منی بجٹ بالواسطہ ٹیکس نظام کی طرف جھکاؤ کی نشاندہی کرتا ہے ،حکومت منی بجٹ کے علاوہ دیگر ذرائع سے ٹیکس اکٹھا کرسکتی تھی، تھنک ٹینک آئی پی آرکا حقائق نامہ

بدھ 2 دسمبر 2015 21:38

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔02 دسمبر۔2015ء) تھنک ٹینک انسٹی ٹیوٹ فار پالیسی ریفارمز نے گزشتہ دنوں آنے والے منی بجٹ پر ایک فیکٹ شیٹ جاری کی ہے جس کے مطابق 40ارب روپے کے ٹیکس ایف بی آر کی آمدن میں پہلی سہ ماہی کے دوران واقع ہونے والی کمی کو پورا کرنے کیلئے لگائے گئے ہیں ۔ آئی پی آر کی فیکٹ شیٹ میں کہا گیا ہے کہ اضافی وسائل حاصل کرنے کیلئے حکومت کے پاس کیا حکمت عملی ہے۔

کیا یہ صرف بالواسطہ ٹیکس بڑھانے سے حاصل کئے جائیں گے خاص طور پر کسٹم اور ایکسائز ڈیوٹی کے بڑھانے وغیرہ سے ۔ فیکٹ شیٹ کے مطابق حکومت نے خرچے کم کرنے اور براہ راست ٹیکس میں اضافہ کرنے کی بجائے بالواسطہ ٹیکس لگا دیا ہے ۔مسلم لیگ ن کی حکومت نے اپنے پہلے بجٹ 2013-14میں وعدہ کیا تھا کہ وہ غیر تنخواہ اخراجات پر تیس فیصد تک کا کٹ لگائے گی جو کہ تقریباً چالیس ارب روپے بنتے ہیں لیکن ایسا نہیں کیا گیابلکہ یہ ضروری سمجھا گیا کہ موجودہ 2015-16کا بجٹ جس میں پہلے ہی بھاری بھرکم ٹیکسز کی بھر مار ہے ، میں ایک اور منی بجٹ ڈال دیا گیا ہے ۔

(جاری ہے)

فیکٹ شیٹ کے مطابق حکومت کے پاس منی بجٹ کے علاوہ بھی ٹیکس اکٹھا کرنے کے طریقے موجود تھے مثلاً بینکنگ کمپنیاں جو کہ ریکارڈ منافع کما رہی ہیں ان پر ٹیکس لگایا جا سکتا تھا ۔حکومت کو درآمدی ڈیوٹی لگانے کا خیال بجٹ 2014-15میں آیا تھا لہذا شروع میں ایک فیصد تک ڈیوٹی لگائی گئی اس کے بعد موجودہ بجٹ میں اس کو دو فیصد کر دیا گیا لیکن اب اس کو تین فیصد تک بڑھا دیا گیا ہے تقریبا ًآدھی درآمدات پر یہ ٹیکس لاگو ہو تا ہے جس میں کھانے پینے کی اشیاء مثلا ً دالیں ،ٹماٹر،پیاز اور دوسری سبزیاں وغیر ہ شامل ہیں لہذا روز مرہ اشیاء پر ٹیکس بڑھا کر یقینی طور پر غریب عوام پر بوجھ ڈالا گیا ہے ۔

حکومت کے پاس کم از کم ڈیوٹی سے ریونیو حاصل کرنے کا سب سے بڑا ذریعہ پٹرولیم مصنوعات ہیں لیکن تیل کی قیمتیں کم ہونے پرنا صرف بتدریج جی ایس ٹی بڑھایا گیا بلکہ ان پر امپورٹ ڈیوٹی بھی لگائی گئی مثال کے طور پر فرنس آئل پر ریگولیٹری ڈیوٹی کے باوجودامپورٹ ڈیوٹی آٹھ فیصد تک بڑھا دی گئی اسی طرح ایچ ایس ڈی آئل پر یہ ڈیوٹی آٹھ فیصد سے بڑھا کر گیارہ فیصد تک کر دی گئی ۔

اس کے علاوہ سگریٹ وغیرہ پر بھی ایکسائز ڈیوٹی بڑھائی جاتی رہی ہے۔آئی پی آر کی فیکٹ شیٹ کے مطابق وہ اشیاء جن کو عام زبان میں لگژری آئٹم کہا جاتا ہے ان پر مجموعی طور پر ریگولیٹری ڈیوٹی پینتیس فیصد تک بڑھا دی گئی ہے لہذا ان اشیاء کے سمگلنگ شروع ہونے کا امکان بڑھ گیا ہے ۔جس سے ان کی درآمدات میں کمی واقع ہو سکتی ہے۔آئی پی آر کی فیکٹ شیٹ کے مطابق دوسری سہ ماہی میں ایف بی آر کا ہدف جو کہ 750ارب روپے کے قریب ہے حاصل ہو جائے گا ۔

فیکٹ شیٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ بین الاقوامی مارکیٹ میں تیل کی قیمتوں میں کمی ہونے کے باوجود حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ دسمبر میں ماسوائے مٹی کے تیل کے باقی پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں پہلے والی پوزیشن پر ہی رہیں گی ۔ایچ ایس ڈی آئل پر پاکستان میں جنوبی ایشیاء کی نسبت سب سے زیادہ ٹیکس ہے پاکستان میں یہ ٹیکس ـ(امریکی ڈالرز میں) انڈیا کے مقابلے میں 29فیصد زیادہ ہے بنگلہ دیش کے مقابلے میں 46فیصد زیادہ اور سری لنکاکے مقابلے میں 28فیصد زیادہ ہے ۔لہذا یہ ٹیکس مصنوعی طور پر زیادہ رکھا گیا ہے یقینی طورپر اس کے اثرات کم آمدنی والے افراد پر پڑ رہے ہیں لہذا حکومت کو چاہیے کہ ایچ ایس ڈی آئل پر ٹیکس کم کرے ۔

متعلقہ عنوان :