سین برناڈینو فائرنگ کا واقعہ ، کہیں خدا تو کہیں مسلمان قاتل۔۔ میڈیا مسلمانوں کیخلاف اشتعال پھیلانے میں پیش پیش!‎

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین جمعہ 4 دسمبر 2015 14:27

سین برناڈینو فائرنگ کا واقعہ ، کہیں خدا تو کہیں مسلمان قاتل۔۔ میڈیا ..

نیویارک (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار. 04 دسمبر 2015 ء) : سین بر ناڈینو میں ہونے والی فائرنگ کے بعد نیو یارک کے اخبارات اور روزناموں کے سر ورق پر مختلف نظریات دیکھنے میں آئے جنہوں نے امریکیوں کے اس فائرنگ کو لے کر نظریات سے متعلق متضاد اشارے دئیے ہیں۔ بروز جمعرات امریکہ کے نیو یارک ڈیلی نیوا، اورنیو یارک پوسٹ کے ڈیجیٹل اوراق میں واضح تضاد دیکھنے میں آیا۔

دی ڈیلی نیوز نے آزادانہ سوچ کا مظاہرہ کرتے ہوئے صدر اوباما کے فائرنگ کے واقعہ سے متعلق ٹویٹر پر دئے گئے پیغامات شائع کیے جس میں کہا گیا کہ ٹویٹر پر پیغامات دینے اور عملاً کچھ نہ کرنے پر انہیں تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا گیا کہ اب دعائیں کام نہیں آ رہیں۔ دوسری جانب نیو یارک پوسٹ نے اس کے مکمل بر عکس نظریہ پیش کرتے ہوئے فائرنگ کے جائے وقوعہ کی ایک تصویر شائع کی جس کے ساتھ ’مسلمان قاتل‘ کی ہیڈ لائن لگا کر بتایا کہ حملہ آوروں میں سے ایک کی شناخت بحیثیت مسلمان ہوئی ہے، سان بریناڈینو فائرنگ واقعہ کے محرکات معلوم نہ ہونے کے باوجود مسلمانوں کو ایک مرتبہ پھر سے شدت پسند قرار دے دیا گیا ہے، جبکہ اس سے قبل پیرس حملوں میں مسلمانوں کے خلاف منافرت کو وسیع پیمانے پر اُچھالا جا چکا ہے۔

(جاری ہے)

دی پوسٹ کے ڈیجیٹل سر ورق پر مسلمان قاتل جبکہ متعدد کاپیوں پرنسبتاً غیر متازعہ الفاظ کا استعمال کرتے ہوئے ’مرڈر مشن ‘ کو شہ سُرخی بنایا گیا۔ دی ڈیلی اور دی پوسٹ کی شہ سُرخیوں میں عموماً تضاد تو پایا جاتا ہے لیکن سین برناڈینو فائرنگ واقعہ پر دونوں اداروں کی شہ سُرخیاں مبینہ طور پر ان کی مسلمانوں کے مخالف پالیسی کی عکاسی کرتی ہیں، اور واضح کرتی ہیں کہ کس طرح امریکہ کا میڈیا جان بوجھ کر مسلمانوں کیخلاف عوام میں اشتعال پھیلا رہا ہے۔ ‎

متعلقہ عنوان :