Live Updates

نواز شریف کی مودی سے ملاقات کا انکشاف انتہائی تشویشناک اور باعث حیرت ہے،برصغیر کے مسلمانوں کی خوشحالی کیلئے بھارت اور پاکستان کے مابین پرامن تعلقات کی اہمیت سے انکار ممکن نہیں، امن ہی کے ذریعے خطے میں معاشی ترقی ہوگی اور سرمایہ کاری و تجارت کے مواقع پیدا ہوں گے، امن اور تجارت خطے سے غربت کے خاتمے کا بہترین وسیلہ بھی ہیں، دیرپا امن کیلئے متنازعات کا حل پیش کرنا ہوگا اوردونوں ملکوں کے درمیان بین الاقوامی سرحد اور جنگ بندی لائن پر تناؤ میں کمی لانا ہوگی

پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کا بیان

بدھ 2 دسمبر 2015 20:37

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔02 دسمبر۔2015ء) پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے 2014میں کھٹمنڈو میں منعقد ہونے والی سارک کانفرنس کے موقع پر وزیراعظم نوازشریف کی بھارتی ہم منصب نریندر مودی سے خفیہ ملاقات پر انتہائی تشویش کا اظہارکرتے ہوئے کہا ہے کہ میاں نواز شریف کی نریندر مودی سے ملاقات جس کا انکشاف بھارتی صحافی کی جانب سے کیا گیا ہے انتہائی تشویشناک اور باعث حیرت ہے۔

بدھ کو اسلام آباد سے جاری بیان میں ان کا کہنا ہے کہ برصغیر کے مسلمانوں کی خوشحالی کیلئے بھارت اور پاکستان کے مابین پرامن تعلقات کی اہمیت سے انکار ممکن نہیں کیونکہ امن ہی کے ذریعے خطے میں معاشی ترقی ہوگی اور سرمایہ کاری و تجارت کے مواقع پیدا ہوں گے۔ مزید یہ کہ امن اور تجارت خطے سے غربت کے خاتمے کا بہترین وسیلہ بھی ہیں تاہم دیرپا امن کیلئے متنازعات کا حل پیش کرنا ہوگا اور پاکستان اور بھارت کے مابین بین الاقوامی سرحد اور جنگ بندی لائن پر تناؤ میں کمی لانا ہوگی۔

(جاری ہے)

ان کے مطابق دونوں ممالک کی قیادت پر لازم ہے کہ وہ جرات مندانہ اقدامات اٹھائیں اوربااعتماد اور پروقار انداز میں آگے بڑھنے کیلئے اپنے عوام کو قائل کریں، بدقسمتی سے پاکستان اور بھارت کی موجودہ قیادت میں حوصلے اور عزم کا فقدان ہے جس کے باعث دونوں رہنما خفیہ طور پر ملاقات پر آمادہ ہوئے جس کی تردید بھی ممکن نہیں۔ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی دائیں بازو کے انتہا پسند حامیوں کے ہاتھوں یرغمال بنے ہوئے ہیں جبکہ میاں نواز شریف اسٹیبلشمنٹ سے بری طرح خوفزدہ ہیں ۔

ایسے وقت میں جب عساکر پاکستان ملک بھر میں دہشت گردی کے خلاف برسرپیکار ہے، وزیراعظم نواز شریف میں بااعتماد انداز میں آگے بڑھنے کی صلاحیت کے فقدان سے ہماری ان افواج کی ساکھ بھی متاثر ہورہی ہے۔ ان کے مطابق دونوں وزرائے اعظم کے مابین کھٹمنڈو میں ہونے والی خفیہ ملاقات کا اسٹیل کے بھارتی تاجر کی جانب سے بندوبست کی اطلاعات بھی انتہائی مایوس کن اور باعث تشویش ہیں۔

