سیاسی یتیم سن لیں ،شہید بھٹو نے جو جنگ شروع کی تھی وہ آج بھی جاری ہے ،بلاول بھٹو زرداری

ہمارے خلاف بھان متی کے کنبے جوڑے گئے ، پیپلز پارٹی نے بار بار کوشش کی گالی اور گولی کا راستہ بند کیا جائے ،ملیر میں جلسہ عام سے خطاب

پیر 30 نومبر 2015 19:24

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔30 نومبر۔2015ء ) پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ میں سیاسی یتیموں کو بتانا چاہتا ہوں کہ شہید ذوالفقار علی بھٹو نے جو جنگ شروع کی تھی ، وہ جنگ آج بھی جاری ہے ۔ پیپلز پارٹی کو اس کے نظریات سے نہ کوئی ہٹا سکا ہے اور نہ کوئی ہٹا سکے گا ۔ پارٹی کو مضبوط کرنے کے لیے میں خود نکلوں اور ہر صوبے میں جاؤں گا ۔

شہید نانا اور شہید ماں کی طرح عوام کے ساتھ رہوں گا ۔ ہر مشکل سے ٹکراؤں گا اور غاصبوں سے عوام کے حقوق چھینوں گا ۔ وہ پیر کو پیپلز پارٹی کے 49 ویں یوم تاسیس کے موقع پر کراچی کے علاقے مراد میمن گوٹھ ملیر میں بڑے جلسہ عام سے خطاب کر رہے تھے ۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی کے 49 ویں یوم تاسیس پر میں سب کو مبارکباد پیش کرتا ہوں ۔

(جاری ہے)

جلسے کے میزبان کے ضلع ملیر کے جیالوں کا شکریہ ادا کرتا ہوں ۔ ملیر شہید بھٹو اور شہید محترمہ بے نظیر بھٹو کے چاہنے والوں کا ضلع ہے ۔ یہ شہید ناصر بلوچ ، شہید عثمان بلوچ ، شہید عبداﷲ مراد بلوچ اور شہید رخسانہ فیصل کا ضلع ہے ۔ انہوں نے کہا کہ جو قومیں اپنے اصولوں سے ہٹ جاتی ہیں ، وہ قومیں اپنی زندگی کے بارے میں کبھی فیصلہ نہیں کر سکتی ہیں ۔

مجبوری اور ذلت ان کا مقدر بن جاتی ہے ۔ قدرت ان قوموں کے لیے ایک ایسی ہستی کا انتخاب کرتی ہے ، جو ان قوموں کو متحد کرتی ہے اور ان قوموں کو نئی راہ دکھاتی ہے ۔ شہید ذوالفقار علی بھٹو ایک ایسی ہی ہستی تھے ۔ انہوں نے کہا کہ شہید بھٹو نے اس وقت پیپلز پارٹی کی بنیاد رکھی تھی ، جب پاکستان کے مفادات کا سودا کیا جا رہا تھا اور جیتی ہوئی جنگ کو شکست میں بدلہ جا رہا تھا ۔

غریب عوام اپنے بنیادی حقوق سے محروم تھے ۔ ان کے مقدر کے فیصلے سرمایہ داروں اور جاگیرداروں کے پاس ہوتے تھے ۔ غریب ، غریب تر اور امیر ، امیر تر ہو رہا تھا ۔ شہید بھٹو نے ان حالات میں اپنے عوام کو اس طرح آواز دی ، میرے غریبو ! ، میرے محنت کشو ! ، میرے کسانو ! اٹھو ، اٹھو ۔ ایک دوسرے کا ہاتھ تھاموں ، تم طاقت کا سرچشمہ ہو ۔ شہید بھٹو علامہ اقبال کی آواز بن گئے ۔

’’ اٹھو میری دنیا کے غریبوں کو جگا دو ۔۔ کاخ امراء کے درودیوار ہلا دو ۔۔ جس کھیت سے میسر نہ ہو دہقاں کو روٹی ۔۔ اس کھیت کے ہر خوشہ گندم کو جلا دو ۔۔ سلطانی جمہور کا آتا ہے زمانہ ۔۔ جو نقش کہن تم کو نظر آئے ، مٹا دو ۔ ‘‘ بلاول بھٹو زرداری نے کہاکہ شہید بھٹو کا یہ پیغام عوام تک پہنچا اور پاکستان جئے جئے بھٹو کے نعروں سے گونج اٹھا ۔

آج بھی پاکستان کے محنت کش ، مظلوم ، غریب اور پسے ہوئے طبقات پیپلز پارٹی کو اپنا نمائندہ سمجھتے ہیں ۔ سلام ہے شہید بھٹو پر ، جنہوں نے عوام کے بنیادی حقوق کی ضمانت آئین کی صورت میں دی ۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ آج یہ پروپیگنڈا کیا جاتا ہے کہ پیپلز پارٹی اپنے نظریات سے ہٹ گئی ہے ۔ میں سیاسی یتیموں کو بتانا چاہتا ہوں کہ ہمیں اپنے نظریات سے کوئی ہٹا سکا ہے ، نہ کوئی ہٹا سکے گا ۔

ہمیں راستے سے ہٹانے کے لیے مارشل لاء کی دیواریں کھڑی کی گئیں ۔ تاریخ گواہ ہے کہ ہم نے ہر آمر کو شکست دی ۔ ہمیں پھانسیاں دی گئیں ، کوڑے مارے گئے اور جیلوں میں ڈالا گیا ۔ پاکستان کے عوام کو زبان ، مذہب اور فرقے کی بنیاد پر تقسیم کیا گیا ۔ مسلح لشکر بنائے گئے ۔ طلبہ کے ہاتھوں میں ہتھیار دیئے گئے ۔ ہمارے خلاف بھان متی کے کنبے جوڑے گئے ۔

انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے بار بار کوشش کی کہ گالی اور گولی کا راستہ بند کیا جائے ۔ ہم آج بھی اپنا یہ عہد دہراتے ہیں کہ ہماری جدوجہد ظلم اور دہشت گردی کے خلاف ہے ۔ دہشت گردی چاہے مذہب کے نام پر ہو یا زبان کے نام پر ہو ، ہم اس کی مذمت کرتے ہیں ۔ اس موقع پر بلاول بھٹو زرداری نے نعرے لگوائے کہ ’’ دہشت گردوں کے جو یار ہیں ، غدار ہیں ، غدار ہیں ۔

پاکستان کے دشمنوں کے جو یار ہیں ، غدار ہیں ، غدار ہیں ۔ ‘‘ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ہمیں عوام کے دلوں سے نہیں نکالا جا سکتا ۔ ہم کل بھی مزدوروں کے حقوق کے لیے جدوجہد کرتے تھے اور آج بھی کریں گے ۔ اسٹیل مل ، پی آئی اے اور دیگر اداروں کی نجکاری کے نام پر بندربانٹ کی ہم بھرپور مزاحمت کریں گے ۔ روٹی ، کپڑا اور مکان کو ہم عوام کا بنیادی حق سمجھتے ہیں ۔

ہماری جدوجہد آج بھی اس بات کے لیے ہے کہ تعلیم عام ہو اور نوجوان ہنرمند ہوں ۔ ہم خواتین کے معاشی استحکام پر یقین رکھتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ کچھ لوگ صبح و شام پیپلز پارٹی کے خلاف سازشیں کرتے ہیں ۔ ان کا کام ہماری کردار کشی کرنا اور عوام کو گمراہ کرنا ہے ۔ میں ان سے پوچھتا ہوں کہ تم کب تک ظلم کرو گے ۔ تم کتنے بھٹو شہید کرو گے ۔ بھٹو ایک نظریہ ہے ۔

بھٹو ایک فلسفہ ہے ۔ بھٹو ایک حقیقت ہے ۔ بھٹو آج آپ کے سامنے کھڑا ہے ۔ دوسرے بھٹو میرے سامنے کھڑے ہوئے آپ لوگ ہیں ۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ نظریہ ہی وہ طاقت ہے ، جس کی بنا پر شہید بھٹو نے کہا تھا کہ میں تاریخ کے ہاتھوں مرنے کے بجائے آمروں کے ہاتھوں مرنا پسند کروں گا ۔ یہ نظریہ ہی تھا ، جس نے ایک عورت کو اتنی طاقت دی کہ اس نے نہ صرف آمروں اور دہشت گردوں کو للکارا بلکہ اس لڑائی میں شہید ہو گئیں ۔

یہ نظریہ ہی تھا کہ کٹی ہوئی زبان کے باوجود سر نہیں جھکایا ۔ یہ نظریہ ہی ہے کہ اتنے جنازے اٹھانے کے باوجود میں آپ میں موجود ہوں ۔ حالات کی ٹھوکر سے میرا سر نہیں جھکے گا ۔۔ اٹھا ہے جو قدم ، وہ پیچھے نہ ہٹے گا ۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ میں ظالموں سے کہتا ہوں کہ وہ غور سے سنیں ۔ وہ تاریخ سے سبق کیوں نہیں سیکھتے ۔ تاریخ مظلوموں کی فتح اور ظالموں کی شکست کا دوسرا نام ہے ۔

انہیں 48 سال ظلم کرتے ہوئے ہو گئے اور عوام کا ایک ہی جواب ہے کہ جئے بھٹو ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو ایک نئے حوصلے اور ایک نئے ولولے کی ضرورت ہے ۔ میں بلاول بھٹو زرداری خود میدان میں آیا ہوں ۔ پارٹی کو نوجوانوں کی ضرورت ہے ۔ پارٹی کو مضبوط کرنے کے لیے میں خود نکلوں گا اور ہر صوبے میں جاؤں گا ۔ میں اس مشن کو ضرور پورا کروں گا ، جو مشن شہید بھٹو اور شہید محترمہ بے نظیر بھٹو نے شروع کیا تھا ۔

ہمارے خواب کی تعمیر پرامن اور خوش حال پاکستان کی تعمیر ہے ۔ انہوں نے جلسے کے شرکاء کو مخاطب کرتے ہوئے چار پانچ مرتبہ یہ سوال کیا کہ اس مشن کو پورا کرنے کے لیے کیا آپ میرا ساتھ دو گے ۔ شرکاء نے باآواز بلند ’’ ہاں ‘‘ میں جواب دیا ۔ اس پر بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ آپ میرا ساتھ دو گے تو میں اپنے نانا شہید بھٹو اور اپنی ماں کی طرح آپ کے ساتھ رہوں گا ۔

ہر مشکل سے ٹکراؤں گا ۔ غاصبوں سے آپ کے حقوق چھینوں گا ۔ اس پر بلاول بھٹو نے پھر نعرے بازی شروع کرادی اور کہا کہ یہ بازی خون کی بازی ہے ، بازی تم ہی ہارو گے ۔ ہر گھر سے بھٹو نکلے گا ، تم کتنے بھٹو ماروں گے ۔ بلاول بھٹو نے ’’ ماروی ملہیر جی ۔۔ بے نظیر بے نظیر ‘‘ ’’ یہ شہر کس کا ؟ بھٹو کا ‘‘ ’’ ٹھپے پہ ٹھپہ ، تیر پہ ٹھپہ ‘‘ اور ’’یا اﷲ یا رسولﷺ ، بینظیر بے قصور ‘‘ کے نعرے لگوائے اور اپنی خطاب کا اختتام کیا ۔