پنجابی کے معروف شاعر استاد دامن کی 31ویں برسی3دسمبر کو منائی گئی

جمعرات 3 دسمبر 2015 12:45

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن03دسمبر۔2015ء) پنجابی کے معروف شاعر استاد دامن کو اپنے مداحوں سے بچھڑے اکتیس برس بیت چکے ہیں ان کی 31ویں برسی3دسمبر جمعرات کو منائی گئی اس سلسلے میں ادبی حلقوں کے زیر اہتمام تعزیتی ریفرنسز اور دیگر تقریبات کا اہتمام کیا گیاجن میں استاد دامن کی ادبی خدمات کو خراج عقیدت پیش کیا گیا۔استاد دامن 9فروری 1911ء کو لاہور میں پیدا ہوئے ان کا اصل نام چراغ دین تھاجبکہ دامن ان کا تخلص تھا۔

استاد دامن کا تعلق غریب گھرانے سے تھا انہیں شاعری کا شوق بچپن سے ہی تھا استاد دامن پنجابی زبان کے ایسے قادر الکلام شاعر تھے جن کا کلام کتابی صورت میں بھی دستیاب ہے لیکن ان کی شاعری عوام کو آج بھی یاد ہے اس لیے انہیں عوامی شاعر کا لقب دیا گیا تھا استاد دامن کی سب سے بڑی خوبی اس ن کی فی البدیہہ شعر گوئی تھا استاد دامن کی شاعری میں تصوف،لوک رنگ،سیاست اور دنیا کے دیگر موضوعات کا ہر رنگ ملتا ہے۔

(جاری ہے)

معروف ترقی پسند شاعر فیض احمد فیض مرحوم بھی استاد دامن کے مداحوں میں شامل تھے۔ استاد دامن نے فلموں کیلئے بھی گیت لکھے ان کے پنجابی زبان کا یہ گیت ” نہ میں سونے دی نہ چاندی دی میں پیتل بھری پرات ‘مینوں دھرتی قلعی کرادے میں نچاں ساری رات “ بے حد مقبول ہوا۔استاد دامن 3دسمبر 1984ء کو انتقال کر گئے تھے ۔