مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے بین الاقوامی سطح پر جاندار سفارتی مہم چلائی جائے، اقوام متحدہ سے زور دار انداز میں مطالبہ کیا جائے کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں رکوانے اور کشمیریوں کو یو این او کی قراردادوں کے تحت حق خودارادیت دلوانے کیلئے اقدامات اٹھائے،سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے امور کشمیر و گلگت بلتستان کی حکومت کو ہدایت

آزاد کشمیر کو آئینی حقوق 1974ء میں ایکٹ 74کی صورت میں دیئے گئے آزاد کشمیر کے انتظامی سیٹ اپ کو ایکٹ 74اور اقوام متحدہ کی کشمیر بارے قرار دادوں کی روشنی میں ترتیب دیا گیا ہے،سیکرٹری امور کشمیر وگلگت بلتستان شاہد اﷲ بیگ کی کمیٹی کو بریفنگ

بدھ 2 دسمبر 2015 18:28

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔02 دسمبر۔2015ء) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے امور کشمیر و گلگت بلتستان نے حکومت کو ہدایت کی ہے کہ مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے بین الاقوامی سطح پر جاندار سفارتی مہم چلائی جائے اور اقوام متحدہ سے زور دار انداز میں مطالبہ کیا جائے کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں رکوانے اور کشمیریوں کو یو این او کی قراردادوں کے تحت حق خودارادیت دلوانے کیلئے اقدامات اٹھائے، کمیٹی کو آگاہ کیا گیا کہ آزاد کشمیر کا انتظامی سیٹ اپ آزاد کشمیر کے عبوری آئین ایکٹ74کے تحت قائم کیا گیااور آزاد خطے کو آئین پاکستان میں بھی خصوصی حیثیت دی گئی ہے،ایکٹ 74کے تحت آزاد کشمیر کے تمام داخلی اختیارات آزاد کشمیر کی قانون ساز اسمبلی کو تفویض کئے گئے ہیں، وزیراعظم آزاد کشمیر خطے میں چیف ایگزیکٹو کے طور پر کام کرتے ہیں،حکومت آزاد کشمیر اور حکومت پاکستان کے درمیان تعلقات کارقائم رکھنے کیلئے جموں و کشمیر کونسل کا ادارہ قائم کیا گیاہے، جس کے چیئرمین وزیراعظم نواز شریف اور وائس چیئرمین صدر آزاد کشمیر ہوتے ہیں، آزاد کشمیر کے دفاع، خزانہ، خارجہ اموراوربین الاقوامی امداد کے حصول کے شعبے کشمیر کونسل کے ذریعے حکومت پاکستان ڈیل کرتی ہے،کونسل کو آزاد کشمیر میں محصولات جمع کرنے کا خصوصی اختیار بھی حاصل ہے، جمع ہونے والے محصولات کا 80فیصد حکومت آزاد کشمیرکو فراہم کئے جاتے ہیں جبکہ باقی 20فیصد کشمیر کونسل خود خرچ کرتی ہے۔

(جاری ہے)

بدھ کو قائمہ کمیٹی امور کشمیر و گلگت بلتستان کا اجلاس کمیٹی کے چیئرمین پروفیسر ساجد میر کی زیر صدارت یہاں پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں کمیٹی کے ارکان راجہ ظفر الحق، سینیٹر باز محمد خان،حاجی محمد خان آفریدی، چوہدری تنویر، لیفٹیننٹ جنرل(ر) صلاح الدین ترمذی، احمد حسن اور رحمان ملک سمیت وزیر امور کشمیر و جی بی برجیس طاہر، سیکرٹری امور کشمیر و دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔

اجلاس میں آزاد کشمیر کے عبوری آئین ایکٹ 74کے تحت حکومت آزاد کشمیر اور کشمیر کونسل کے اختیارات کا جائزہ لیا گیا۔سیکرٹری امور کشمیر وجی بی شاہد اﷲ بیگ نے کمیٹی کو اس بارے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ آزاد کشمیر کو آئینی حقوق 1974ء میں ایکٹ 74کی صورت میں دیئے گئے آزاد کشمیر کے انتظامی سیٹ اپ کو ایکٹ 74اور اقوام متحدہ کی کشمیر بارے قرار دادوں کی روشنی میں ترتیب دیا گیا ہے۔

