تیل کی کم قیمت نے عالمی آلودگی اور موسمیاتی تبدیلی کی رفتار بڑھا دی ہے، سینیٹر حاجی غلام علی

پیر 7 دسمبر 2015 18:35

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔07 دسمبر۔2015ء) سابق صدرایف پی سی سی آئی، بزنس مین پینل خیبر پختونخواہ کے صدراور صدارتی امید وارسینیٹر حاجی غلام علی اور پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فور م وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر، بزنس مین پینل کے فرسٹ وائس چیئر مین اور سابق صوبائی وزیر میاں زاہد حسین نے مشترکہ بیان میں کہا کہ تیل کی کم قیمت نے دنیا میں آلودگی اور موسمیاتی تبدیلی کی رفتار بڑھا دی ہے جبکہ صاف اور قابل تجدید توانائی کے شعبہ کو نقصان پہنچ رہا ہے جہاں ریسرچ اور سرمایہ کاری میں کمی آئی ہے۔

جون2014 سے اب تک عالمی منڈی میں تیل کی قیمت میں ساٹھ فیصد کمی آئی ہے جس میں فوری اضافہ کا کوئی امکان نہیں جس سے بہت سے مغربی ممالک میں آئل اینڈ گیس کی صنعت دیوالیہ ہو رہی ہے جبکہ قابل تجدید توانائی کے منصوبے متاثر ہو رہے ہیں جو دنیا کے مستقبل کیلئے خطرناک ہے۔

(جاری ہے)

سینیٹر حاجی غلام علی اور میاں زاہد حسین نے یہاں جاری ہونے والے ایک مشتر کہ بیان میں کہا کہ تیل کی قیمتوں میں کمی سے قدرتی گیس اور کوئلے کی منڈی بھی متاثر ہوئی ہے جبکہ ایل این جی کے بہت سے منصوبے ختم یا روک دئیے گئے ہیں۔

اس وقت دنیا میں توانائی کی 33 فیصد ضرورت تیل،24 فیصد گیس، 30 فیصد کوئلے، 4 فیصد جوہری زرائع اور 9 فیصد قابل تجدید زرائع سے پوری کی جا رہی ہے۔جو ممالک تیل کی قیمت کم کرنے کے ذمہ دار ہیں وہیں قابل تجدید توانائی کا بڑا پوٹینشل بھی موجود ہے اسی لئے متحدہ عرب امارات نے چھ سال میں 24 فیصد توانائی قابل تجدید زرائع سے حاصل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

تیل کی کم قیمت نے موسمیاتی تغیرکی رفتار بڑھا دی ہے جس نے غربت بڑھا کرکروڑوں افراد کی زندگی کو متاثر کیا ہے جبکہ سستے تیل کی موجودگی میں اس کا توڑ مشکل ہے اسلئے دنیا بھر کے پالیسی سازوں کو مل کر کاربن ٹیکس کے نظام کو موثربنانا ہو گا جس پر 1992 سے اب تک اتفاق رائے نہیں ہو سکا ہے۔ اسکے علاوہ قابل تجدید توانائی کے حصول کو سستا بنانا ہو گا ورنہ عوام کے مصائب میں مزید اضافہ ہو گا۔اس وقت دنیا میں ہائیڈرو پاور سے 3636 ارب کلو واٹ آورسے زیادہ بجلی بنائی جا رہی ہے، ہوا سے 520 ارب کلو واٹ، بایو ماس اور فضلے سے 384 ارب، شمسی توانائی سے 96 ارب، جیو تھرمل سے 68 ارب جبکہ ٹائیڈل اور ویو انرجی سے 0.5 ارب کلو واٹ بجلی پیدا کی جا رہی ہے جس میں اضافہ میں سب سے بڑی رکاوٹ تیل کی کم قیمت ہے۔