وزیر اعظم نواز شریف کشمیری و بھارتی مسلمانوں پر ظلم کے خاتمہ تک بھارت سے کسی قسم کے مذاکرات نہ کرنے کا اعلان کریں، نریندر مودی سے ملاقات اور مسکراہٹوں کے تبادلہ کیلئے نہتے مسلمانوں پر مظالم کو نظر انداز نہیں کرنا چاہیے، وکلاء قائداعظم کے وارث بن کرمسئلہ کشمیر کے حل اور ہندو انتہاپسندی کیخلاف ملک گیر تحریک کھڑی کریں،مظلوم کشمیری مائیں ، بہنیں آپ کی منتظر ہیں،امیر جماعۃالدعوۃ پاکستان پروفیسر حافظ محمد سعید کا سیمینار سے خطاب

بدھ 2 دسمبر 2015 21:05

لاہور( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔02 دسمبر۔2015ء ) امیر جماعۃالدعوۃ پاکستان پروفیسر حافظ محمد سعید نے کہا ہے کہ وزیر اعظم نواز شریف کشمیری و بھارتی مسلمانوں پر ظلم کے خاتمہ تک بھارت سے کسی قسم کے مذاکرات نہ کرنے کا اعلان کریں، نریندر مودی سے ملاقات اور مسکراہٹوں کے تبادلہ کیلئے نہتے مسلمانوں پر مظالم کو نظر انداز نہیں کرنا چاہیے، وکلاء قائداعظم کے وارث بن کرمسئلہ کشمیر کے حل اور ہندو انتہاپسندی کیخلاف ملک گیر تحریک کھڑی کریں،مظلوم کشمیری مائیں ، بہنیں آپ کی منتظر ہیں، بی جے پی اور نریندر مودی نے ہندوستان میں مسلمانوں کو جینا دوبھر کر دیا،نت نئے بہانوں سے مسلمانوں کی نسل کشی کی جارہی ہے، بھارت نواز حسینہ واجد بھی محب وطن پاکستانیوں کو پھانسیوں کی سزائیں دے رہی ہے‘ اس سے ایک بار پھر نظریہ پاکستان پروان چڑھ رہا ہے،حکومت پاکستان اس مسئلہ کو تمام بین الاقوامی فورمز پر اٹھائے۔

(جاری ہے)

وہ بدھ کو پاکستان جسٹس پارٹی کے زیر اہتمام لاہور ہائی کورٹ کے کراچی شہداء ہال میں ’’مسئلہ کشمیر اور بھارت میں ہندو انتہاپسندی‘‘ کے موضوع پر منعقدہ سیمینار سے خطاب کر رہے تھے۔ اس موقع پر پاکستان جسٹس پارٹی کے چیئرمین ملک منصف اعوان،جسٹس(ر) خضر حیات،سید منظور گیلانی ایڈوکیٹ،عبدالرشید قریشی ایڈوکیٹ ،چوہدری عمران حسین گھمن ،شرجیل شیخ ایڈوکیٹ ،ڈاکٹر محمد انور گوندل ،نور محمد سرفراز ایڈوکیٹ،رانا عبدالحفیظ ایڈووکیٹ ودیگر نے خطاب کیا جبکہ مولانا سیف اﷲ خالد،ابوالہاشم،محمد یحییٰ مجاہداورحافظ خالد ولیدسمیت سینئر وکلاء کی کثیر تعداد موجود تھی۔

سیمینار کے دوران زبردست جذباتی مناظر دیکھنے میں آئے۔ وکلاء کی جانب سے کشمیر بنے گا پاکستان، کشمیریوں سے رشتہ کیا‘ لاالہ الااﷲ اور حافظ سعید قدم بڑھاؤ ہم تمہارے ساتھ ہیں ‘ کے زوردارنعرے لگائے جاتے رہے۔ حافظ محمد سعید کے خطاب کے دوران شدید رش کے باعث وکلاء کی کثیرتعداد نے کھڑے ہو کر ان کا خطاب سنا۔ جماعۃالدعوۃ کے سربراہ حافظ محمد سعید نے اپنے خطاب میں کہاکہ اس وقت پورے برصغیر میں نظریہ پاکستان پروان چڑھ رہا ہے۔

حکومتوں نے اس سلسلہ میں جوکردار ادا کیا وہ تاریخ کا سیاہ باب ہے لیکن اﷲ تعالیٰ اب حالات بدل رہا ہے۔کشمیر ان شاء اﷲ پاکستان کا حصہ بن کر رہے گا۔ بعض لوگ تھرڈ آپشن کی بات کرتے تھے۔ پرویز مشرف نے بھی مسئلہ کشمیرسے متعلق کئی آپشن پیش کیے تاہم کشمیریوں نے کبھی ان آپشنز کو تسلیم نہیں کیا۔ آج کشمیری قوم کا بچہ بچہ پاکستانی پرچم لیکر کھڑا ہے۔

