پاکستان میں ویلیو ایڈ ڈ ٹیکس متعارف کرانے کی ایک بار پھر تیاریاں

جمعرات 3 دسمبر 2015 17:00

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔03 دسمبر۔2015ء) وفاقی حکومت کی جانب سے آئی ایم ایف اور عالمی بینک کی تجویز پر ویلیو ایڈڈ ٹیکس(ویٹ)موڈ میں دوبارہ جنرل سیلز ٹیکس متعارف کرائے جانے کا امکان ہے جس کے لیے فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر)اور آئی ایم ایف و عالمی بینک کی ٹیم کے درمیان 6دسمبر سے دبئی میں مذاکرات ہوں گے۔ذرائع کے مطابق مذاکرات کے لیے وزیراعظم کے معاون خصوصی ہارون اختر کی سربراہی میں چیئرمین ایف بی آر نثار محمد اور دیگر ممبران پر مشتمل ٹیم دبئی جائے گی اور ٹیکنیکل سطح کے مذاکرات کے بعد پالیسی سطح کے مذاکرات میں وفاقی وزیر خزانہ اسحق ڈار بھی شرکت کریں گے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستانی حکام آئی ایم ایف و عالمی بینک حکام کی ٹیم کو ویٹ موڈ میں سنگل ڈیجٹ سیلز ٹیکس عائد کرنے سے متعلق تفصیلی پریزنٹیشن دیں گے، آئی ایم ایف کی ویلیو ایڈڈ ٹیکس کے حوالے سے ماہرین کی ٹیم کے لوگ بھی اس حوالے سے ایف بی آرکو اپنی تکنیکی معاونت فراہم کریں گے۔

(جاری ہے)

ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف اور عالمی بینک کی جانب سے گزشتہ کئی سال سے پاکستان میں پوری سپلائی چین کو ٹیکس نیٹ میں لانے کے لیے ویلیو ایڈڈ ٹیکس یا ویٹ موڈ میں جی ایس ٹی لاگو کرنے پر زور دیا جارہا ہے جس کے لیے ماضی میں ویلیو ایڈڈ ٹیکس متعارف کرانے کی کوشش بھی کی جا چکی ہے جوکامیاب نہیں ہوسکی، دبئی مذاکرات میں پاکستانی اقتصادی ٹیم رواں مالی سال کے پہلے 5 ماہ کی ٹیکس وصولیوں اور 4 ماہ میں 40ارب روپے کے ریونیو شارٹ فال کو پورا کرنے کے لیے نئے ریونیو اقدامات کی تفصیلات سے بھی آگاہ کیا جائے گا۔

ذرائع کے مطابق ان مذاکرات کے بعد آئی ایم ایف ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاس میں پاکستان کو 55کروڑ ڈالر کی نئی قسط کے اجرا کے حوالے سے کیس پیش ہوگا اور توقع ہے کہ آئی ایم ایف بورڈ میں اس کی منظوری دے دی جائے گی جس کے بعد رواں ماہ کے دوران ہی پاکستان کو یہ رقم موصول بھی ہوجائے گی۔ذرائع کے مطابق اگرآئی ایم ایف کی ٹیم کے ساتھ ویٹ موڈ میں جی ایس ٹی لاگو کرنے کی تجویز پر اتفاق ہوتا ہے تو اس صورت میں ویلیو ایڈڈ ٹیکس موڈ میں جنرل سیلز ٹیکس کی شرح 10فیصد سے کم رکھی جائے گی جو 6 سے 9 فیصد کے درمیان ہوگی البتہ اس ٹیکس کا اطلاق ہر مرحلے پر ہوگا تاہم اس کی ایڈجسٹمنٹ لی جاسکے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اس تجویز کی منظوری کی صورت میں پوری سپلائی چین کو ٹیکس نیٹ میں لایا جائے گا۔

متعلقہ عنوان :