دہشت گردوں کی فائرنگ سے شہید ہونے والے ملٹری پولیس کے اہلکاروں کے قتل کے واقعے میں پیش رفت، ایک مشتبہ شخص گرفتار

گولیوں کے خول بھی قبضے میں لے لئے گئے، حکام کے مطابق گاڑی کو عقب نشانہ بنایا گیا

منگل 1 دسمبر 2015 22:47

دہشت گردوں کی فائرنگ سے شہید ہونے والے ملٹری پولیس کے اہلکاروں کے قتل ..

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔یکم دسمبر۔2015ء) کراچی کے علاقے ایم اے جناح روڈ پر دہشت گردوں کی فائرنگ سے شہید ہونے والے ملٹری پولیس کے اہلکاروں کے قتل کے واقعے میں پیش رفت ہوئی ہے۔ ایک مشتبہ شخص کو حراست میں لے لیا گیا ہے جبکہ گولیوں کے خول بھی قبضے میں لے لئے گئے۔ حکام کے مطابق گاڑی کو عقب نشانہ بنایا گیا۔ شہید اہلکاروں کے جسد خاکی سول اسپتال سے پی این ایس شفا منتقل کر دیئے گئے ہیں۔

ابتدائی تحقیقات کے مطابق دہشتگرد ہاشو سینٹر والی گلی سے نکل کر ایم اے جناح روڈ پہنچے۔ سی سی ٹی وی کیمروں کی مدد سے جانچ پڑتال بھی جاری ہے۔ کراچی واقعہ کی شدید مذمت کرتے ہوئے وزیراعظم نواز شریف نے حملہ آوروں کی فوری گرفتاری کی ہدایت کی۔ انہوں نے شہدا کے لواحقین سے تعزیت کا اظہار بھی کیا۔

(جاری ہے)

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ایسی بزدلانہ کارروائیاں دہشتگردی کے خلاف حوصلے پست نہیں کر سکتیں۔

امن و استحکام ہی کراچی کا مستقبل ہے۔ گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد نے بھی ملٹری پولیس اہلکاروں پرفائرنگ کو بزدلانہ اقدام قرار دیتے ہوئے افسوس کا اظہار کیا۔ وزیراعلی سندھ سید قائم علی شاہ اور صوبائی وزیر داخلہ سہیل انور سیال نے بھی رپورٹ طلب کر لی ہے۔ وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ اور گورنرسندھ ڈاکٹرعشرت العبادخان نے کور کمانڈر کراچی لیفٹیننٹ جنرل نوید مختار کو ٹیلی فون کر کے واقعہ کی تفصیلات پر تبادلہ خیال بھی کیا۔

کراچی میں حساس اداروں کی جانب سے مزید حملوں کا خدشہ ظاہر کیا گیا تھا۔ دہشتگردی کی اس کارروائی کے بعد کراچی آپریشن کو مزید تیز کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا۔ ذرائع کے مطابق کراچی میں دہشت گردوں کے خلاف سیکیورٹی فورسز بھرپور کارروائیاں کریں گی۔ دوسری جانب ملٹری پولیس پر حملے میں استعمال ہونے والے اسلحہ کی فرانزک رپورٹ تیار کر لی گئی ہے۔

ذرائع کے مطابق ملٹری پولیس پر حملے میں استعمال ہونے والا اسلحہ کراچی میں 10 وارداتوں سے میچ کر گیا ہے۔ 20 نومبر کو بلدیہ اتحاد ٹاؤن میں رینجرز اہلکاروں پر بھی اسی اسلحہ سے فائرنگ کی گئی۔ حملے کے نیتجے میں 4 رینجرز اہلکار شہید ہو گئے تھے۔ یہ ہی اسلحہ ڈاکٹرز اور پولیس اہلکاروں کے قتل میں بھی استعمال ہوتا رہا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اسلحہ پہلے ضلع ویسٹ میں استعمال کیا گیا۔

تفیشی حکام کا کہنا ہے کہ ملزموں کو جلد گرفتار لیں گے۔ سول اسپتال کے سینئر میڈیکو لیگل آفیسر ڈاکٹر نثار علی شاہ کے کے مطابق زخمی اہلکارحوالدار ارشد اسپتال پہنچنے کے بعد جاں بحق ہوا۔ ڈاکٹر نثار کا کہنا تھا کہ دونوں اہلکاروں کو عقب اور دائیں طرف سے گولیاں ماری گئیں۔ واقعے کے بعد پولیس رینجرز اور ملٹری پولیس کی بھاری نفری اسپتال پہنچی۔

ملٹری پولیس حکام نے شہید اہلکاروں کی میتیں تحویل میں لے کر ایمبیولینسز کے ذریعے سول اسپتال سے پی این ایس اسپتال منتقل کر دی گئیں۔ سابق سربراہ سی پی ایل سی احمد چنائے کا کہنا تھا کہ دہشتگردوں نے کراچی کے امن پر حملے کی کوشش کی۔ جماعت اسلامی کراچی کے رہنما حافظ نعیم الرحمان نے حملے کو پاکستان کو غیرمستحکم کرنے کی سازش قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ بھارت سے جن کے بھی تعلقات ہیں ان سب کو انویسٹی گیشن میں شامل کیا جائے۔

متعلقہ عنوان :