رینجرزکی توسیع اور اختیارا ت کا معاملہ الگ الگ ہے ،اس جھگڑے میں فورسز کا مورال ڈان کیا جارہاہے،حلیم عادل شیخ

امن وامان کے لیے بے اختیار رینجرز کا معاملہ ایسا ہے جیسے شیر کے دانت توڑ دیئے جائیں،ہم رینجرز کی تعیناتی سے بہت خوش ہیں، عتیق میر کا مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب

اتوار 13 دسمبر 2015 22:10

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔13 دسمبر۔2015ء) سینئر سیاسی رہناو سابق صوبائی وزیرحلیم عادل شیخ نے اپنے سیکرٹریٹ میں تاجر اتحاد کے رہنما عتیق میر کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ رینجرزکی توسیع اور اختیارا ت کا معاملہ الگ الگ ہے ،اس جھگڑے میں فورسز کا مورال ڈان کیا جارہاہے ،سندھ بجٹ میں امن وامان کے لیے 65ارب رکھے گئے ہیں جس میں سندھ پولیس کے لیے 61ارب اوررینجرز کے لیے 2 ارب 44کروڑ رکھے گئے ہیں،،پولیس کو امن وامان کی مد میں 2008-09تک 22ارب روپے ملتے تھے جو بڑھ کر پونے دوسو فیصد تک جاپہنچے ہیں ،جبکہ رینجرز کو سندھ گورنمنٹ دو ارب 44کروڑ دیتی ہے رینجرز کی کارکردگی سے قبل کراچی کی عوام اور تاجروں کو 200ارب بھتے کا ٹیکہ لگتا تھااس کے علاوہ روزانہ بیسیوں افراد کاخون بھی کردیا جاتا تھا،رینجرز سندھ میں 1989میں آرٹیکل 174کے تحت آئی تھیں سندھ اسمبلی کو اس آپریشن کو نتیجہ خیز بنانے کے لیے رینجرز کی مدت توسیع میں اضافہ کرنا چاہیئے۔

(جاری ہے)

2010میں اٹھارویں ترمیم کے نفاذ کے بعد 60دن کے اندر اسمبلی سے اس کی توسیع کے لیے اجازت لینا ضروری ہوتا ہے مگر اس بار 2010سے لیکر اب 2015تک ایک بار بھی اس کی اجازت نہیں لی گئی ہے ،اس سے قبل 20جولائی 2015میں رینجرز کی مدت میں اضافہ کیا گیا۔تاجر اتحاد کے رہنما عتیق میر کا کہناتھا کہ امن وامان کے لیے بے اختیار رینجرز کا معاملہ ایسا ہے جیسے شیر کے دانت توڑ دیئے جائیں،ہم رینجرز کی تعیناتی سے بہت خوش ہیں ،ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سیکشن 245کے تحت شہر کی صورتحال کو کنٹرول کرنے کے لیے فوج کے حوالے کیا جانا چاہیئے مگر فوج کی ذیلی تنظیم رینجرز کی جانب سے جو اقدامات اٹھائے گئے اس سے شہر یوں نے سکھ کا سانس لیا ہے ،2013سے قبل جب بچہ گھر میں لیٹ آتا تھا تو مائیں اور اس کے رشتے دار یہ ہی سمجھتے تھے کہ شاید ان کا بیٹا بھی آج کے18بیس مرنے والوں میں سے تو نہیں ہے، اگست 2013رمضان میں اس شہر میں ساٹھ ساٹھ لاشیں گرائیگی، مگر آج حالات قدرے مختلف ہیں ،شہریوں نے عید کے روز بلا خوف خطر خریدداری کی ہے ،افسوس اس وقت اس تمام امن قائم کرنے والوں کو غیر فعال کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔

کراچی کے امن کے لیے رینجرز کے خصوصی اختیارات میں اضافہ بہت ضروری ہے شہر میں ٹارگٹ کلنگ اور بھتہ خوروں کے خلاف آپریشن سے شہر کی فضا میں امن آیاہے ،سندھ حکومت شہر میں امن وامان اور غوابرائے تاوان کے واقعات کو دہرانا چاہتی ہے جس کے لیے ہم ہر طرح سے احتجاج کرینگے ،دونوں رہنماں نے مشترکہ طور پر کہا کہ اگر اس معاملے میں کوئی حیل وحجت دکھائی گئی تو ہم ریلی ،دھرنا اور سڑکوں پر پڑا تک کرینگے اور رینجرز کے مکمل اختیارات کے ساتھ بحالی تک اس سلسلے کو جاری رکھیں گے ۔حلیم عادل شیخ نے کہا کہ اسمبلیاں انسانوں کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے بنائی گئی ہیں ناکہ اس کو عوام ہی کے خلاف استعمال کیا جائے ۔

متعلقہ عنوان :