پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے سے متعلق سپیکر اسد قیصر کی زیر صدارت پارلیمانی لیڈر وں کااجلاس

28مئی کو وزیراعظم پاکستان کی زیر صدارت اقتصادی راہداری سے متعلق مغربی روٹ کی تعمیر سمیت جو فیصلے ہوئے تھے ان پر من وعن عمل کیا جائے ین ایچ اے ،صوبے کی سیاسی قیادت کیساتھ 10 دنوں کے اندر اندر ملاقاتیں کی جائینگی، 4دسمبر کو اسمبلی کے اجلاس میں متفقہ قرارداد منظور کر کے وفاق کو بھیجی جائیگی جس میں اقتصادی راہداری روٹ سے متعلق صوبے کے عوام کے خدشات کو اجاگر کیا جائے گا،اجلاس میں فیصلہ

منگل 1 دسمبر 2015 21:22

پشاور((اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔۔یکم دسمبر۔2015ء) )پاک چین اقتصادی راہداری روٹ سے متعلق سپیکر اسد قیصر کی زیر صدارت صوبائی اسمبلی میں پارلیمانی لیڈروں کا ایک اہم اجلاس منعقد ہوا ۔اجلاس میں وزیر اعلیٰ پرویز خٹک‘ اپوزیشن لیڈر مولانا لطف الرحمان اور تمام پارلیمانی پارٹیوں کے سربراہوں کے علاوہ صوبائی وزراء شاہ فرمان خان‘ مشتاق احمد غنی‘ انیسہ زیب طاہر خیلی اور عنایت اﷲ خان کے علاوہ اراکین اسمبلی نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔

اجلاس میں اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ 28مئی کو وزیراعظم پاکستان کی زیر صدارت اقتصادی راہداری سے متعلق مغربی روٹ کی تعمیر سمیت جو فیصلے ہوئے تھے ان پر من وعن عمل کیا جائے۔ اجلاس میں اس بات پر تشویش کا اظہار کیا گیا کہ 28مئی کے بعد پلاننگ کمیشن کی ویب سائٹ سے اقتصادی راہداری منصوبے سے متعلق جو انفارمیشن‘ نقشہ جات اور ریسورسز بشمول جیسے فائبر آپٹک این ایل جی‘ پاور جنریشن‘ سولر اور وینڈ وانرجی پراجیکٹس کو صرف پنجاب کے بعض مخصوص علاقوں تک محدود رکھا گیا ہے جس سے صوبہ خیبر پختونخوا سمیت چھوٹے صوبوں کے خدشات کو تقویت ملی ہے۔

(جاری ہے)

اجلاس میں اس امر پر بھی اتفاق کیا گیا کہ اس مسئلے کو اجاگر کرنے کیلئے این ایچ اے اور صوبے کی سیاسی قیادت کے ساتھ 10 دنوں کے اندر اندر ملاقاتیں رکھی جائیں گی تاکہ صوبے کی سیاسی قیادت اپنے خدشات و تحفظات کو ایک میز پر رکھ کر وفاق اس بات پر مجبور کرے کہ وہ اپنے وعدوں کا پاس رکھ کر اس صوبے کے عوام کو ان کے حقوق سے محروم نہ کرے۔ بریفنگ میں اس بات پر بھی اندیشہ ظاہر کیا گیا کہ بعض قوتوں کی وجہ اگر ہمارے صوبے کو نظر انداز کیا گیا جوکہ تو اس صوبے جو پہلے سے ہی دہشتگردی اور قدرتی آفات سے دوچار ہے اس سے دشمن فائدہ اٹھا کر سرزمین پاکستان کیلئے ایک اور محاذ کھولیں گے جس کا سامنا ہمارے عوام پہلے ہی کر رہے ہیں اجلاس میں یہ فیصلہ بھی کیا گیا کہ جمعہ 4دسمبر کو اسمبلی کے اجلاس میں ایک متفقہ قرارداد منظور کر کے وفاق کو بھیجی جائی گی جس میں اقتصادی راہداری روٹ سے متعلق صوبے کے عوام کے خدشات کو اجاگر کیا جائے گا۔

اجلاس میں یہ متفقہ فیصلہ کیا گیا کہ ہم 28 مئی 2015ء کی یقین دہانی سے ایک انچ بھی پیچھے ہٹنے کو تیار نہیں اجلاس میں یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ این ایچ اے ‘ صوبے سے تعلق رکھنے والے قومی سطح کی سیاسی قیادت‘ گورنر خیبر پختونخوا اور یہاں تک کے چینی سفیر کو بھی اجلاس میں اور بریفنگ کیلئے بلایا جائے گا تاکہ زمینی حقائق اور وعدوں کا فرق واضح ہو۔

بریفنگ میں اس بات پر بھی تشویش کا اظہار کیا گیا کہ اس روٹ کے ساتھ جتنے بھی انڈسٹریل سٹیٹس یا صنعتی زونز بنیں گے ان کیلئے پنجاب کے روڈ نیٹ ورک کو پہلے سے ہی مضبوط بنایا جارہاہے جوکہ چھوٹے صوبوں کیلئے ایک لمحہ فکریہ ہے۔اجلاس میں پختونخوا اولسی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر سید عالم مسعود نے اس منصوبے سے متعلق ایک تفصیلی بریفنگ دی جس میں انہوں نے نقشوں کی مدد سے یہ بات اجاگر کی کے اس منصوبے میں صوبے کی حق تلفی ہوئی ہے۔

متعلقہ عنوان :