موسمیاتی تغیرات کے باعث زندگی کے ہر شعبے کو چیلنج کا سامنا ہے، ڈاکٹر عابد محمود

جمعرات 3 دسمبر 2015 13:39

فیصل آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن03دسمبر۔2015ء) موسمیاتی تغیرات کے باعث زندگی کے ہر شعبے کو چیلنج کا سامنا ہے ۔ ہمیں موسمی تبدیلیوں سے خوفزدہ ہونے کی بجائے اپنی حکمت عملی کا از سر نو جائزہ لینے کی ضرورت ہے اور اس سلسلہ میں عملی اقدامات کرنے کی ضرورت ہے ۔ زراعت کا شعبہ چونکہ موسمیاتی تغیرات سے زیادہ متاثر ہوتا ہے اس لیے موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات کو مدنظر رکھتے ہوئے زرعی حکمت عملی ترتیب دینے کی اشدضرورت ہے۔

زرعی شعبہ نقصان سے دوچار ہوگا تو اس کے اثرات تمام شعبہ ہائے زندگی پر براہ راست ہوں گے جن میں خوراک کی کمی کا مسئلہ سرفہرست ہے۔ان خیالات کا اظہار ڈاکٹر عابد محمود ڈائریکٹرجنرل زراعت ریسرچ نے ایوب زرعی تحقیقاتی ادارہ فیصل آباد میں یوایس مرکز اعلیٰ تعلیم ایگریکلچر وفوڈ سیکورٹی اور ایشین پراڈکٹویٹی آرگنائز یشن کے اشتراک سے موسمی تغیرات کے تناظر میں ”بہتر قوت مدافعت کے حامل زرعی سسٹم “ کے موضوع پر زرعی یونیورسٹی میں منعقدہ پانچ روزہ ورکشاپ میں شریک غیر ملکی مندوبین کے ایک وفد سے ملاقات کے دوران کیا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ درجہ حرارت میں غیر متوقع کمی بیشی، بے وقت اور بے ربط بارشیں، سیلاب اور موسموں کا ردوبدل جیسے موسمی تغیرات اچانک رونما نہیں ہوئے بلکہ فطری تقاضوں کے برخلاف انسانی سرگرمیوں کے باعث ہی سے سال ہا سال کے بعد سامنے آئے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ فطرت سے مقابلہ کرنے کی بجائے اس کے ساتھ چلنے کے سوا ہمارے پاس کوئی چارہ نہیں۔

اس سلسلہ میں ایوب زرعی تحقیقاتی ادارہ میں کلائمیٹ چینج یونٹ بھی قائم کردیا گیا ہے ایوب زرعی تحقیقاتی ادارہ میں بیماریوں اورکیڑوں کے خلاف قوت مدافعت رکھنے والی اقسام کی دریافت کے علاوہ درجہ حرارت اور خشک سالی کی شدت کے خلاف فصلوں میں قوت مدافعت پیدا کرنے والے جین بھی شامل کئے جارہے ہیں جن کے نتائج حوصلہ افزا ہیں۔ ایشن پراڈاکٹویٹی آرگنائزیشن کے ڈاکٹر سعید احمد نے اپنے ادارہ کے حوالے سے بتایا کہ ایشین پراڈ کیٹویٹی آرگنائزیشن موسمی تغیرات کو مدنظر رکھتے ہوئے قابل عمل اور بہتر مدافعت کی حامل زرعی سرگرمیاں تلاش کرنے کے لیے کام کررہا ہے جس میں متعدد ممالک کے زرعی سائنسدانوں کو تربیت بھی دی جاتی ہے تاکہ وہ اپنے ممالک میں بھی موسمی تبدیلیوں کے نتیجے میں پیدا ہونے والے مسائل کا قابل عمل حل تلاش کرسکیں۔

مندوبین کو سیریل ٹیکنالوجی اور بائیو ٹیکنالوجی لیبارٹریز کا معائنہ کروایا گیا اور ایوب ریسرچ کے مکئی اور کماد کے فیلڈ ٹرائلز کا بھی دورہ کروایا گیا۔