کیلیفورنیا فائرنگ واقعہ ، رضوان فاروق اور تاشفین ملک کے گھر والوں سے ایف بی آئی کی 4گھنٹے تک تفتیش

ہفتہ 5 دسمبر 2015 11:13

کیلیفورنیا فائرنگ واقعہ ، رضوان فاروق اور تاشفین ملک کے گھر والوں سے ..

واشنگٹن(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔05 دسمبر۔2015ء ) کیلیفورنیا میں فائرنگ کے ملزمان رضوان فاروق اور تاشفین ملک کے گھر والوں سے ایف بی آئی نے 4گھنٹے تک تفتیش کی ۔ فیملی کے وکیلوں ڈیوڈ چیزلی اور محمد عبدالرشید نے کہاہے کہ رضوان کے انتہاپسندی میں ملوث ہونے کے شواہد نہیں اورجس فیس بک اکاوٴنٹ کی بات کی جارہی ہے وہ تاشفین کانہیں تھا،تفتیشی حکام رضوان فاروق اور تاشفین ملک کا تعلق کسی بڑے دہشتگرد گروپ سے ثابت نہیں کرسکے،حملے پر اہل خانہ اور رشتے دار ’مکمل صدمے‘ میں ہیں، اہل خانہ کو اس بات کا بالکل بھی علم نہیں تھا کہ رضوان فاروق اور ان کی اہلیہ تاشفین ملک اس قسم کے حملے کرنے کے اہل ہو سکتے ہیں۔

کیلیفورنیا میں فائرنگ کے ملزم رضوان فاروق کی فیملی کے وکلا نے پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ تفتیشی حکام رضوان فاروق اور تاشفین ملک کا تعلق کسی بڑے دہشتگرد گروپ سیتعلق ثابت نہیں کرسکے ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے بتایا کہ ایف بی آئی حکام نے واقعے کے بعد رضوان کی والدہ کو 7گھنٹے حراست میں رکھا ، رضوان کے بھائی بہنوں سمیت گھر والوں سے 4گھنٹے تفتیش کی گئی۔

وکیل نے کہا کہ فیس بک اکاوٴنٹ کسی اور نام سے تھا تو اسے تاشفین سے کیسے جوڑا جاسکتا ہے؟ رضوان فاروق کے انتہا پسندی یا جارحانہ مزاج سے متعلق شواہد بھی اب تک سامنے نہیں آئے۔وکیل نے میڈیا کے کردار پر سوال اٹھایا اور کہا کولوراڈو میں فائرنگ کا ملزم عیسائی تھا لیکن اس کے مذہب کا کہیں ذکر نہیں کیا گیا، اب میڈیا کیلفورنیا فائرنگ کے واقعے میں رضوان فاروق کو مسلم انتہاپسند کہہ کر ہیڈلائنز دے رہا ہے۔

شواہد سامنے آنے سے پہلے یہ نہ کہا جائے کہ رضوان فاروق دہشت گرد تھا۔ کیلیفورنیا میں ہونے والے حملے میں شامل حملہ آوروں کے اہل خانہ کے وکلا نے کہا ہے کہ اس حملے پر اہل خانہ اور رشتے دار ’مکمل صدمے‘ میں ہیں۔اہل خانہ کا کہنا ہے کہ انھیں اس بات کا بالکل بھی علم نہیں تھا کہ سید رضوان فاروق اور ان کی اہلیہ تاشفین ملک اس قسم کے حملے کرنے کے اہل ہو سکتے ہیں۔

سید رضوان اور تاشفین کے خاندان والوں کے وکیل ڈیوڈ چیزلی اور محمد عبدالرشید نے ایف بی آئی کو کسی نتیجے پر پہنچنے میں جلد بازی کرنے پر متنبہ کیا ہے۔وکیل ڈیوڈ چیزلی اور محمد عبدالرشید نے کہا کہ اس بات کے کوئی شواہد نہیں ہیں کہ یہ جوڑا انتہا پسند رویہ رکھتا تھا یا دونوں کسی جنگجو تنظیم کا رکن تھے۔مسٹر چیزلی نے کہا کہ تاشفین ملک بہت قدامت پسند تھیں۔ وہ برقہ پہنتی تھیں، ڈرائیونگ نہیں کرتی تھیں اور گھر کے مردوں سے ان کا بہت میل جول نہیں تھا۔جبکہ ایف بی آئی کے ڈائریکٹر جیمز کومی کا کہنا ہے کہ ’یہ شادی شدہ جوڑا بنیادی طور پر غیر ملکی شدت پسند گروہوں سے متاثر تھا۔تاہم ان کا کہنا ہے کہ ’اس جوڑے کے کسی بھی شدت پسندگروہ کا حصہ ہونے کے ثبوت نہیں ملے ہیں۔‘