چالیس ارب روپے کے نئے ٹیکس کا نفاذ ‘ اپوزیشن جماعتوں نے قومی اسمبلی اورسینٹ میں احتجاج کی منصوبہ بندی شروع کر دی

بدھ 2 دسمبر 2015 14:19

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔02 دسمبر۔2015ء) حکومت کی جانب سے 40 ارب روپے کے نئے ٹیکس کے نفاذ کے خلاف اپوزیشن جماعتوں نے قومی اسمبلی اور سینیٹ میں مشترکہ احتجاج کی منصوبہ بندی شروع کردی۔ تفصیلات کے مطابق عوام پر بھاری ٹیکس کے نفاذ کو مسترد کرتے ہوئے 3 اہم اپوزیشن جماعتوں پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی)، پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) نے اعلان کیا ہے کہ وہ آئندہ ہفتے قومی اسمبلی اور سینیٹ کے اجلاس کے دوران اس کے خلاف پرزور احتجاج کریں گے۔

اپوزیشن جماعتوں نے حکومت کے اس فیصلے کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے کہا کہ حکومت نے اس اہم عوامی معاملے پر پارلیمنٹ کو نظر انداز کیا، جس سے ہر شہری متاثر ہوگا۔قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے کہاکہ ہم نئے ٹیکس کے نفاذ کو یکسر مسترد کرتے ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ اس معاملے کو پارلیمنٹ میں پوری طاقت کے ساتھ اٹھایا جائے گا اور ہم حکومت کو عوام کے معاشی قتل کی اجازت نہیں دیں گے۔

ایم کیو ایم کے رہنما ڈاکٹر فاروق ستار نے رابطہ کرنے پر اس حوالے سے کہا کہ ہم حکومت کے اس ظالمانہ اقدام کی بھرپور مذمت کرتے ہیں، ان کی جماعت حکومت کے اس اقدام کو غیر آئینی اور غیر قانونی سمجھتی ہے اور ایم کیو ایم اس کی ہر فورم پر مخالفت کرے گی۔پی ٹی آئی کے رہنما اسد عمر نے کہا کہ اس منی بجٹ نے حکومت کی ہر شعبے میں خراب کارکردگی کا پول کھول دیا ہے اور حکمرانوں کی نااہلی ثابت ہوگئی ہے۔نئے ٹیکس کے نفاذ کے خلاف احتجاج کے حوالے سے انہوں نے کہاکہ اس حوالے سے ان کی جماعت کا پیپلز پارٹی سے کوئی باضابطہ معاہدہ نہیں ہوا، تاہم پارلیمنٹ میں یہ معاملہ اٹھائے جانے پر دونوں جماعتیں ہم آواز ہوں گی۔