دہشت گردی میں ملوث داعش کو کافر قرار نہیں دے سکتا، شیخ الازہر

داعش کا ساتھ دینے والے مسلمان ظالم اورگناہ گار ہیں،طلباء سے خطاب

بدھ 2 دسمبر 2015 18:15

دہشت گردی میں ملوث داعش کو کافر قرار نہیں دے سکتا، شیخ الازہر

قاہرہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔02 دسمبر۔2015ء) مصر کی سب سے بڑی دینی درسگاہ جامعہ الازہر کے سربراہ ڈاکٹر احمد الطیب نے ایک بار اپنے اس موقف کا اعادہ کیا ہے کہ شام اور عراق سمیت دنیا کے مختلف ملکوں میں دہشت گردی کی کارروائیوں میں ملوث تنظیم دولت اسلامی 'داعش' کو کافر قرار نہیں دیا جا سکتا۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق جامعہ الازہر کے طلباء سے خطاب کرتے ہوئے شیخ الازہر نے کہا کہ ہر وہ شخص جو فرشتوں، کتاب اﷲ (قرآن پاک)، دیگر آسمانی کتابوں تورات، انجیل کا انکار کرے وہ ایمان سے خارج سمجھا جائیگا اور جو شخص ایمانیات کے ان اجزاء کو مانتا ہو تو اسے کافر نہیں قرار دیا جا سکتا۔

اس موقع پر ایک طالب علم نے ڈاکٹر احمد الطیب سے استفسار کیا کہ کوئی شخص کبائر کا ارتکاب کرے توہ دائرہ اسلام سے خارج ہوجاتا ہے کیونکہ بہت سے ایسے مذاہب(مسالک) ہیں جن میں گناہ کبیرہ کے مرتکب کو دائرہ اسلام سے خارج سمجھا جاتا ہے۔

(جاری ہے)

اس پر انہوں نے کہا کہ جو شخص گناہ کبیرہ کا ارتکاب کرے اور اس پر اصرار کرتے ہوئے موت سے ہمکنار ہوجائے تو اسے خارج از ایمان و اسلام نہیں سمجھا جائے گا، البتہ اس کا معاملہ اﷲ کے سپرد ہوگا۔

شیخ الازہر نے قرآن و سنت کی روشنی میں بتایا کہ کسی گروپ کو کافر کیسے قرار دیا جاسکتا ہے اور دائرہ اسلام سے خارج کیے جانے کے کون کون سے بنیادی عوامل ہیں۔داعش کے بارے میں انہوں نے اپنے سابقہ موقف کا اعادہ کیا اور کہا کہ داعش فساد فی الارض کی مرتکب ہو رہی ہے مگر ہم اسے کافر قرار نہیں دے سکتے۔اگر داعش سیوابستہ لوگ ایمانیات کی تمام بنیادی جزئیات کو تسلیم کرتے ہیں تو وہ مسلمان ہیں مگر ظالم اور گناہ گار ہیں۔

متعلقہ عنوان :