لاہور ہائیکورٹ نے مبینہ طور پر وزیر اعلی کے صوابدیدی اختیار کے تحت الاٹ ہونے والی 597سرکاری رہائش گاہوں کا ریکارڈ پیش کرنے کا حکم دے دیا

بدھ 2 دسمبر 2015 23:02

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔02 دسمبر۔2015ء) لاہور ہائیکورٹ نے مبینہ طور پر وزیر اعلی پنجاب کے صوابدیدی اختیار کے تحت الاٹ ہونے والی 597سرکاری رہائش گاہوں کا ریکارڈ پیش کرنے کا حکم دے دیا۔

(جاری ہے)

جسٹس خالد محمود خان کے روبرو درخواست گزار کے وکیل اظہر صدیق نے موقف اختیارکیا کہ قوانین کے تحت سول سیکرٹریٹ,ہائیکورٹ اور پنجاب اسمبلی کے ملازمین ہی سرکاری رہائش رکھنے کے اہل ہیں مگر سٹیٹ آفس نے میرٹ کے برعکس دیگر اداروں کے اہلکاروں کو بھی میرٹ کے برعکس سرکاری رہائش گاہیں الاٹ کر رکھی ہیں.سٹیٹ افسرمحمدطارق جمیل نے سرکاری رہائش گاہوں کی میرٹ پر الاٹمنٹس کاریکارڈ عدالت میں پیش کرتے ہوئے موقف اختیارکیا کہ تمام سرکاری رہائش گاہیں قوانین کے تحت الاٹ کی گئی ہیں جبکہ 597سرکاری رہائش گاہیں وزیر اعلی کے صوابدیدی اختیار کے تحت الاٹ کی گئی ہیں جس پر عدالت نے وزیر اعلی پنجاب کے صوابدیدی اختیار کے تحت الاٹ ہونے والی 597سرکاری رہائش گاہوں کا ریکارڈ عدالت میں پیش کرنے کا حکم دے دیا۔

عدالت نے کیس کی مزید سماعت کے لئے 12 دسمبر کی تاریخ مقرر کی ہے۔

متعلقہ عنوان :