سنگینوں کے سائے تلے پاکستانی پرچم لہرائے جارہے ہیں اور حالات اس قدر تبدیل ہو چکے ہیں کہ ماضی میں خودمختار کشمیر کی باتیں کرنے والے بھی الحاق پاکستان کا نعرہ بلند کر رہے ہیں۔انہوں نے کہاکہ بھارت میں برسراقتدار بی جے پی ہندوتوا جسے وہ اپنا عقیدہ سمجھتے ہیں‘ کا نعرہ لیکر کھڑی ہے اور آر ایس ایس کے ایجنڈے پر کام کر رہی ہے۔ اسلام کی وجہ سے مسلمانوں پر زمین تنگ کر دی گئی ہے اور صورتحال یہ ہے کہ عامر خاں کی بیوی ہندو ہونے کے باوجود تشدد پسندی کے باعث ہندوستان سے باہر منتقل کرنے کی بات کرتی ہے ۔

میں ان حالات کو تبدیلی کا علامت دیکھ رہاہوں۔ کشمیر پہلا پوائنٹ ہو گا اس کے بعد ان شاء اﷲ حیدرآباد دکن اور جوناگڑھ سے بھی اسی لاالہ الااﷲ کی بنیاد پر قوت کھڑی ہوگی۔حافظ محمد سعید نے کہاکہ سیاستدانوں کے پاس جب کرسی نہیں ہوتی تو وہ کشمیر کی بات کرتے ہیں لیکن جب کرسی پر بیٹھ جاتے ہیں تو کشمیر کی بات کرنا بھول جاتے ہیں۔کشمیریوں کو وہ آزادی لیکر دے گا جو کرسی کی بجائے آزادی سے پیار کرے گا۔

میں سمجھتاہوں کہ کشمیر میں ظلم و تشدد اور بھارت میں ہندو انتہاپسندی سے پاکستان کو لاتعلق نہیں رہنا چاہیے۔قیام پاکستان کے موقع پر صرف پنجاب، سرحد اور بلوچستان ہی نہیں کلکتہ اور ممبئی کے مسلمانوں نے بھی پاکستان بنانے کی بات کی اور بے پناہ قربانیاں پیش کیں۔ اگر آج ہم انہیں آزادی کا حق لیکر نہیں دیتے تو ہم سچے پاکستانی نہیں ہو سکتے۔

انہوں نے کہاکہ کشمیریوں پر ظلم و تشدد اور بھارت میں ہندو انتہاپسندی کیخلاف کیخلاف بھرپور تحریک اٹھانے کی ضرورت ہے۔ آمریت کیخلاف سب سے زیادہ مضبوط آواز ہمیشہ وکلاء نے بلند کی ہے۔ اس وقت پورے برصغیر میں ہندوتوا کے علمبردار نریندر مودی کی صورت میں مسلمانوں کے خلاف بھاری پتھر ہٹانا اور مسلمانوں کی آزادیوں خے راستے ہموارکرنے کی ذمہ داری بھی وکلاء پر عائد ہوتی ہے۔

انہوں نے کہاکہ جس طرح کشمیر میں پاکستانی پرچم لہرائے جارہے ہیں اور انڈیا میں ہندو انتہاپسندی جس شدت سے بڑھ رہی ہے۔ مسلم امہ کو متحد ہو کر بھارت سرکار کی دہشت گردی سے آگاہ کرنا چاہیے۔مذہب کی بنیاد پر شدت دنیا تسلیم نہیں کرتی۔ ہمارے ہاں سیاست ہوتی ہے کہ نریندر مودی سے ایک ملاقات اور مسکراہٹوں کا تبادلہ ہو جائے۔جس طرح کشمیر اور بھارت میں مسلمانوں پر مظالم ڈھائے جارہے ہیں وزیر اعظم نواز شریف کو چاہیے کہ وہ صاف طور پر کہیں کہ جب تک کشمیریوں کو آزادی نہیں ملتی اور بھارت میں مسلمانوں پر مظالم ختم نہیں ہوتے ہندوستان سے کسی قسم کی بات نہیں ہوگی۔

انہوں نے کہاکہ وکلاء قائد اعظم کے وارث بن کر پورے پاکستان میں تحریک کھڑی کریں۔کشمیری آپ کی آواز میں آواز ملائیں گے ۔ اس کے اثرات یہاں بھی پڑیں گے اور لبرل پاکستان کی باتیں دم توڑ جائیں گی۔ انہوں نے کہاکہ قیام پاکستان کے موقع پر کشمیری مسلمان پاکستان کے ساتھ شامل ہونا چاہتے تھے مگر بھارت نے فوج کشی کر کے خطہ کشمیرپر قبضہ کر لیا۔

