ایل این جی ٹرمینل میں کرپشن کے الزامات میں کوئی سچائی نہیں ، کوئی کرپشن ثابت کر دے تو استعفیٰ دے دوں گا ، اس ٹرمینل سے سالانہ ایک ارب ڈالر کا منافع ملے گا،کسی ضابطے کی خلا ف ورزی نہیں ہوئی ، پہلی دفعہ پاکستان میں گیس درآمد کی جارہی ہے قطر سے ابھی تک ایل این جی کا کوئی معاہد ہ نہیں ہوا، بلاجواز تنقید سے سرمایہ کا ر وں کی حوصلہ شکنی ہو رہی ہے، ایل این جی منصوبہ توانائی بحران کے خاتمے میں کا رآمد ثابت ہوگا

وزیر پٹرولیم و قدرتی وسائل شاہد خاقان عباسی کاسینیٹ اجلا س میں سینیٹر محسن لغاری کی تحریک کا جواب

پیر 14 دسمبر 2015 19:20

ایل این جی ٹرمینل میں کرپشن کے الزامات میں کوئی سچائی نہیں ، کوئی کرپشن ..

اسلا م آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔14 دسمبر۔2015ء ) وزیر پٹرولیم و قدرتی وسائل شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ایل این جی ٹرمینل میں کرپشن کے الزامات میں کوئی سچائی نہیں ہے ، اگر کوئی کرپشن ثابت کر دے تو میں استعفیٰ دے دوں گا ، اس ٹرمینل سے سالانہ 1بلین ڈالر کا منافع ملے گا , ایسے کسی رسمی ضوابط کی خلا ف ورزی نہیں ہوئی جس سے اربوں روپے کا نقصان ہو ، آج پہلی دفعہ پاکستان میں گیس درآمد کی جارہی ہے قطر سے ابھی تک ایل این جی کا کوئی معاہد ہ نہیں ہوا، ہر بات بلا سوچے سمجھے تنقید نہیں کرنی چاہیے اس سے سرمایہ کا ر وں کی حوصلہ شکنی ہو رہی ہے ملک میں توانائی بحران کے خاتمے میں ایل این جی کا رآمد ثابت ہوگا ۔

پیر کو سینیٹ اجلا س میں سینیٹر محسن لغاری کی تحریک کا جواب دے رہے تھے۔

(جاری ہے)

قبل ازیں سینیٹر محسن لغاری نے تحریک پیش کرتے ہوئے کہا کہ ایل این جی ٹرمینل کے ایوارڈ کرنے کا سلسلہ پایہ تکمیل تک نہیں پہنچ سکا ، جہاں جو بھی کر پشن کرے، اسکی پکڑ ہونی چاہیے اور خلاف ضابطہ ٹیلر میٹر ٹینڈر کے ذریعے یہ ٹرمینل دیا گیا ہے ، اور اس کمپنی کے مالک کانام نیب کی رپورٹ میں مو جو د ہے ، اور (پی ،ایس، او) میں اس شخص 70لاکھ روپے تنخواہ پر رکھاگیا ہے، نیب نے اس پر تحقیقات کی ہیں 2ہزار ڈالر یو میہ اسکا کنڑیکٹ دیا گیا ایل پی جی کے لئے بنایا جانیوالا ٹرمینل ایل این جی کے لیے رکھ دیا گیا ، یہ ٹرمینل 5دفعہ اپنے لیے گیس لانے کیلئے جاتا ہے سینیٹر عثمان سیف اﷲ نے کہاکہ میں اس کیلئے کرپشن کا لفظ نہیں استعمال کروں گا کرپشن کے بغیر بھی قومی خزانے کو اربوں روپے کا نقصان ہو سکتا ہے ، 140ملین ڈالرز کامنصوبہ میں نجی کمپنی نے بنکوں سے قرضہ لیا ہے ، اور 2سالوں میں یہ کمپنی اپنا سرمایہ حاصل کرے گا ، حکومت 500ملین ڈالرز کا قرضہ حاصل کیا 8فیصد شرح سود کے ساتھ مگر ایل این جی ٹرمینل پر حکومت اپنے پاس یہ ٹرمینل رکھتی تو بہتر ہوتا ، وزیر پٹرولیم و قدرتی وسائل شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ مجھے حیرت ہے کہ میں تمام باتیں بتا چکا ہوں ، اور آج اس پر کرپشن کا الزام لگایا گیا ہے ، اور اگرایک بات بھی ان میں ثابت ہوجائے تو میں استعفی دے دوں گا ۔

اگر کوئی نیب سے تفشیش کرنا چاہتا ہے میں حاضر ہوں جو الزامات لگے ہیں ان کا سچائی سے کوئی تعلق نہیں اس ٹرمینل سے ہر سال1بلین ڈالر کا فائدہ ملے گا ۔ ایسے کوئی رسمی ضوابط نہیں جن سے اربوں کا نقصان ہو ا ہو ہم نے 1سال میں یہ ٹرمینل مکمل کیا اور آج پہلی دفع پاکستان میں گیس درآمد کی جارہی ہیں ، اسکا ٹینڈر نہا یت شفاف ہوا اور ایک لفظ کی بھی تبدیلی نہیں کی گئی ، ٹرانسپرنس انٹرنیشنل نے بھی اس کے کم قیمت ہونے کی تعریف کی ٹینڈر کی شکایا ت کسی بھی ٹیھکدار نے نہیں کیا اور سوئی سدرن اس ٹرمینل کی نگرانی کر رہا ہے ، اس میں کسی بھی قسم کا عوام کا پیسہ استعمال نہیں کیاگیا اور انتہائی کم قیمت میں ایل این جی درآمد کی جارہی ہے ، اس یو نٹ کے روزانہ کے چارجز دیڑھ سے دو لاکھ ڈالر ہیں اس سے کم ریٹرن کا منصوبہ پورے پاکستان میں نہیں ہے ۔

ہم سے دیگر ادارے نہیں چلتے تو یہ انتہائی اہم منصوبہ حکومت کیسے چلائے ، قطر سے ابھی تک ایل این جی کا معاہدہ نہیں ہو ا،ہمیں ہر بات پر تنیقد نہیں کرنی چاہیے ۔ اس سے سر مایہ کار کی حوصلہ شکنی ہوتی ہے او اگر کسی کو لگتاہے کہ منافع زیادہ ہے ۔ تو آجائے سامنے اور بولی میں حصہ لے ۔ ملک میں توانائی بحران کے خاتمے میں ایل این کی کا رآمد ثابت ہوگا۔