اسلام آباد : وزارت داخلہ نے عمران فاروق قتل کیس کا باقاعدہ مقدمہ پاکستان میں‌درج کرنے کا فیصلہ کیا ہے ، کراچی میں‌فائرنگ کی شدید مذمت کرتا ہوں۔ وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار کی نیوز کانفرنس

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین منگل 1 دسمبر 2015 17:42

اسلام آباد : وزارت داخلہ نے عمران فاروق قتل کیس کا باقاعدہ مقدمہ پاکستان ..

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار. یکم دسمبر 2015 ء) : اسلام آباد میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار نے کہا کہ کراچی واقعہ کی شدید مذمت کرتا ہوں ۔ ملک کے کونے کونے میں دہشت گردی کا مقابلہ کیا جائے گا۔ انہوں نے اعلان کیا کہ کراچی آپریشن میں کمی نہیں کی جائے گی۔ وفاقی وزیر نے بتایا کہ انٹرنیشنل این جی اوز سے متعلق پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ قوانین کے مطابق تمام بین الاقوامی این جی اوز کو قانون کے دائرے میں لانے کی کوشش کی ہے اور پاکستان نے اس حوالے سے کامیابی حاصل کی ہے ، انہوں نے بتایا کہ این جی اوز کے لیے پالیسی کے اعلان سے قبل ملک میں سینکڑوں این جی اوز کام کر رہی تھیں لیکن قانون کے مطابق کرنے والوں کی تعداد کم ہے ۔

بہت سے ممالک اور ادروں کی جانب سے این جی اوز کے خلاف اُٹھائے گئے ہمارے اقدامات کی مخالفت کی گئی جس کے بعد 129 این جی اوز کو باقاعدہ درخواست دے دی گئی ہے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ این جی اوز کوکلئیرنس کے بعد ملک میں کام کرنے کی اجازت دینا وزارت داخلہ کا کام ہے ۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ این جی اوز کی رجسٹریشن کے لیے مہلت میں مزید ایک مہینے کا اضافہ کر دیا گیا ہے. یکم جنوری 2016 تک جن این جی اوز نے رجسٹریشن کے لیے باقاعدہ درخواست نہ دی تو ان این جی اوز کو ملک بدر کر دیا جائے گا۔


نیوز کانفرنس کے دوران وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار نے اعلان کیا کہ عمران فاروق قتل کیس کے حقائق کی روشنی اور جے آئی ٹی کی روشنی میں ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ کیس کی باقاعدہ ایف آئی آر پاکستان میں بھی درج کی جائے گی۔ عمران فاروق قتل کیس میں جو افراد ملوث ہیں ان کو سزا دی جائے گی. انہوں نے کہا کہ مجرموں کو سزا دینا ہمارا اور حکومت وقت کا فرض ہے ۔

انہوں نے بتایا کہ اس کیس سے متعلق ہم نے برطانیہ سے مکمل انٹیلی جنس معلومات کا تبادلہ کیا اور ہمارے پاس موجود مجرموں تک ان کو رسائی دی گئی ۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس موجود رپورٹ محض جے آئی ٹی کی نہیں بلکہ سکیورٹی اداروں اور اسکارٹ لینڈ یارڈ کی جوائنٹ ٹیم کی جانب سے کی گئی تحقیقات پر مبنی ہے.
وزیر داخلہ نے مزید کہا کہ یورپ سے پاکستانیوں کو ڈی پورٹ کر کے جہاز بھر بھر کر پاکستان بھجوایا جا رہا ہے جن میں سے کچھ پاکستانی بھی نہیں ہیں. انہوں نے بتایا کہ ڈی پورٹ کیے جانے کے معاملے پر ہم نے ایک موقف اختیار کیا ہے جس کے لیے میں یورپی یونین کاممنون ہوں کہ انہوں نے ہمارے تحفظات کے لیے ملاقات کی، جس میں فیصلہ کیا گیا کہ جو بھی پاکستانی کاغذات کے بغیر ملک میں آئیں تو ان کی تصدیق کے بعد انہیں بہتر سلوک کے ساتھ بنیادی سلوک فراہم کیے جائیں جس پر یورپی یونین نے بھی اتفاق کیا ہے ۔

کیونکہ ہمیں بھی معلوم نہیں ہے کہ وہ حقیقتاً پاکستانی بھی ہیں یا نہیں. تاہم بعد ازاں اس معاملے پر باقاعدہ مذاکرات بھی ہوں گے جس پر دونوں ٹیموں میں باقاعدہ بات چیت کے بعد ایک نقطے پر اتفاق کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ اگر کسی مبینہ پاکستانی نے بیرون ملک میں دہشت گردی کی ہے تو اس کا وہیں ٹرائل کیا جائے ، بصورت دیگر پاکستان میں ٹرائل کے لیے ثبوت بھی فراہم کیا جائیں تا کہ ہم اپنے شہری پر جُرم ثابت کر کے اسے انصاف کے کٹہرے میں لائیں۔

انہوں نے کہا کہ اسلحہ لائسنس رکھنے والے افراد میں سے چوبیس سے چھبیس سو کے لائسنس کی تصدیق ہوئی ہے ،انہوں نے کہا کہ ہم مکمل تصدیق کے بہت پاس ہیں. پچلی کئی دہائیوں میں متعدد اسلحہ لائسنس جاری کیے گئے جن میں سات ہزار سے زائد جعلی تھے ، جبکہ ایک لاکھ سے زائد لائسنس کی تصدیق ہو چکی ہے اورمزید ایک لاکھ سے زائد اسلحہ لائسنس کی تصدیق ہونا مقصود ہے ، وفاقی وزیر داخلہ نے اسلحہ لائسنس کی رجسٹریشن کے لیے اکتیس دسمبرتک کی مہلت دیتے ہوئے کہا کہ اگر کسی کے پاس اسلحہ ہے اور وہ اکتیس دسمبر تک لائسنس کی رجسٹریشن کے لیے نہیں آتا تو یکم جنوری سے اس کے خلاف قانونی چارہ جوئی کی جائے گی ، اور آئندہ کسی قسم کے لائسنس کے لیے بلیک لسٹ کر دیا جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ ملک میں موجود انسانی اسمگلرز کو بھی سخت سزا دی جائے گی ، وزیر داخلہ نے بتایا کہ 13 روز میں 244افراد کو گرفتار کیا گیا۔ گرفتار انسانی اسمگلرز میں سے چار افراد انٹر پول کو مطلوب تھے ۔
چوہدری نثار نے دہشت گردوں کے خاتمے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گرد فیصلہ کن مرحلے میں ہیں ۔ وہ اب اپنی مرضی سے حملہ نہیں کر سکتے ۔ دہشت گردوں کے لیے حملہ کرنا ہم نے ان کے لیے مزید مشکل کر دیا ہے ، ان کا کہنا تھا کہ اللہ کرے کہ دہشت گردوں کے خلاف ہماری جنگ میں کوئی سُستی یا ہمارے عزم میں کوئی کمی نہ آئی تو ہم ان کو جڑ سے اُکھاڑ پھینکیں گے اور آخری دہشت گرد کے خاتمے تک یہ جنگ جاری رہے گی.