قائد اعظم نے اس وقت کے کمانڈر انچیف جو انگریز تھا‘ اسے بھی اپنی فوج کشمیر داخل کرنے کیلئے کہا لیکن اس نے انکار کر دیا۔ بعد میں جب مجاہدین سری نگر تک پہنچ گئے تو نہرو اس مسئلہ کو اقوام متحدہ لے گیاتو کشمیریوں کو استصواب رائے کا حق دینے کی قرارداد پاس کر کے دھوکہ کیا گیا۔ آزاد کشمیر پر سے بھارتی قبضہ چھڑانے میں سوات، دیر اور فاٹا سے تعلق رکھنے والے مجاہدین نے سب سے زیادہ قربانیاں دیں۔

انہوں نے کہاکہ ہمیں ہندو ذہنیت کو سمجھنا ہو گا۔ پاکستان جسٹس پارٹی کے چیئرمین ملک منصف اعوان نے کہا کہ انڈیا کے ساتھ ہمارا کشمیر کا مسئلہ ہے جب تک حل نہیں ہوتا ،دوستی، تجارت، کرکٹ بے معنی ہے۔کشمیر یوں کو حق خودارادیت اورآزادی مل جائے اسکے بعد حکمران بھارت سے دوستی کریں کوئی اعتراض نہیں کرے گا۔اس موقع پر منصف اعوان نے دو قراردادیں پیش کیں جنہیں منظور کر لیا گیا،پہلی قرارداد میں کہا گیا کہ ’’انڈیا میں مسلمان گائے ذبح نہیں کر سکتے اور جو گائے ذبح کرتا ہے اسے ذبح کر دیا جاتا ہے،وکلاء اقوام متحدہ و عالمی اداروں کو خطوط لکھیں گے کہ انسانی حقوق کی بنیادوں پر انڈیا میں دو ریاستیں ایک سکھوں کی خالصتان اور ایک مسلمانوں کی نیا پاکستان بننی چاہئے،دوسری قرارداد میں کہا گیا کہ وزیر اعظم نواز شریف جس علاقے میں رہتے ہیں اس کا نام ہندو آبادی جاتی عمرہ کے نام پر ہے ْکشمیریوں سے اظہار یکجہتی کے لئے جاتی عمرہ روڈ کی بجائے کشمیر روڈ اس علاقے کا نام رکھا جائے۔

جسٹس(ر) خضر حیات نے کہا کہ لاکھوں کشمیری مسلمانوں کے حقوق انڈیا پامال کر رہا ہے۔مسئلہ کشمیر پر موجود اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عمل کیا جائے ۔بنگلہ دیش میں پاکستان سے محبت کے جرم میں محب وطن لوگوں کو حسینہ واجد پھانسیاں دے رہی ہے اس معاملہ کو بھی عالمی سطح پر اٹھایا جائے۔سید منظور گیلانی ایڈوکیٹ نے کہا کہ قائداعظم نے کہا تھا کہ پاکستان کشمیرکی شہہ رگ ہے جب تک کشمیر کا مسئلہ حل نہیں ہوتا ہمارا انڈیا کے ساتھ تنازعہ رہے گا۔

بین الاقوامی سطح پر کشمیر اور انڈیا میں مسلمانوں پر ہونے والے مظالم کو اجاگر کرنا چاہئے۔کشمیری پاکستان کے ساتھ شامل ہونا چاہتے ہیں دنیا کی کوئی طاقت انہیں نہیں روک سکتی ۔عدلیہ بچاؤ کمیٹی کے چیئرمین عبدالرشید قریشی ایڈوکیٹ نے قیام پاکستان کے وقت مسلمانوں پر بھارتی مظالم کی داستان سناتے ہوئے کہا کہ آنکھوں سے دیکھے گئے مظالم کبھی نہیں بھول سکتا۔

ہماری آنکھوں کے سامنے عورتوں ،بزرگوں ،بچوں کو بڑی بے رحمی سے شہید کیا گیا ۔لاکھوں مسلمانوں نے قربانیاں دیں لیکن قیام پاکستان کے مقاصد پورے نہ ہو سکے۔ پاکستان جسٹس پارٹی لائرز فورم کے صدر چوہدری عمران حسین گھمن ، شرجیل شیخ ایڈوکیٹ ،پاکستان جسٹس پارٹی کی رہنما شبنم ناگی ایڈوکیٹ ،ایڈیشنل پراسیکیوٹر جنرل پنجاب ڈاکٹر محمد انور گوندل، عبدالحفیظ رانا ایڈووکیٹ و دیگر نے کہاکہ کشمیر کے مظلوم عوام کی سسکیاں عالمی ضمیر کو جھنجھوڑ رہی ہیں۔اقوام متحدہ کی فائلوں میں قراردادیں دب کر رہ گئیں۔مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے بھرپور جدوجہد کی ضرورت ہے۔تبھی آزادی کشمیریوں کا مقدر بنے گی۔