پاکستان دہشتگردی کو پراکسی وار کے طور پر استعمال کر رہا ہے ‘اقوام متحدہ میں افغانستان کے مستقبل نمائندے کی ہرزہ سرائی

دہشتگردی کا پراکسی وار کے طو رپر استعمال دونوں ممالک مابین اعتماد کی کمی کا باعث بن رہا ہے ‘جو دہشتگردوں کو سانس لینے کیلئے آکسیجن فراہم کرتا ہے‘پاکستان نے افغانستان کے بھارت کے ساتھ سول اور فوجی تعلقات میں تیزی سے اضافے پر غیر ضروری تشویش کا اظہار کیا ،افغانستان حقانی نیٹ ورک ،القاعدہ ،داعش ،حکمت یار کے دھڑے سمیت دیگر غیر ملکی انتہا پسند دہشتگرد گروپوں کے حملوں کی زد میں ہے ‘محمود سیکال کاجنرل اسمبلی سے خطاب

منگل 1 دسمبر 2015 22:32

نیویارک(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔یکم دسمبر۔2015ء ) اقوام متحدہ میں افغانستان کے مستقبل نمائندے محمود سیکال نے ہرزہ سرائی کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان دہشتگردی کو پراکسی وار کے طور پر استعمال کررہا ہے ،یہ عمل دونوں ممالک کے درمیان اعتماد کی کمی کا باعث بننے کے ساتھ ساتھ دہشتگردوں کو سانس لینے کیلئے آکسیجن فراہم کرتا ہے ،پاکستان نے افغانستان کے بھارت کے ساتھ سول اور فوجی تعلقات میں تیزی سے اضافے پر غیر ضروری تشویش کا اظہار کیا ہے ،افغانستان حقانی نیٹ ورک ،القاعدہ ،داعش ،حکمت یار کے دھڑے سمیت دیگر غیر ملکی انتہا پسند دہشتگرد گروپوں کے حملوں کی زد میں ہے ۔

غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں افغانستان کے حوالے سے خطاب کرتے ہوئے انکا کہنا تھاکہ پاکستان نے افغانستان کے بھارت کے ساتھ سول اور فوجی تعلقات میں تیزی سے اضافے پر غیر ضروری تشویش کا اظہار کیا ہے ۔

(جاری ہے)

انھوں نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کو بتایاکہ طالبان اور دیگر دہشتگرد گروپوں کو بیرونی حمایت بنیادی طورپر علاقائی دشمنوں کی حوصلہ افزائی سے ملتی ہے ۔

انھوں نے الزام عائد کیاکہ پاکستان کی جانب سے سیاسی مقاصد کے حصول کیلئے دہشتگردی کو پراکسی وار کے طور پر استعمال کرنے کی پالیسی پاکستان اور افغانستان کے درمیان اعتماد میں کمی کا باعث بنتی ہے اور یہ دہشتگردوں کو سانس لینے کیلئے آکسیجن فراہم کرتی ہے ۔انکا کہناتھاکہ 2001 کے بعد رواں سال افغانستان میں سب سے زیادہ خونریز رہا ہے جس میں سول اور فوجی ہلاکتوں کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہوا۔افغانستان حقانی نیٹ ورک ،القاعدہ ،داعش ،حکمت یار کے دھڑے سمیت دیگر غیر ملکی انتہا پسند دہشتگرد گروپوں کے حملوں کی زد میں ہے ۔