بلدیاتی انتخابات کے تیسرے مرحلے کراچی میں میدان سج گیا،پولنگ کل ہوگی

جمعہ 4 دسمبر 2015 16:10

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔04 دسمبر۔2015ء) سندھ میں بلدیاتی انتخابات کے تیسرے مرحلے کراچی میں میدان سج گیا ہے کراچی کے6 اضلاع میں پولنگ کل ( ہفتہ) کو ہوگی۔1472 نشستوں کے لئے مختلف سیاسی ومذہبی جماعتوں اور آزاد 7ہزار 482 امیدواروں کے مابین مقابلہ ہوگا۔مختلف جماعتیں اپنی اپنی جیت کے لئے کوشاں ہیں ،94 فیصد پولنگ اسٹیشن حساس اور انتہائی حسا س قرار دئیے ہیں جہاں پر 9 ہزار سے زائد فوج اور رینجرز اور 36 ہزار سے زائد پولیس اہلکار تعینات ہو ں گے۔

سندھ میں تیسرے مرحلے میں مجموعی طور پر 1472 نشستوں کے لئے مختلف سیاسی اور مذہبی جماعتوں اور آزاد 7ہزار482 امیدواروں کے مابین مقابلہ ہوگا۔یونین کمیٹی اور یونین کونسل کے چیئرمینوں اورکی 492 نشستوں کے لئے مجموعی طور پر 2220امیدواروں کے مابین مقابلہ ہوگا ۔

(جاری ہے)

یونین کمیٹی اور یونین کونسلوں کی وارڈز کونسلرز کی 940 نشستوں کے لئے 4160امیدوار میدان میں ہیں جبکہ ضلع کونسل کی 38 نشستوں کے لئے 162 امیدوار قسمت آزمائی کر رہے ہیں۔

وارڈز کونسلرز کی 42 نشستوں پر مختلف سیاسی اور مذہبی جماعتوں کے امیدوار بلا مقابلہ کامیاب ہو چکے ہیں۔الیکشن کمیشن نے مجموعی طور پر پولنگ کے لئے 4141 پولنگ اسٹیشن قائم کئے گئے ہیں جن میں سے 1791 کو انتہائی حساس،2116 حساس اور 234 پولنگ اسٹیشنوں کو نارمل قرار دیا ہے ضلع کورنگی اور ضلع وسطی میں تمام پولنگ اسٹیشن حساس اور انتہائی حساس جبکہ ضلع جنوبی میں صرف 7 پولنگ نارمل ہیں مجموعی طور پر 94 فیصد پولنگ اسٹیشن ،انتہائی حساس اور حساس جبکہ 6 فیصد کو نارمل قرار دیا گیا ہے الیکشن کمیشن کے ذرائع کے مطابق حساس اور انتہائی حساس پولنگ اسٹیشنز میں رینجرز اور فوج کے اہلکار تعینات ہو ں گے اور رینجرز کو مجسٹریٹ کے اختیارات دئیے ہیں انتہائی حساس پولنگ اسٹیشن میں 7،حساس پولنگ اسٹیشنز میں 6 اور نارمل پولنگ اسٹیشن میں 5 پولیس اہلکار تعینات ہوں گے مجموعی طور پر 2 ہزار فوجی ،7400 رینجرز اور 36ہزار سے زائد پولیس اہلکار سیکورٹی کے انتظامات پر مامور ہوں گے۔

الیکشن کمیشن نے پولنگ کے لئے 15 ہزار پولنگ بوتھ قائم کئے ہیں جن میں سے 7800مردوں اور 7170خواتین کے لئے مختص ہیں الیکشن کمیشن کے مطابق 70 لاکھ 83 ہزار 66ووٹرز حق رائے دیہی استعمال کریں گے جن میں 40 لاکھ 65 ہزار 791 مرد اور 30 لاکھ 17 ہزار 275 خواتین ووٹرز ہیں ۔41 ہزار 762 افراد پر مشتمل انتخابی عملہ پولنگ کی نگرانی کرئے گا جن میں 4141 پریزائیڈنگ افسران ،15ہزار پولنگ افسران 22 ہزار 72 اسسٹنٹ پریزائیڈنگ افسران 549 نائب قاصدین شامل ہیں ۔

الیکشن کمیشن کے ذرائع کے مطابق تمام انتخابی میٹریل ریٹرننگ افسران کو فراہم کر دیا گیا ہے جو ہفتہ کی شام کو سیکورٹی اہلکاروں کی نگرانی میں پر یزائیڈنگ افسران کو فراہم کیا جائے گا اور پولنگ کی صبح پولنگ افسران کے حوالے کریں گے الیکشن کمیشن نے تمام انتخابی عملے کو سختی سے ہدایت کی ہے کہ وہ تمام انتخابی قوانین کو مد نظر رکھتے ہوئے قانونی کارروائی پوری کی جائے۔

انتخابی جائزوں کے مطابق متحدہ قومی موومنٹ سب سے بڑی جماعت بن کر سامنے آئے گی تاہم مئیر کے لئے سادہ مل؛تی ہے یا نہیں اس کا فیصلہ آج ہوگا۔جماعت اسلامی اور تحریک انصاف کا بیشتر علاقوں میں انتخابی اتحاد ہے اس لئے یہ اتحاد بھی کامیابی کے لئے پر امید ہے تاہم مبصرین کا کہنا ہے کہ جماعت اسلامی اور تحریک انصاف کا انتخابی اتحاد اگر 70 سے زائد یونین کمیٹی کے چیئرمینوں کی نشستیں حاصل کرنے میں کامیاب ہو گیا تو یہ ایک بہت بڑی پیش رفت ہوگی۔

ایسی صورت میں مئیر شپ کا حصول ان جماعتوں کے لئے آسان ہوگاتاہم ایسے میں چھوٹی جماعتوں کا کردار انتہائی اہم ہے ۔پیپلز پارٹی کے بارے میں دعویٰ ہے کہ وہ 15 سے 20 فیصد نشستیں حاصل کرنے میں کامیاب ہو گی تاہم ظاہری امکانات ایسے نہیں ہیں امکان یہی ہے کہ پیپلز پارٹی میٹروپولیٹین کارپوریشن میں 15 سے 20نشستیں حاصل کرنے میں کامیاب ہوگی تاہم ضلع کونسل کراچی کی 38 یونین کونسلوں پر پیپلز پارٹی کو برتری نظر آرہی ہے ۔

متعلقہ عنوان :