سعودی عرب چاہے تو تعلقات بہتر ہوسکتے ہیں،ایرانی وزارت خارجہ

ایران نیو یارک میں شام کے حوالے سے منعقد ہونے والے امن مذاکرات کی حمایت کرتا ہے،ترجمان کا انٹرویو

پیر 14 دسمبر 2015 21:15

سعودی عرب چاہے تو تعلقات بہتر ہوسکتے ہیں،ایرانی وزارت خارجہ

تہران(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔14 دسمبر۔2015ء) ایرانی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ اگر سعودی عرب چاہے تو ایران اور سعودی عرب کے تعلقات بہتر ہو سکتے ہیں۔ ایران اور سعودی عرب کے مابین خطے میں اثرو رسوخ اور طاقت کی جنگ کافی عرصے سے جاری ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق دونوں ممالک شام اور یمن میں مخالف پارٹیوں کا ساتھ دے رہے ہیں۔ سعودی عرب کی جانب سے کئی مرتبہ شامی صدر بشار الاسد کو اپنا عہدہ چھوڑ دینے کا کہا گیا ہے جبکہ تہران حکومت شامی صدر بشار الاسد کی حکومت کی حمایت کرتی ہے۔

ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان حسین جابر انصاری نے ایران کے کو ایک انٹرویو کے دوارن کہاکہ اگر سعودی حکومت چاہے تو موجودہ ماحول کو تبدیل کرنے کے لیے بنیاد رکھی جا سکتی ہے۔جابر انصاری نے مزید کہا کہ ایران، اگلے ہفتے نیو یارک میں شام کے حوالے سے منعقد ہونے والے امن مذاکرات کی حمایت کرتا ہے لیکن اس حوالے سے مخالف گروہوں کا اکٹھا ہونا ہو گا۔

(جاری ہے)

گزشتہ پانچ برسوں سے جنگ زدہ ملک شام میں امن کی بحالی کے لیے اب تک امن مذاکرات کے دو دور ہو چکے ہیں۔ گزشتہ ہفتے شامی اپوزیشن نے سعودی عرب میں ملاقات کی تھی جہاں انہوں نے کہا تھا کہ وہ اقوام متحدہ کے زیر انتظام بشار الاسد کی حکومت کے ساتھ مذاکرات کے لیے تیار ہیں۔جابر انصاری نے مزید کہا کہ ایران اور امریکا کے تعلقات میں بہتری آئی ہے اور اگر واشنگٹن ایران پر لگائی جانے والی پابندیوں میں نرمی کے حوالے سے عمل درآمد کرے تو تہران حکومت امریکا کے ساتھ مزید تعاون کے لیے تیار ہے۔ ایران اور امریکا کے سفارتی تعلقات سن 1979 کے اسلامی انقلاب کے بعد ختم ہو گئے تھے۔

متعلقہ عنوان :