داعش جیسے فتنے صرف مسلم امہ کی تباہی کیلئے پیدا کیے گئے ہیں، طاہر محمود اشرفی

Umer Jamshaid عمر جمشید پیر 7 دسمبر 2015 16:49

داعش جیسے فتنے صرف مسلم امہ کی تباہی کیلئے پیدا کیے گئے ہیں، طاہر محمود ..

لاہور(اُردو پوائنٹ تازہ ترین ۔۔ آئی پی اے ۔۔07 دسمبر۔2015ء) پاکستان علماء کونسل کے چیئرمین حافظ محمد طاہر محمود اشرفی نے کہا ہے کہ داعش جیسے فتنے صرف مسلم امہ کی تباہی کیلئے پیدا کیے گئے ہیں، داعش نے شامی عوام کی جدوجہد کو سبوتاژ کیا ہے۔ امریکی صدر اور عالمی دنیا انتہاء پسندی اور دہشت گردی کا خاتمہ چاہتی ہے تو مسئلہ فلسطین ، کشمیر ، شام اور عراق کو حل کرے۔

دہشت گردی کو اسلام اور کسی بھی مذہب سے جوڑنا افسوسناک امر ہے ۔دہشت گرد اور انتہاء پسند کسی مذہب کے نہیں اپنی سوچ و فکر کے پیرو کار ہوتے ہیں۔ تمام آسمانی مذاہب امن ، محبت اور رواداری کا درس دیتے ہیں ۔ یہ بات انہوں نے گجرانوالہ میں مدارس کے اساتذہ ، علماء ، آئمہ اور خطباء کی نشست سے خطاب کرتے ہوئے کہی ۔

(جاری ہے)

اس موقع پر صاحبزادہ زاہد محمود قاسمی، مولانا محمد ایوب صفدر، مولانا محمد امجد ، پروفیسر محمد عبد اللہ ،مولانا شبیر احمد عثمانی ، مولانا عبد الماجد المشرقی ، مولانا عبد الحمید وٹو نے بھی خطاب کیا ۔

حافظ محمد طاہر محمود اشرفی نے کہا کہ اسلام کے حقیقی پیغام امن کو دنیا تک پہنچانے کیلئے علماء ، آئمہ، اور خطباء کو ہر قسم کی مصلحتوں سے بالا تر ہو کر اپنا کردار ادا کرنا ہو گا۔ آج جہاد اور اسلام کے نام کو بدنام کیا جا رہا ہے ۔ جہاد میں بے گناہ انسان تو انسان ، سبز درخت اور جانور کو بھی کاٹنے کا حکم نہیں ہے ۔ اسلام میں عورتوں ، بچوں اور غیر مسلموں کو جو حقوق دیئے ہیں وہ کسی اور مذہب میں نہیں ہیں۔

پیرس یا امریکہ میں ہونے والے واقعات کو اسلام سے نہیں جوڑا جانا چاہیے ۔ یہ انفرادی اعمال ہیں جن کی ہر مسلمان نے مذمت کی ہے ۔ دہشت گردی اور انتہاء پسندی کے خاتمے کیلئے اس کے اسباب کا خاتمہ ضروری ہے ۔ مسلمانوں کے معاملات پر عالمی دنیا انصاف کا راستہ اپنائے ۔ یورپی ممالک برطانیہ اور امریکہ میں مساجد اور مسلمانوں کے مقدسات پر پابندیاں لگانے سے مسائل حل نہیں ہوں گے۔

اس سے انتہاء پسند اور دہشت گرد عناصر کے نظریے کو تقویت ملے گی اور مختلف مذاہب کے پیروکاروں کے درمیان نفرتوں کی فضاء قائم ہو گی۔ مساجد اللہ کا گھر ہیں جو امن کے گہوارے ہیں۔ اگر کوئی شخص اپنے ذاتی عزائم کیلئے مساجد اور مدارس کا استعمال کرتا ہے تو یہ اس کا انفرادی فعل ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں مختلف مذاہب کے پیروکاروں کے درمیان روابط میں اضافہ ہوا ہے اور مکالمہ اور رواداری کی فضاء میں بہتری آئی ہے جو ایک خوش کن قد م ہے۔

انہوں نے جہلم میں ایک اقلیتی طبقہ کی فیکٹری کے جلائے جانے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حکومت پنجاب کو واقعہ کی مکمل تحقیق کرنی چاہیے اور قرآن کریم کے اوراق جلانے اور فیکٹری کو جلانے والے اصل مجرمین کو قانون کے کٹہرے میں لانا چاہیے ۔

متعلقہ عنوان :