کرپشن اسکینڈل میں آصف زرداری کے قریبی ساتھ ڈاکٹر عاصم نیب کے حوالے

جمعہ 11 دسمبر 2015 15:12

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔11 دسمبر۔2015ء) دہشت گردوں کی معاونت اور ان کے علاج و معالجے کے حوالے سے رینجرز نے ڈاکٹر عاصم کے خلاف اہم شواہد عدالت میں پیش کر دیئے ہیں جبکہ کرپشن اسکینڈل میں آصف زرداری کے قریبی ساتھی کو نیب کے حوالے کر دیا گیا ہے۔تفصیلات کے مطابق ڈاکٹر عاصم کو انتہائی سخت سیکیورٹی میں جمعہ کو گلبرگ تھانے سے سندھ ہائی کورٹ میں پیش کیا گیا۔

اس موقع پر پولیس کے تفتیشی افسر ڈی ایس پی الطاف حسین نے اپنی رپورٹ پیش کی جس میں کہا گیا کہ ڈاکٹر عاصم کے خلاف لگائے گئے الزامات کے ثبوت نہیں ملے اس لئے عدم شواہد کی بنا پر انہیں رہا کر رہے ہیں، سابق تفتیشی افسر نے بھی ان کے خلاف لگائی گئی کئی دفعات ختم کردی تھیں۔رینجرز کے لاء آفیسر کی جانب سے پولیس افسر کی رپورٹ پر اعتراض اٹھاتے ہوئے کہا کہ پولیس کو دہشت گردی کے مقدمے میں ملوث ملزم کو رہا کرنے کا اختیار ہی نہیں ہے تو پھر پولیس ملزم کو کیسے رہا کر سکتی ہے۔

(جاری ہے)

ڈاکٹر عاصم نے خود دہشت گردوں کا علاج کرنے کا اعتراف کیا تھا اور جن دہشت گردوں کا علاج کیا گیا ان میں مفرور دہشت گردوں پر حکومت نے انعام کا اعلان بھی کر رکھا تھا جبکہ ڈاکٹر یوسف ستار بھی تسلیم کر چکے ہیں کہ ڈاکٹر عاصم نے دہشت گردوں کا علاج کیا۔ 7 سینئر ترین افسروں کو ڈی ایس پی کیسے نظر انداز کر سکتا ہے جبکہ آئی جی سندھ نے گواہوں کو بتائے بغیر ہی تفتیشی افسر تبدیل کر دیا۔

رینجرز لا آفیسرنے کہاکہ ضیا الدین اسپتال میں ایم کیو ایم، لیاری کے گینگسٹر اور کالعدم تنطیموں کے دہشت گردوں کا علاج ہوتا تھا جب کہ سیکیورٹی فورسز کے ساتھ مقابلے میں زخمی ہونے والے دہشت گردوں کا بھی علاج کیا جاتا تھا۔ اس کے علاوہ خدمت خلق فاؤنڈیشن کو 50 فیصد رعایت دی جاتی تھی۔ پبلک پراسیکیوٹر مشتاق جہانگیر نے ضیا الدین اسپتال کے بل بھی پیش کئے جب کہ ڈاکٹر یوسف ستار اور ایک رکشہ ڈرائیور کے اقبالی بیان بھی پڑھ کر سنایا گیا۔

دہشت گردوں کو اسپتال پہنچانے والے رکشہ ڈرائیور غلام رسول کا اپنے بیان میں کہنا تھا کہ اس نے لیاری گینگ وار کے اہم رکن ظفر بلوچ اور عمر کچھی کے اہلخانہ کو اسپتال پہنچایا، ظفر بلوچ اور عمر کچھی بھی اسپتال میں موجود تھے۔رینجرز لا آفیسر کے بیان کو ڈاکٹر عاصم کے وکیل نے مسترد کرتے ہوئے کہا کہ رینجرز نے ڈاکٹر عاصم کو 90 روز تک اپنی تحویل میں رکھا، ان پر لگائے گئے تمام الزامات جھوٹے اور کہانیاں ہیں۔

ڈاکٹر عاصم پر ہر مریض کا علاج کرنا فرض ہے۔ دوسری جانب نیب پراسیکیوٹر کا اس موقع پر کہنا تھا کہ ہمیں کرپشن اسکینڈل میں ملزم کی تحویل چاہیئے اس لئے نیب کورٹ سے ملزم کا ریمانڈ حاصل کریں گے۔ سابق وزیر داخلہ سندھ ڈاکٹر ذوالفقار مرزا نے بھی اپنے بیان میں کہا وہ بھی ڈاکٹر عاصم سے متعلق کچھ شواہد عدالت میں پیش کرنا چاہتے ہیں۔عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد پولیس کے تفتیشی افسر سے استفسار کیا کہ آپ نے ڈاکٹر عاصم کو رہا کر دیا ہے یا کر رہے ہیں؟، اگر ڈاکٹر عاصم کو رہا کر دیا ہے تو پھر انہیں عدالت میں کیوں پیش کیا گیا۔

جسٹس عظمت سعید نے ڈی ایس پی الطاف حسین نے پوچھا کہ دفعہ 173 کی رپورٹ کہاں ہے جس پر تفتیشی افسر نے کہا کہ رپورٹ جمع کرانے کے لئے ٹائم دیا جائے۔عدالت نے نیب پراسیکیوٹر کی درخواست منظور کرتے ہوئے ڈاکٹرعاصم کو نیب حکام کے حوالے کرنے کا حکم دیتے ہوئے پیرتک چالان طلب کرلیا۔ اس کے علاوہ عدالت نے ڈاکٹر عاصم کے خلاف مقدمے سے دہشت گردی کی دفعات ختم کرنے کا معاملہ التوا میں ڈالتے ہوئے کہا کہ چالان جمع ہونے پر تفصیلی فیصلہ جاری کیا جائے گا۔