پاکستان کے سب سے بڑے شہر اورمعاشی شہ رگ کراچی میں امن وامان کی

صورتحال میں بہتری آنے کے بعد شہر کی رونقیں بحال ہونا شروع ہوگئیں‘رپورٹ

Umer Jamshaid عمر جمشید پیر 14 دسمبر 2015 11:30

پاکستان کے سب سے بڑے شہر اورمعاشی شہ رگ کراچی میں امن وامان کی

کراچی(اُردو پوائنٹ تازہ ترین ۔۔ آئی پی اے ۔۔14 دسمبر۔2015ء) پاکستان کے سب سے بڑے شہر اورمعاشی شہ رگ کراچی میں امن وامان کی صورتحال میں بہتری آنے کے بعد شہر کی رونقیں بحال ہونا شروع ہوگئی ہیں اور کراچی سے اپنے خاندانوں کو دوسرے شہروں اور صوبوں میں منتقل کرنے والے کاروباری لوگ اپنے گھروں کو واپس لوٹ رہے ہیں ۔شہری اور کاروباری لوگ کئی دہائیوں سے اس خوف میں میں زندگی گزاررہے تھے کہ وہ رات کو زندہ گھر واپس لوٹیں گے بھی یا نہیں لیکن گزشتہ موسم گرما میں کراچی میں سب تبدیل ہوگیا۔

ایک غیرملکی جریدے نے کراچی کے حالات پر ایک تفصیلی رپورٹ شائع کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ فوجی افسران کی زیر قیادت رینجرز اور مقامی پولیس نے جرائم پیشہ افراد کے خلاف جارحانہ کارروائی جس سے عوام اور تاجروں کو سہولت ملی۔

(جاری ہے)

جرائم پیشہ افراد نے کئی دہائیوں سے شہر کو اغوا ،بھتہ خوری اور قتل و غارت گری سے دہشت زدہ کر رکھا تھا۔ سیکورٹی کی بہتری کا کریڈٹ بزنس کمیونٹی فوج اور اس کے سربراہ، جنرل راحیل شریف کو دیتی ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی بار بار شکایت کرتی نظر آتی ہے کہ سیکورٹی ادارے کراچی میں اپنی "ڈومین" سے تجاوز کر رہے ہیں۔کراچی کی صورت حال2008کے بعد ابتر ہونا شروع ہوگئی جب ایک جمہوری حکومت کے سیاستدانوں نے شہر میں پاور بیس بنانے کیلئے سرگرم جرائم پیشہ گروہوں کی حمایت حاصل کرنا شروع کردی۔جریدے نے سرکاری اعداد و شمار کا حوالہ دیتے ہوئے جرائم کے واقعات کا موازنہ کیا ہے جس کے مطابق رواں برس کے نو ماہ کے مقابلے میں گزشتہ سال ہونے والے قتل، اغوابرائے تاوان، بھتہ خوری، ڈکیتی، گاڑی چوری اور دھماکوں کی تعداد میں ریکارڈ حد تک کمی ہوئی ہے۔

رپورٹ میں حکام اور ماہرین اقتصادیات کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ سیکورٹی اصلاحات کی وجہ سے اقتصادی سرگرمیاں عارضی طور پر لوٹنے لگی ہیں۔ ریستوراں اور دکانیں رات گئے کھلی رہتی ہیں۔پراپرٹی مارکیٹ بھی عروج کی طرف آرہی ہے۔ ایک سال پہلے کے مقابلے میں اگست میں کچھ تجارتی جگہوں کی قیمتیں دگنا جبکہ باقی علاقوں میں واقع تمام اقسام کی جائیداروں کی قیمتوں میں 15 سے20 فی صد اضافہ ہوا ہے۔

کراچی چیمبر کے سابق صدر کا کہنا ہے کہ تاجروں کا اعتماد واپس آ گیا ہے۔رواں برس چیمبر نے چین،جنوبی افریقہ اور تھائی لینڈ سمیت سات غیر ملکی سرمایہ کار وفود کی میزبانی کی۔ لوگ یہاں سرمایہ واپس لا رہے ہیں تاہم کراچی میں تما م خطرات ابھی ختم نہیں ہوئے،اسٹریٹ کرائمز برقرار ہے۔ انسانی حقوق کے کچھ گروپس پولیس اور دیگر سیکورٹی اداروں پر ماورائے عدالت قتل کا الزام عائد کرتے ہیں جنہیں سیکورٹی حکام یکسر مسترد کرتے ہیں۔

صوبائی پولیس سربراہ غلام حیدر جمالی کا کہنا ہے کہ ہم نے دہشت گردوں کی کمر توڑ دی ہے۔ صوبائی انتظامیہ کا اصرار ہے ان کی کارکردگی بہتر ہے۔ کاروباری مالکان، سیکورٹی حکام اور سفارتکاروں کا کہنا ہے کہ کراچی میں سیکورٹی ثمرات کو مستقل بنانے کے لئے سویلین حکام کی طرف سے انتظامیہ کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔ ان اقدامات کے طور پرخودمختار پولیس فورس بنائی جائے جس میں سیاسی عمل دخل نہ ہواور عدالتوں میں قانونی کاروائی کو تیزکیا جائے۔

کراچی بڑے بینکوں اور کارپوریشننز کا مرکز ہے جو مجموعی ملکی پیداوار کا تقریباً ایک چوتھائی حصہ فراہم کرتا ہے۔ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کو توقع ہے کہ رواں برس جی ڈی پی کی نمو چار عشاریہ پانچ فی صد تک ہو گی جو 8 سالوں میں سب سے زیادہ ہوگی۔

متعلقہ عنوان :