اس ملاقات سے ثابت ہوتا ہے کہ وزیراعظم نواز شریف کے کاروباری مفادات،قومی مفادات سے واضح طور پر متصادم ہیں۔ انہوں نے یاد دلایا کہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی تقریب حلف برداری میں شرکت کیلئے نواز شریف نے جب بھارت کا دورہ کیا تو بھارتی سرمایہ کاروں سے اپنی ملاقاتوں کے باعث ملکی تاریخ کے یہ وہ پہلے وزیراعظم ثابت ہوئے جو آل پارٹیز حریت کانفرنس کے قائدین کوملاقات کیلئے وقت دینے میں ناکام رہے۔

یوں محسوس ہوتا ہے کہ کھٹمنڈو میں ہونے ولای یہ خفیہ ملاقات جس کے بارے میں یہ تاثر دیا گیا کہ کوئی ملاقات نہیں ہوئی کا انتظام بھی بھارتی سرمایہ کار سجن جندال ہی کی جانب سے کیا گیا جس سے شریف خاندان کے کاروباری مراسم ہیں۔ وزیراعظم کے دورہ بھارت خصوصاً بھارتی صنعتکاروں سے ان کی ملاقاتوں پر انتہائی تحفظات کا اظہار کیا گیا کیونکہ امکانات ظاہر کئے جا رہے تھے کہ پاکستان بھارت میں اسٹیل کے تاجروں کو پاکستان کے رستے افغانستان تک راہداری کی فراہمی کا یکطرفہ فیصلہ کر سکتا ہے۔

بھارتی تاجر کی وساطت سے کھٹمنڈو میں نواز شریف کی نریندر مودی سے مشکوک ملاقات نے ان تحفظات کو مزید ہوا دی۔ ان کے مطابق ایسے وقت میں جب اقوام کو بریک تھروز کی ضرورت ہوتی ہے حکمران قوم کی رہنمائی کرتے ہیں اور اقدامات اٹھاتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایسا کبھی نہیں ہوتا کہ حکمران اپنی قوم کو اعتماد میں لینے کی بجائے اپنے ذاتی کاروبار کی ترقی کیلئے خفیہ ملاقاتوں کا سہارا لیتے ہیں اور اپنی سرگرمیوں کو قوم سے پوشیدہ رکھیں۔

حکمرانوں کو ماضی کا اسیر نہیں بننا چاہیے بلکہ ماضی کے تجربات سے نتائج اخذ کر کے اپنی قوم کی آگے کی جانب رہنمائی کرنی چاہیے۔ بدقسمتی سے وزیر اعظم نوازشریف بھارت کے حوالے سے کوئی ٹھوس حکمت عملی اپنانے اور قوم کواس سے آگاہ کرنے میں مکمل طور پر ناکام نظر آرہے ہیں۔ اپنے بیان میں انہوں نے دونوں وزرائے اعظم کے مابین سرگوشیوں پر مبنی ملاقات پر بھی بات کی اور کہا کہ نواز شریف اور نریندر مودی کے درمیان حالیہ ملاقات نے بھی بہت سے شکوک و شبہات کو جنم دیا ہے کیونکہ سرگوشیوں پر مبنی اس ملاقات کے حوالے سے وزیراعظم اور ان کی حکومت نے مکمل خاموشی اختیار کر رکھی ہے۔

ان کے مطابق ایسے وقت میں جب دونوں ممالک کے مابین بداعتمادی اور شدت کے جذبات عروج پر ہیں وزیراعظم نواز شریف کو بھارتی ہم منصب سے ملاقات کے مندرجات سے قوم کو آگاہ کرنا چاہیے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ اگر نواز شریف بھارت کے حوالے سے اپنی پالیسیوں کے حوالے سے مطمئن ہیں تو عوامی رد عمل سے خوفزدہ ہونے کی بجائے قوم کو اپنے موقف پر قائل کریں، محض خوف سے گھبرانا اور مشکوک خفیہ ملاقاتوں پر انحصار کسی بھی بااعتماد رہنما کی غمازی نہیں کرتا بلکہ اس سے اس کے کمزور عزم کا اظہار ہوتا ہے اور وزیراعظم نواز شریف کے رویے سے یہ واضح ہوتا ہے کیونکہ وہ انہیں بخوبی علم ہے کہ ان کے نجی مفادات اور قومی مفادات باہم بری طرح متصادم ہیں۔

Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات