوئی ہے۔

لہٰذا اسی حساب سے کسٹم ویلیو ایشن میں بھی کمی ہونی چاہئے۔ انہوں نے کہاکہ ایف پی سی سی آئی کے موجودہ عہدیداران بزنس کمیونٹی کے لئے کچھ نہیں کررہے ہیں بلکہ ذاتی مفادات کے لئے اعلیٰ سرکاری حکام کو خوش کررہے ہیں۔ سینیٹرحاجی غلام علی اور میاں زاہد حسین نے کمرشل امپورٹرز کی مکمل حمایت کی اور وفدکوبتایا کہ ان کی ایف بی آرکے چیئرمین سے ملاقات کرائی جائے گی۔ وفدکے ارکان نے اس بات سے اتفاق کیا کہ ایف پی سی سی آئی بزنس کمیونٹی کی نمائندگی کرنے میں ناکام رہی ہے۔انڈنٹرزکے وفد نے سینیٹر حاجی غلام علی کا شکریہ اداکیا ۔

متعلقہ عنوان :