این ایچ اے نے مالی بے ضابطگیوں کے باوجود کراچی سے لاہور موٹر وے کا منصوبہ پاکستان اور چین کی مشترکہ فرم کے حوالے کر دیا

ہفتہ 12 دسمبر 2015 14:01

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔12دسمبر۔2015ء) کراچی لاہور موٹر وے کے منصوبے میں غبن اور مالی بے ضابطگیاں سامنے آ گئیں ہیں ۔ نیشنل ہائی وے اتھارٹی ( این ایچ اے ) نے مالی بے ضابطگیوں کے الزامات کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے ایک کھرب 48 ارب روپے کا منصوبہ پاک چین مشترکہ فرم کے حوالے کر دیا ہے ۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق نیشنل ہائی وے اتھارٹی نے منصوبے کے لئے رواں سال اگست میں بولیاں طلب کیں اور 8 دسمبر کو یہ منصوبہ ایک کھرب 48 ارب روپے کی بولی لگانے والی پاکستان اور چین کی مشترکہ فرم کے حوالے کر دیا ۔

این ایچ اے اگر بولی دینے والوں کے حوالے سے ہدایات اور معاہدوں کی شقوں پر عمل کرتی تو پی ایس ڈی پی کے تحت بنائے جانے والے اس منصوبہ میں 24 ارب روپے کی بچت کی جا سکتی تھی ۔

(جاری ہے)

رپورٹس کے مطابق بولی میں شامل ایک فرم نے مبینہ بے ضابطگیوں پر نیشنل ہائی وے اتھارٹی کو قانونی نوٹس بھی بھجوا دیا ہے ۔ ایف ڈبلیو او بھی اپنی بولی مسترد ہونے پر ناراض نظر آئی اور ان کا دعوی ہے کہ انہوں نے منصوبے کے لئے سب سے کم یعنی ایک کھرب 34 ارب روپے کی بولی لگائی تھی ۔

ایف ڈبلیو او کے ایک سینئر عہدیدار نے اس پورے عمل پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ان کی بولی مسترد ہونے کے پیچھے کسی کی بدنیتی ہے ۔ بعض بولی لگانے والوں نے این ایچ اے میں شکایت درج کرائی ہے کہ کامیاب بولی دہندہ نے مبینہ طور پر کم میٹریل استعمال کر کے 10 ارب روپے بچائے لیکن اس کے باوجود منصوبے کی کل لاگت میں کمی نہیں دیکھی گئی حالانکہ بولی کے وقت واضح طور پر یہ کہا گیا تھا کہ میٹریل اور سڑک کی موٹائی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا ۔

این ایچ اے کے جنرل منیجر مختار درانی کا کہنا تھا کہ موٹر وے کا کنٹریکٹ دینے میں قواعد و ضوابط سے ہٹ کر کوئی کام نہیں کیا گیا تاہم اس کے باوجود اگر کسی بولی دہندہ کو کوئی شکایت ہے تو وہ ہماری شکایت ازالہ کمیٹی میں جا سکتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ بولی دہندہ نے این ایچ اے کو قانونی نوٹس بھی بجھوایا ہے تاہم کہا کہ اتھارٹی نے اس نوٹس کا جواب دیا ہے ۔ درانی نے کہا کہ ایف ڈبلیو او کی بولی مسترد کی گئی کیونکہ منفرد انجنینرنگ پروجیکٹ تھا جس کو جلدی سے مکمل کیا جانا تھا

متعلقہ عنوان :