ایم کیو ایم رابطہ کمیٹی کا وفاقی حکومت کی جانب سے 40ارب روپے کے اضافی ٹیکس لگائے جانے کی مذمت

بدھ 2 دسمبر 2015 23:04

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔02 دسمبر۔2015ء) متحدہ قومی موومنٹ کی رابطہ کمیٹی نے وفاقی حکومت کی جانب سے ریگولیٹری ڈیوٹی کی مدمیں کھانے پینے کی درآمدی اشیاء سمیت روزمرہ استعمال کی 350چیزو ں پر تقریباً40ارب روپے کے اضافی ٹیکس لگانے پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ درآمدی ورروزمرہ استعمال کی اشیاء پرٹیکس کابراہ راست اثرغریب ومتوسطہ کے عوام پرپڑیگا۔

ایک بیان میں رابطہ کمیٹی نے کہا کہ ملک میں تیزی سے بڑھی ہوئی مہنگائی نے پہلے ہی غریب ومتوسطہ طبقے کے عوام کے کمرتوڑرکھی ہے جبکہ حکومت کی جانب سے لگائے جانے والے اضافی ٹیکس بالواسطہ طور پر ملک کے غریب و متوسط طبقے سے تعلق رکھنے والے پاکستانیوں پر اثر انداز ہوگاجس سے ان کی معاملات زندگی متاثرہوگی ۔

(جاری ہے)

رابطہ کمیٹی نے کہاکہ حکومت کے اس اقدام سے بظاہر تویہ محسوس ہوتا ہے کہ یہ ٹیکس ملک کی اشرافیہ پر اثر انداز ہوگالیکن دراصل لگائے اس اضافی ٹیکس سے سب سے زیادہ ملک کا غریب اور متوسط طبقہ متاثر ہوگا اور اس سے آنے والے مہنگائی کا سیلاب غریب عوام کو بہا کر لے جائیگا اور غریب عوام پر اس کا اثربتدریج بڑھتاچلا جائے گا۔

انہوں نے مزید کہاکہ اعداد کے گورکھ دھندے اور الفاظ کے الٹ پھیر کے ذریعے سے ملک کے عوام کو بیوقوف نہیں بنایا جا سکتا۔ اشیائے خوردنوش سمیت بیشتر اشیاء پر ڈیوٹی عائد کئے جانے اور دیگر اشیاء پر عائد ڈیوٹی میں اضافہ سیملک کی معیشت کو اتنا فائدہ نہیں ہوگا جتنااس اقدام کے باعث ملک کا غریب اور متوسط اور محنت کش طبقہ متاثر ہوگا۔انہوں کہا کہ رواں مالی سال میں 40ارب روپے کے محصولات کی کمی کو پوراکرنے کا حل ٹیکس یہ نہیں ہے کہ محصولات میں اضافہ کردیا جائے اگر ملک کے کل آمدنی کے ذرائع میں اضاٖفہ مقصود ہے تو ٹیکس بیس میں اضافہ کے ساتھ ساتھ زرعی آمدنی پر بھی ٹیکس عائد کیا جائے۔

انہوں نے وزیر اعظم پاکستان میاں محمد نواز شریف اور وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ 40ارب روپے کے اضافی ٹیکسز لگائے جانے کے اپنے اقدام پر نظر ثانی کریں ۔

متعلقہ عنوان :