بلدیاتی الیکشن کا مرحلہ مکمل :سی ڈی اے کے تمام میونسپل فنکشنز نئے بلدیاتی ادارے کو منتقل ہو جائیں گے

حکومت مخالف میئر بنا تو اختیارات کم،ن لیگ سے ہوا تو تو اختیارات بڑھ جائیں گے ،ذرائع

منگل 1 دسمبر 2015 13:59

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔30 نومبر۔2015ء) وفاقی دارالحکومت میں بلدیاتی الیکشن کے بعد اگلہ مرحلہ سی ڈی اے کا بٹوارہ ہے ،سی ڈی اے کے تمام میونسپل فنکشنز نئے بلدیاتی ادارے کو منتقل ہو جائیں گے ۔میٹروپولیٹن کارپوریشن کے اختیارات یا اسے کون سے ادارے منتقل کیے جائیں گے اس حوالے سے ابھی تک ابہام پایا جاتا ہے کیونکہ وفاقی حکومت نے سی ڈی اے اور بلدیہ میں اختیارات یا اداروں کی تقسیم کا ضابطہ نوٹیفیکیشن جاری نہیں کیا گیا ، قانون کے تحت بلدیہ کے وجود میں آنے کے 180 دن کے اندر ٹرانزیشن (اداروں کی تقسیم و منتقلی) کا عمل مکمل کرلیا جائے گا ، اس عمل کی نگرانی کے لئے ایک فوکل پرسن ہوگا جو چیف کمشنر کو مقرر کیا گیا تھا مگر اب اس فیصلے پر نظرثانی کی جارہی ہے ، اب وفاقی حکومت کے گریڈ اکیس کے ایک افسر کو مقرر کیا گیا تھا ۔

(جاری ہے)

ٹرانزیشن کمیٹی کا نوٹیفیکیشن بھی ایک دو دن میں کردیا جائے گا ۔کمیٹی وزارت داخلہ کے ایڈیشنل سیکرٹری کی سربراہی میں بنائی جائیگی ، کمیٹی میں وزارت داخلہ ، سی ڈی اے اور آئی سی ٹی کے نمائندے شامل ہوں گے ۔ذرائع نے بتایا کہ سی ڈی کے پچیس سے تیس ڈائریکٹوریٹس بلدیہ منتقل ہو جائیں گے جو شعبے منتقل کرنے کی تجویز ہے ان میں میونسپل ایڈمنسٹریشن ، سینٹی ٹیشن ، ایمرجنسی اینڈ ڈزاسٹر منیجمنٹ ، سٹی سیوریج، واٹر سپلائی ، مارکیٹس اینڈ روڈز مینٹی نینس ، سپورٹس اینڈ کلچر ، انوائر منٹ ونگ ماسوائے ریجنل ڈائریکٹوریٹ، سٹریٹ لائٹس ، ریونیو ڈائریکٹوریٹس، انفورسمنٹ اور بلڈنگ کنٹرول سیکشن شامء ہیں ۔

ذرائع نے بتایا کہ ملازمین سے کوئی آپشن نہیں لی جائے گی بلکہ میونسپل فنکشنز والے اداروں کے تمام ملازمین سی ڈی اے کے بجائے بلدیہ کے ملازمین تصور کیے جائیں گے

البتہ ان کی تنخواہ اور پنشن محفوظ ہو گی ۔سی ڈی اے کے پاس پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ کا فنکشن ہوگا ، اسٹیٹن منیجمنٹ ونگ ، پلاننگ ونگ ، سروسز ونگ اور ورکس ونگ بدستور سی ڈی اے کے پاس رہیں گے بلکہ واٹر سپلائی کا شعبہ سی ڈی اے کے پاس ہو گا ۔

پارلیمنٹ لاجز ، پارلیمنٹ ہاؤس ، ایوان صدر اور سرکاری مکانات کی مینٹی نیس بدستور سی ڈی اے کرے گا ، نیشنل پارٹ ایریا سی ڈی اے کے پاس ہو گا ، جبکہ پارکس کی مینٹی نیس اور ہارٹیکلچر کا شعبہ بلدیہ کے پاس ہوگا ۔واٹرسپلائی بلدیہ کے پاس ہو گی ، واٹر سپلائی چارجز اور پراپرٹی ٹیکس کی وصولی بدلیہ کرے گی ، اشتہاری بورڈز سے بلدیہ کو کروڑوں روپے کی آمدن ہوگی ، ایچ آر کا شعبہ دونوں جگہ الگ ہو گا ، شہر کی تجاوزات کا خاتمہ اب بلدیہ کی ذمہ داری ہو گی البتہ میونسپل حدود کے باہر سی ڈی اے اراضی سے قبضہ واگزار کرانا سی ڈی اے کی ذمہ داری ہو گی ، سی ڈی اے کے تقریبا آٹھ ہزار ملازمین بلدیہ کو ٹرانسفر ہو جائیں گے ، سی ڈی اے ملازمین میں موجودہ مبہم صورتحال کی وجہ سے بے چینی و اضطراب پایا جاتا ہے ، ان کا موقف ہے کہ کم ازکم ان کے مستقبل کا فیصلہ کرنے سے پہلے انہیں اعتماد میں لیا جائے ۔

ابھی تک ان کو یہ معلوم نہیں کہ میئر کا آفس کہاں ہوگا ، یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ حکومت مخالف میئر بنا تو اختیارات کم دیئے جائیں گے اور مسلم لیگ (ن) سے ہوا تو تو اختیارات بڑھ جائیں گے ، بلڈنگ کنٹرول سیکشن کے حوالے سے کہا جارہا ہے کہ بلدیہ کے پاس جانے سے بائی لاز کی کی خلاف ورزیاں بڑھ سکتی ہیں۔