وزیر اعظم نواز شریف کی حکومت کی یہ پالیسی ہے کہ کراچی کو پر امن اور جدید شہر بنایا جائے،عبدالحکیم بلوچ

دوسرے اور تیسرے مرحلے کے بلدیاتی انتخابات کے نتائج سے یہ تاثر غلط ثابت ہوا ہے کہ مسلم لیگ ن سندھ میں ختم ہوگئی ہے،وزیر مملکت کا ظہرانے سے خطاب

ہفتہ 12 دسمبر 2015 19:34

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔12 دسمبر۔2015ء) مسلم لیگ ن سندھ کے رہنماؤں نے کہا ہے کہ پارٹی پالیسی کے مطابق کراچی میں کامیابی حاصل کرنے والے امیدواروں کو اپنے اپنے اضلاع میں کسی بھی گروپ یا سیاسی جماعت کے ساتھ اتحاد کرنے کی آزادی حاصل ہوگی،دوسرے اور تیسرے مرحلے کے بلدیاتی انتخابات کے نتائج سے یہ تاثر غلط ثابت ہوا ہے کہ مسلم لیگ ن سندھ میں ختم ہوگئی ہے، کراچی میں نتائج کے اعتبار سے مسلم لیگ ن پیپلز پارٹی کے ہم پلہ ہے لیکن ہمارے امیدواروں کو جبر سے توڑنے کیلئے سندھ حکومت نے ایک مشہور ایس ایس پی کی ضلع ملیر میں تعیناتی کی ہے ایسے ہتھکنڈوں کو ہم برداشت نہیں کریں گے۔

ان خیالات کا اظہار وفاقی وزیر مملکت عبدالحکیم بلوچ، مسلم لیگ ن کے مرکزی نائب صدر سنیٹر سلیم ضیاء،سابق صوبائی وزیر عرفان اﷲ مروت ،مسلم لیگ ن سندھ کے سینئر نائب صدر شاہ محمد شاہ،ایم پی اے ہمایوں خان، حاجی شفیع جاموٹ،سندھ کے نائب صدر علی اکبر گجراور دیگر نے مقامی ریسٹورنٹ میں مسلم لیگ ن کراچی کے بلدیاتی انتخابات میں کامیاب ہونے والے امیدواروں کے اعزاز میں دیئے گئے ظہرانے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

وفاقی وزیر مملکت عبدالحکیم بلوچ نے کہا کہ وزیر اعظم نواز شریف کی حکومت کی یہ پالیسی ہے کہ کراچی کو پر امن اور جدید شہر بنایا جائے اور اس ہی وجہ سے کراچی میں امن قائم ہوا اور پر امن بلدیاتی انتخابات ہوئے۔ہمیں اس بات کی خوشی ہے کہ ہمارے امیدواروں نے ایک ایسی پارٹی کا ڈٹ کر مقابلہ کیا جو حکومت میں بیٹھی ہوئی ہے اور جس نے انتخابات میں دھاندلی کروائی،انھوں نے کہا کہ ضلع ملیر میں ایک مشہور پولیس افسر کی ایس ایس پی کی حیثیت سے تعیناتی کی گئی ہے جس کی وجہ سے ہمیں خدشہ ہے کہ ہمارے امیدواروں جبر کے ذریعے توڑا جائے گا ایسے ایسے ہتھکنڈوں کو ہم برداشت نہیں کریں گے۔

مسلم لیگ ن کے مرکزی نائب صدر سنیٹر سلیم ضیاء نے کہا کہ وزیر اعظم تمام پارٹیوں کو ساتھ لیکر چلنا چاہتے ہیں لیکن ہماری التجا ہے کراچی آپریشن جاری رہنا چاہئے بلکہ اس کے دائرہ کار کو اندرون سندھ تک بڑھانے میں کوئی حرج نہیں ہے۔ کراچی کے امن کی خرابی کا مرض 27سال پرانا ہے یہ اتنی جلدی ختم ہونے والا نہیں۔قیام امن کیلئے ضروری ہے رینجرز کے اختیارات میں توسیع کی جائے۔

کراچی کے منتخب بلدیاتی امیدوار پارٹی پالیسی کے تحت اپنے فیصلے ضلعی بنیادوں پر خود کر سکتے ہیں۔سابق صوبائی وزیر عرفان اﷲ مروت نے کہا کہ یہ تاثر غلط ہے کہ مسلم لیگ ن سندھ میں کوئی گروپ بندی ہے، جو لوگ کہتے تھے کہ سندھ میں مسلم لیگ ن کا وجود ختم ہوگیا ہے ایسے لوگوں کے منہ اب بند ہوجانا چاہئے کیوں کہ بلدیاتی انتخابات کے دوسرے اور تیسرے مرحلے میں مسلم لیگ ن کا وجودابھر کر سامنے آیا ہے بلکہ بیس سے پچیس فیصد ابھی سامنے نہیں آئے اس کے بعد صورتحال مزید تبدیل ہوجائے گی۔جہاں تک اس بات کا تعلق ہے کہ ہماراتحاد کس جماعت سے ہوگا تو ایم کیو ایم سمیت ہماری پارٹی کے دروازے تمام جماعتوں کے لیے کھلے ہوئے ہیں ۔