ایکٹ کے تحت آزاد کشمیر کے تمام داخلی انتظام و انصرام کے اختیارات آزاد کشمیر کی قانون ساز اسمبلی اور آزاد کشمیر حکومت کو تفویض کئے گئے ہیں جبکہ خارجہ ، دفاع، خزانہ سمیت غیر ملکی امداد کے شعبے حکومت پاکستان کے پاس ہیں۔ وزیر اعظم آزاد کشمیر کا انتخاب قانون ساز اسمبلی کرتی ہے اور وہ آزاد خطے میں بطور چیف ایگزیکٹو ذمہ داری نبھاتے ہیں، اے جے کے قانون ساز اسمبلی 49ممبران پر مشتمل ہے اور آزاد کشمیر حکومت کو تفویض کردہ اختیارات کے بارے میں ہر طرح کی قانون سازی کر سکتی ہے، ریاست کے سربراہ صدر آزاد کشمیر ہیں جو اعلیٰ عدالتوں میں ججوں کی تقرری، چیف الیکشن کمشنر، آڈیٹر جنرل اور ایڈووکیٹ جنرل کی تقرری کے اختیارات رکھتے ہیں، صدر آزاد کشمیر خصوصی حالات میں آرڈیننس کے ذریعے بھی قانون نافذ کر سکتے ہیں اور قانون ساز اسمبلی سے منظور کئے گئے بل بھی ان کے دستخطوں کے بعد موثر العمل ہوتے ہیں۔

ایکٹ 74 کے تحت 1976ء میں جموں و کشمیر کونسل بنائی گئی، جس کے چیئرمین وزیراعظم نواز شریف اور وائس چیئرمین صدر آزاد کشمیر ہوتے ہیں، یہ کونسل الگ قواعد و ضوابط کے تحت کام کرتی ہے اور حکومت پاکستان کو تفویض کئے گئے معاملات بارے قانون سازی بھی کر سکتی ہے، یہ کونسل حکومت پاکستان کے ماتحت بھی نہیں بلکہ یہ حکومت پاکستان اور حکومت آزاد کشمیر کے درمیان تعلقات کار کیلئے پل کا کردار ادا کرتی ہے، اس کونسل کے دائرہ اختیار میں 52سبجیکٹس ہیں، کونسل میں 5ممبران، وفاقی وزراء یا پارلیمنٹ کے ممبران ہوتے ہیں،جبکہ6ممبران کا انتخاب جموں و کشمیر قانون ساز اسمبلی کرتی ہے، کونسل آزاد کشمیر میں محصولات جمع کرنے کا اختیار بھی رکھتی ہے، حاصل ہونے والی آمدنی میں سے 80فیصد حکومت آزاد کشمیر کو فراہم کر دیئے جاتے ہیں جبکہ 20فیصد کشمیر کونسل خود خرچ کرتی ہے۔

کمیٹی کے ارکان نے حکومت کو ہدایت کی کہ مسئلہ کشمیر جاندار انداز میں عالمی سطح پر اٹھایا جائے اور اقوام متحدہ کی قرار دادوں کے تحت مسئلہ کشمیر کشمیریوں کی امنگوں اور خواہشات کے مطابق حل کیا جانا چاہیے۔ سینیٹر راجہ ظفر الحق نے کہاکہ کشمیر کے معاملات انتہائی اہمیت کے حامل اور حساس ہیں،اس لئے جب بھی کمیٹی کا اجلاس ہو اس میں وزارت خارجہ کے حکام کو لازمی شرکت کرنی چاہیے تا کہ کسی بھی قسم کا کنفیوژن پیدا نہ ہو سکے۔

انہوں نے کہا کہ بھارت بھرپور کوشش کر رہا ہے کہ کشمیر کا ایشو اقوام متحدہ کے ایجنڈے سے ہٹا دیا جائے، وزیراعظم نواز شریف کی کوششوں اور سفارتی مہم کے ذریعے بھارت کی یہ کوششیں ناکام بنا دی گئی ہیں، وزیراعظم نواز شریف نے اقوام متحدہ سمیت دنیا کے ہر فورم پر کشمیر کامسئلہ موثر انداز میں اٹھایا، پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کی کمیٹیاں موثر حکمت عملی اپناتے ہوئے مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے اقدامات تجویز کریں۔

انہوں نے کہا کہ راجیو گاندھی نے 1989ء میں اقوام متحدہ کے اندر اس بات کا اعتراف کیا تھا کہ کشمیر کو کشمیریوں کی رائے اور اقوام متحدہ کی قرار دادوں کے مطابق حل کریں گے، وہ ٹیپ آج بھی وزارت خارجہ کے پاس موجود ہے، وہ ٹیپ عالمی سطح پر کشمیریوں کے موقف کی حمایت میں استعمال کی جانی چاہیے۔کمیٹی کے رکن سینیٹر صلاح الدین ترمذی نے تجویز پیش کی کہ سینیٹ اور اسمبلی کی الگ الگ کمیٹیوں کے بجائے مشترکہ پارلیمانی کمیٹی بنائی جانی چاہیے۔

کمیٹی کے چیئرمین پروفیسر ساجد میر نے کہا کہ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی مسئلہ کشمیر کے حل میں اپنا کردار ادا کرنا چاہتی ہے، اور اس کیلئے اقدامات اٹھائے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ کی خصوصی کشمیر کمیٹی میں بھی سینیٹ کو نمائندگی دی جانی چاہیے۔(اح+ع ع)