وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے صوبہ بھر کے کالجوں میں اساتذہ کی حوصلہ افزائی کیلئے ایم فل ڈگری کے حامل اساتذہ کیلئے 5000روپے الاؤنس کااعلان کردیا

ماضی کی روایت کو ختم کرکے یونیورسٹیوں کے وائس چانسلروں کا انتخاب خالصتاً میرٹ کی بنیاد پر کرنے کاطریہق کار وضع کیا گیا ہے ،پرویزخٹک

منگل 1 دسمبر 2015 21:22

پشاور((اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔۔یکم دسمبر۔2015ء))وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک نے صوبہ بھر کے کالجوں میں اساتذہ کی حوصلہ افزائی اور اعلیٰ تعلیم کے حصول کے رجحان میں اضافے کے لئے ایم فل ڈگری کے حامل اساتذہ کیلئے 5000روپے الاؤنس اور صوبائی و قومی سطح پر تعلیمی کانفرنسوں کے انعقاد کیلئے پختونخوا کالج ٹیچرز ایسوسی ایشن کیلئے 2 ملین روپے گرانٹ دینے کا اعلان کیا ہے جبکہ دور دراز علاقوں میں ڈیوٹی سرانجام دینے والے کالج ملازمین کیلئے کنونس الاؤنس پر غور کرنے اور صوبہ کے کالجوں میں اعلیٰ کارکردگی دکھانے والے اساتذہ اور بہترین کالجز کو انعامات دینے کا یقین دلایا ہے یہ اعلانا ت اُنہوں نے منگل کے روز وزیراعلیٰ ہاؤس میں پختونخوا کالج ٹیچرز ایسوسی ایشن (پیکٹا)کی حلف برداری کی تقریب میں مہمان خصوصی کی حیثیت سے خطاب کرتے ہوئے کئے تقریب میں وزیراعلیٰ کے معاون خصوصی برائے اعلیٰ تعلیم و اطلاعات مشتاق احمد غنی، رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر اظہر جدون کے علاوہ صوبہ بھر کے کالجوں میں درس و تدریس سے وابستہ مرد و خواتین اساتذہ اور متعلقہ اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔

(جاری ہے)

تقریب سے وزیرعلیٰ کے معاون خصوصی برائے اعلیٰ تعلیم و اطلاعات مشتاق غنی اور پیکٹا کے صدر پروفیسر نصر اﷲ خان یوسفزئی نے بھی خطاب کیا۔ وزیراعلیٰ نے پختونخوا کالج ٹیچرز ایسوسی ایشن (پیکٹا) کی نو منتخب کابینہ کے عہدیداروں سے ان کے عہدوں کا حلف لیا اور ان کو مبارکباد دی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہا کہ موجودہ صوبائی حکومت کی سیاست کا محور معیاری تعلیم کا فروغ ہے اور اس سلسلے میں خیبر پختونخوا حکومت کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ یہاں پر تمام یونیورسٹیوں میں ایک ہی ایکٹ نافذ ہے جبکہ دیگر صوبے ابھی تک ایسا نہیں کر پائے۔

انہوں نے کہا کہ خواتین کا تعلیم یافتہ ہونا ہماری حکومت کی اولین ترجیح ہے جس کے تناظر میں ہماری حکومت نے مردان اور صوابی میں خواتین کیلئے دو نئی یونیورسٹیاں قائم کیں ہیں جبکہ اس سے پہلے خواتین کیلئے صرف پشاور میں ایک ہی یونیورسٹی موجود تھی۔ انہوں نے کہا کہ نوشہرہ اور ایبٹ آباد میں طالبات کیلئے ہوم اکنامکس کالج قائم کئے گئے ہیں جبکہ جدید ٹیکنالوجی کی اہمیت کے پیش نظر ملک کی تاریخ میں پہلی بار صوبے میں یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی کا قیام عمل میں لایا گیا ہے ایبٹ آباد اور آس پاس کے علاقوں کے طلبہ کی اعلیٰ تعلیم کیلئے ایبٹ آباد میں ایک یونیورسٹی کا قیام عمل میں لایا گیا ہے اور صوبے میں مزید 20نئے کالجز قائم کئے جائیں گے۔

وزیراعلیٰ نے اس موقع پر کہا کہ ماضی کی روایت کو ختم کرتے ہوئے یونیورسٹیوں کے وائس چانسلروں کا انتخاب خالصتاً میرٹ کی بنیاد پر کرنے کیلئے شفاف طریقہ کار وضع کیا گیا ہے تا کہ اس اہم عہدے پر تقرری کیلئے سیاسی دباؤ ختم کیا جا سکے اس موقع پر وزیراعلیٰ نے اعلیٰ تعلیم کے شعبے میں کئے جانے والے اقدامات کے بارے میں کہا کہ موجودہ صوبائی حکومت نے مالی سال 2014-15کے بجٹ میں اعلیٰ تعلیم کے لئے گزشتہ حکومتوں کی نسبت کافی زیادہ رقم مختص کی ہے جبکہ سرکاری کالجوں میں بی ایس کی تعلیم حاصل کرنے والے طلباء و طالبات جو اپنے صوبے یا دیگر صوبوں میں اعلیٰ تعلیم حاصل کر رہے ہوں کیلئے سکالر شپ کی مد میں ایک ارب روپے کی رقم مختص کی گئی ہے۔

صوبہ بھر کے کالجوں کو پروفیسرز کی سہولت کیلئے سٹاف کو چز فراہم کی گئیں ہیں اور ترقیاتی اخراجات کی مد میں صوبے کی تمام یونیورسٹیوں کو ہائر ایجوکیشن کمیشن کے برابر رقوم فراہم کی گئیں ہیں۔ وزیراعلیٰ نے اس موقع پر محکمہ ہائر ایجوکیشن کے اعلیٰ حکام کو ہدایت کی کہ وہ کالجوں کی خواتین اساتذہ کی پروموشن کے بعد اپنے گھروں کے نزدیک ترین سٹیشنوں پر تعیناتی کیلئے اپنی تجاویز بھیجیں تاکہ ان کی منظوری ہو سکے۔

انہوں نے سیکرٹری اعلیٰ تعلیم کو لیکچررز کی ترقیوں کے عمل کو تیز کرنے کی ہدایت کی اورکالج اساتذہ کے تمام جائز مطالبات کو حل کرانے کی یقین دہانی کرائی۔وزیراعلیٰ نے اس موقع پرمزید کہا کہ پی ٹی آئی کی صوبائی حکومت نے اقتدار سنبھالتے ہی صحت اور تعلیم کے شعبوں میں ایمرجنسی نافذ کی کیونکہ ان دو بنیادی شعبوں پر زیادہ کام کرنے کی ضرورت تھی۔

انہوں نے بتایا کہ ہماری کوشش ہے کہ ہمارے بچوں کو ان کے گھروں کے قریب اچھی اور معیاری تعلیم میسر ہو اور اس ضمن میں خصوصاً خواتین کی تعلیم کیلئے ہماری حکومت کے اقدامات مثالی اور تاریخی اہمیت کے حامل ہیں۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے تبدیلی کا جو نعرہ دیا ہے وہ قطعاً روایتی نہیں بلکہ حقیقی ترقی کی جانب ایک قدم ہے اور وہ نعرہ عوامی خدمت کے نظام کی تبدیلی کا نعرہ ہے جس کیلئے ہمیں علم کی ایک نئی روشنی کی ضرورت ہے جسے اساتذہ احسن طریقے سے پورا کر سکتے ہیں اور اس مقصد کے حصول کیلئے ہم تعلیم کی بہتری کے ساتھ معلم کے معیار زندگی کو بھی بڑھانا چاہتے ہیں تا کہ اس شعبے میں اتنی کشش پیدا ہو جائے کہ معاشرے کے قابل لوگ اسی شعبے کی طرف شوق سے آئیں۔