ایکسپورٹ کے بعد گندم امپورٹ مافیا بھی سرگرم ہو چکا ہے‘گندم مافیا کے تدراک کیلئے ضروری ہے کہ تمام سٹیک ہولڈروں کو اعتماد میں لیا جائے گندم امپورٹ کرنے کا مطالبہ مضحکہ خیز ہے ، پاکستان فلور ملزر فورم کے چیئرمین ڈاکٹر بلا ل صوفی

بدھ 2 دسمبر 2015 23:02

لاہور( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔02 دسمبر۔2015ء) پاکستان فلور ملزر فورم کے چیئرمین ڈاکٹر بلال صوفی نے گندم امپورٹ کے مطالبہ پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا ہے کہ گندم کے بارے میں پالیسی بنانے کیلئے پالیسی میکرز کی بجائے مافیا سرگرم عمل ہے جس کا تدراک کرنے کیلئے ضروری ہے کہ تمام سٹیک ہولڈروں کو اعتماد میں لیا جائے گندم امپورٹ کرنے کا مطالبہ مضحکہ خیز ہے کیونکہ گزشتہ برس اسی مافیا نے ناجائز طور پر گندم امپورٹ کر وا کر ملکی گندم کو اضافی بحران بننے کا تحفہ دیا تھا جو ابھی تک سرکاری گوداموں میں گل سڑ رہی ہے ،اب 125ڈالر ری بیٹ مانگنے والوں کو یہ تو بتانا چاہیے کہ کتنی گندم حقیقی طور پر باہر گئی اور 3ارب روپے کی گندم برآمد کئے بغیر ری بیٹ بن گئی ۔

ڈاکٹر بلال صوفی نے کہا کہ نہ تو اسوقت برآمد ممکن ہے اور نہ ہی ریبیٹ کی پالیسی کا دوبارہ آنا ملکی مفاد میں ہے ہاں اگر حکومت سنجیدہ ہے تو گندم کی قیمت خرید کم کرے اور اسکے بدلے زرعی پیکیج میں اضافہ کرے تاکہ پیداوار زیادہ ہو اورہماری فلور ملیں ایک طرح تو عوام کو سستا آٹا فراہم کرسکیں اور دوسری جانب عالمی مارکیٹ خاص طور پر افغانستان میں بغیر ری بیٹ کی دھوکہ دہی اور جلعسازی کے دوسرے ملکوں سے مقابلہ کرسکیں ۔

(جاری ہے)

ڈاکٹر بلا ل صوفی نے کہا کہ 95فیصد فلو ر ملیں ایکسپورٹ ری بیٹ پالیسی سے ناخوش ہیں اور چند لوگ اس پالیسی کے ذریعے لوٹ مار کر رہے ہیں لہذا گندم ایکسپورٹ اور امپورٹ دونوں مطالبات مضحکہ خیز ہیں ۔

متعلقہ عنوان :