ملک غیر یقینی صورتحال سے دوچار ہے‘ ملک میں ہر ادارہ اپنا کام کر نے کی بجائے دوسرے پر تنقیدکر رہا ہے ‘ ہم بد انتظامی اور کرپشن کی وجہ سے تباہی کے دہانے پر پہنچ چکے ‘ملک میں ہر طرف لوٹ مار کا بازار گرم ہے ‘آئین ہمیں حقوق کے ساتھ ساتھ ذمہ داریاں بھی سونپتا ہے جنہیں ہمیں پورا کر نا چاہیے ‘بدقسمتی سے ہم اپنے وسائل کا بے دردی سے ضیاع کر رہے ہیں ‘ہم بجلی ‘گیس اور پانی کے بل جمع کروانے میں بھی اپنی ذمہ داری پوری کر نے کی بجائے چور بازاری کا راستہ اختیار کرتے ہیں ‘میری اولین تر جیح میرٹ اور ملک میں سستا و فوری انصاف کر نا ہے، مسائل کے حل کیلئے کوئی آسمان سے اتر ے گا نہ ہی کہیں باہر سے آئیگا، مجھے افسوس سے کہنا پڑ تا ہے کہ ہم آج اپنی منزل سے کوسوں دور ہیں اور ہمارے بعد آزاد ہونیوالی قومیں اپنی ایمانداری اور محنت کی وجہ سے آج ہم سے بہت زیادہ آگے تر قی یافتہ ممالک میں شامل ہوچکی ہیں اگر ہم بھی آئین وقانون کے مطابق اپنی ذمہ داریا ں پوری کر یں اور ایک قوم بن جائیں تو ہم ایک دہائی کے اندر تر قی یافتہ ممالک کی فہرست میں شامل ہوسکتے ہیں،چیف جسٹس انور ظہیر جمالی کا پاکستان بار کونسل اور لاہور ہائی کورٹ بار کے وکلاء سے خطاب

عدلیہ میں احتساب سے متعلق سوال جائزہے‘ہمارا مقصد نظام کو تباہ کر نا نہیں بلکہ ججز کو مضبوط کر نا چاہیے‘جسٹس ثاقب نثار

بدھ 2 دسمبر 2015 23:01

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔02 دسمبر۔2015ء) چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس انور ظہیر جمالی نے کہا ہے کہ ملک غیر یقینی صورتحال سے دوچار ہے‘ ملک میں ہر ادارہ اپنا کام کر نے کی بجائے دوسرے پر تنقیدکر رہا ہے ‘ ہم بد انتظامی اور کر پشن کی وجہ سے تباہی کے دہانے پر پہنچ چکے ہیں‘ملک میں ہر طرف لوٹ مار کا بازار گرم ہے ‘مسائل کے حل کیلئے سر جوڑ کر سب کو بیٹھنا ہو گا ‘آئین ہمیں حقوق کے ساتھ ساتھ ذمہ داریاں بھی سونپتا ہے جنہیں ہمیں پورا کر نا چاہیے ‘بدقسمتی سے ہم اپنے وسائل کا بے دردی سے ضیاع کر رہے ہیں ‘ہم بجلی ‘گیس اور پانی کے بل جمع کروانے میں بھی اپنی ذمہ داری پوری کر نے کی بجائے چوری بازاری کا راستہ اختیار کرتے ہیں ‘میری اولین تر جیح میرٹ اور ملک میں سستا اور فوری انصاف کر نا ہے ‘مسائل کے حل کیلئے کوئی آسمان سے اتر ے گا اور نہ ہی کہیں باہر سے آئیگا ‘مجھے افسوس سے کہنا پڑ تا ہے کہ ہم آج اپنی منزل سے کوسوں دور ہیں اور ہمارے بعد آزاد ہونیوالی قومیں اپنی ایمانداری اور محنت کی وجہ سے آج ہم سے بہت زیادہ آگے تر قی یافتہ ممالک میں شامل ہوچکیں ہیں اگر ہم بھی آئین وقانون کے مطابق اپنی ذمہ داریا ں پوری کر یں اور ایک قوم بن جائے تو ہم ایک دہائی کے اندر تر قی یافتہ ممالک کی فہرست میں شامل ہوسکتے ہیں ۔

(جاری ہے)

وہ بدھ کی رات لاہور میں پاکستان بار کونسل اور لاہور ہائی کورٹ بارایسوسی ایشن کی جانب سے دیئے جانیوالے عشائیہ سے خطاب کر رہے تھے جبکہ اس موقعہ پر سپر یم کورٹ آف پاکستان کے سینئر جج جسٹس ثاقب نثار سمیت دیگر ججز صاحبان بھی موجود ہیں ۔ چیف جسٹس آف پاکستان انور ظہیر جمالی نے کہا ہے کہ قائداعظم اورعلامہ اقبال نے جس پاکستان کا خواب دیکھا اور جس کیلئے ہمارے بزرگوں نے قربانیں دیں وہ یہ پاکستان نہیں ہے ۔

انہوں نے کہا کہ ملک میں ناانصافیوں میں اضافہ ہو رہا ہے پاکستان ہزاروں وسائل سے مالا مال ہے مگر ایمانداری اور محنت نہ کر نے اور کر پشن جیسے مسائل کی وجہ سے آج ہم ترقی یافتہ ممالک سے بہت پیچھے رہ چکے ہیں اور ملک غر بت ‘کر پشن ‘مہنگائی‘لاقانونیت اور جہالت جیسے معاملات کی وجہ سے مسائل کی دلدل میں پھنس چکے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ آئین اگر حکومت کو اس بات کا پابند کرتا ہے کہ وہ تمام پاکستان کو تمام بنیادی سہولتوں کی فراہمی یقینی بنائے وہاں آئین ہمیں بھی حقوق کے ساتھ ساتھ کچھ پابندی لگاتا ہے جن کو ہمیں پورا کر نا چاہیے مگر بد قسمتی سے آج حالات یہ لوگ پانی ‘بجلی اور گیس کے بل بھی پورے ادا کر نے کو تیار نہیں اور ہر اس معاملے میں بھی لوگ چوربازاری سے کام لے رہے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں اس بات کو سمجھ لینا چاہیے کہ ہمارے مسائل کے حل کیلئے کوئی آسمان اتر یگا اور نہ ہی باہر سے آہیگا اگر ہم بے ایمانی ‘کر پشن کو ختم کر کے ایک قوم کی طر ح متحد ہو جائے تو ہم بھی تر قی یافتہ ممالک میں فہرست میں شامل ہو جائیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ کر پشن اور بدانتظامی جیسے مسائل کی وجہ سے ہم دباہی کے دہانے پر پہنچ چکے ہیں اور ہم بے طور قوم بے حسی کا شکار ہے اور ہم سے بعد میں آزاد ہونیوالی قومیں تر قی کر گئی ہے جبکہ اس موقعہ پر جسٹس ثاقب نثار نے اپنے خطاب میں کہا کہ عدلیہ میں احتساب سے متعلق سوال جائزہے اور احتساب سے کسی کو ڈر نا نہیں چاہیے ہمارا مقصد نظام کو تباہ کر نا نہیں بلکہ ججز کو مضبوط کر نا چاہیے ۔