لاہور ہائیکورٹ نے فیصل آباد انڈسٹریل اسٹیٹ کی اراضی کے حصول میں مالی بدعنوانی میں ملوث درجنوں سرکاری افسروں کی گرفتاری کے لئے حکومت پنجاب کی جانب سے دائر درخواست پر ملزمان کے وکلاءکو بحث کے لئے طلب کر لیا۔

Umer Jamshaid عمر جمشید بدھ 2 دسمبر 2015 14:31

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین02دسمبر۔2015ء) لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے کیس کی سماعت کی۔ایڈیشنل پراسیکیوٹر جنرل پنجاب عبدالصمد نے عدالت کو آگاہ کیا کہ فیصل آباد کے لینڈ ایکوزیشن کلکٹر نے پٹواریوں،محکمہ جنگلات کے افسران اور ماتحت عملے سے مل کر جعلی سروے رپورٹ تیار کر کے چادہ کروڑ روپے کے لگ بھگ مالیت کے درخت اور املاک فروخت کر کے قومی خزانے کو نقصان پہنچایا۔

انہوں نے کہا کہچیف سیکرٹری پنجاب نے انکوائری رپورٹ کی روشنی میں ایک سو دو ملزمان کے خلاف عدالتی کاروائی کی سفارش کر رکھی ہے ۔انہوں نے کہا کہ ملزمان نے عدالت عالیہ میں آئینی پٹیشن دائر کر کے دو ہزار دس سے حکم امتناعی لے رکھا ہے جبکہ ملزمان حکم امتناعی کی آڑ میں اینٹی کرپشن کے روبرو تفتیش میں بھی شامل نہیں ہو رہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے عدالت سے استدعا کی کہ ملزمان کو گرفتارنہ کرنے کے عدالت عالیہ کے حکم امتناعی کو ختم کرتے ہوئے ان کی گرفتاری کے احکامات صادر کئے جائیں۔

ملزمان کے وکلاءکے عدالت میں پیش نہ ہونے پر ملزمان کے وکیل کو عدالت میں پیش ہونے کا آخری موقع دیتے ہوئے کیس کی سماعت ملتوی کر دی۔عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اگر ملزمان کے وکلاءبحث کے لئے پیش نہ ہوئے تو عدالت یکطرفہ کاروائی عمل میں لائی جائے گی۔