روایتی حریف کیساتھ سیریز ہونے کی صورت میں غلطیاں نہیں دہرائیں گے ، عامر کو قومی کرکٹ ٹیم میں موقع دینے میں کوئی حرج نہیں‘ وقاریونس

انگلینڈ کیخلاف زیادہ بہتر کارکردگی دکھا ئی جا سکتی تھی،انجریز نے بھی ٹیم کی کارکردگی کو متاثر کیا،نئے کھلاڑیوں کو ایڈ جسٹ ہونے میں وقت لگتا ہے

جمعرات 3 دسمبر 2015 19:44

روایتی حریف کیساتھ سیریز ہونے کی صورت میں غلطیاں نہیں دہرائیں گے ، ..

لاہور( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔03 دسمبر۔2015ء) قومی کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ وقار یونس نے کہا ہے کہ روایتی حریف کے ساتھ سیریز ہونے کی صورت میں غلطیاں نہیں دہرائیں گے ، انگلینڈ کے خلاف ٹیم توقع کے مطابق کارکردگی نہیں دکھا سکی جس پر افسوس ہے، نئے کھلاڑیوں کو موقع دیا جاسکتا ہے،محمد عامر کو دوبارہ قومی کرکٹ ٹیم میں موقع دینے میں کوئی حرج نہیں ۔

پی سی بی ہیڈ کوارٹر میں چیئرمین شہر یار خان سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو میں وقار یونس نے کہا کہ انگلینڈ کے خلاف سیریز میں کھلاڑیوں نے وہ کارکردگی نہیں دکھائی جسکی توقع تھی جس پر افسوس ہے ۔قومی کرکٹ ٹیم انگلینڈ کیخلاف زیادہ بہتر کارکردگی دکھا سکتی تھی،کھلاڑیوں کی انجریز نے بھی ٹیم کی کارکردگی کو متاثر کیا،عماد وسیم کی انجری سے نقصان ہوا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ٹی ٹونٹی ٹیم میں ٹیسٹ کے مقابلے میں نئے اور کم تجربہ کار کھلاڑی تھے ، نئے کھلاڑیوں سے ہی ٹیم میں جان آتی ہے لیکن انہیں ٹیم میں ایڈجسٹ ہونے میں وقت لگتا ہے ۔ محمد عامر کی قومی ٹیم میں شمولیت کے بارے میں سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ محمد عامر اپنی سزا کاٹ چکے ہیں ۔عامر ایک باصلاحیت باؤلر ہے اور اس نے ڈومیسٹک کے علاوہ بین الاقوامی سطح پر ہونے والی لیگ میں بھی اچھی پرفارمنس دی ہے ، اگر قومی ٹیم کو ضرورت ہوئی تو انہیں بھی بھارت کیخلاف سیریز میں موقع دیا جاسکتا ہے اور ان کو ٹیم میں لئے جانے پر کوئی حرج نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر بھارت کے ساتھ سیریز ہوئی تو یہ انتہائی اہمیت کی حامل ہوگی اور اس سیریز میں ہم سینئر کھلاڑیوں کے علاوہ نئے لڑکوں کو بھی موقع دے سکتے ہیں ۔ مجھے یقین ہے کہ پاکستانی ٹیم انگلینڈ کیخلاف سیریز میں ہونے والی غلطیاں روایتی حریف کے خلاف نہیں دہرائے گی ۔انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں ماڈرن کرکٹ کی طرف جانا ہے ،آج کی کرکٹ میں 300رنز بنانا مشکل نہیں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ سلیکشن کمیٹی ، کوچ سمیت تمام ذمہ داروں کی کوشش ہوتی ہے کہ پاکستان کی کرکٹ کی بہتری کے لئے فیصلے کریں ۔

متعلقہ عنوان :